اسلامی نظام حکومت کے مطابق قانون کی نظر میں سب انسان
برابر ہیں جو قانون حکومتی سربراہ کیلیے ہے وہی قانوں عام. انسان کلیے ہے
اور اسلام کی ریاست کا سربراہ رات کو گشت کرتا اور عوام کے مسایل معلوم
کرکے انکو فوری حل کرتا اپنے کندھے پر راشن اٹھا کر لوگوں تک پہنچاتا اور
اگر کسی کو سربراہ کی نیت پر شک ہوتا تو وہ سب کے سامنے پوچھ سکتا تھا کہ
یہ چیز آپ نے ناجایز لی ہے اور اسلام کے تمام نظام مثالی ہیں اور اسلام کا
حکومتی نظام اپنی مثال آپ ہے جب صحیح معنوں میں اسلامی حکومت رایج تھی تو
عوام خوشجال تھے ہر. چیز میں برکت تھی سب کے حالات زندگی بہتر تھے. ناصرف
مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں کی بھی مدد کی جاتی تھی اور خلفاے راشدین کا دور
اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کا دور بھی مثالی تھا. اور جب مسلمان ایمانداری
سے زکوت دیتے تھے تو اس وقت زکوت لینے والا کوئی نہیں ہوتا تھا جوں جوں وقت
گزرتا رہا اسلامی ممالک کی تعداد بڑھی تو سواے سعودی عرب کے باقی ممالک پر
برطانیہ اپنا اثر چھوڑ گیا اور اکثر نے. برطانوی نظام حکومت کو ہی اپنا لیا.
اور پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا اور یہاں برطانوی نظام حکومت رایج کردیا
گیا اور برطانیہ کے سیاستدانوں اور پاکستان کے سیاستدانوں میں فرق یے
پاکستان حاصل تو اسلام کے نام پر ہوا مگر نطام غیروں کا اپنایا گیا. اور
اسلام کی تعلیمات سے دور چلے گے این مین تو اسلامی نظام رایج ہے مگر عملی
طور پر کچھ اور ہورہاہے ہمارے ہاں غریبوں کے لیے قانون اور یے اور امیروں
کے لیے کوی اور یہاں حکومت کے سربراہ سے کوی غریب سوال نہیں پوچھ سکتا
ہمارے ہاں زکوت کا تصور ختم ہوکر رہ گیا ہمارے ہاں برکت اٹھ گی ہے ہمارے
ہاں حالات انقلاب کی طرف بڑھ رہے ہیں اور قادری والا انقلاب نہیں اسلامی
انقلاب جس میں. پاکستان میں غریبوں کا راج ہوگا جس اسلام کا مکمل نظام نافذ
ہوگا سب قانون کی نظر میں برابر ہوں گے کسی کو کسی پر برتری نییں یوگی پھر
برکت ہوگی حوشحالی ہوگی سکون ہو گا امن ہوگا عدل ہوگا ترقی ہوگی سب. خوشحال
ہوں گے پاکستان زندہ باد |