پاکستان میں اسلامی انقلاب کیسے لایا جا سکتا ہے حصہ چہارم

زرا سوچیں کہ سعودیہ نے شرک کا خاتمہ کرکے کو ئی معمولی کام سر انجام نہیں دیا ہے بلکہ بڑا ہی قابل تحسین کام سر انجام دیا ہے سعودیہ حکومت نے سعودیہ سے جاہلانہ میلے ٹھیلے ختم کر دیے جیسے یہاں پاکستان میں میلے لگتے ہیں اور شازیہ خشک جیسی ناچنے گانے والیاں وہاں جاکر دھمال ڈالتی ہیں اور ہر قسم کے جاہلانہ رسوم ورواج ادا کیے جاتے ہیں ایسے میلوں ٹھیلوں پر اور کیا مسجد الحرام میں ایسے میلے ٹھیلے لگانے کا پروگرام ہے ان لوگوں کا جو ایران کی حکومت سعودیہ میں قائم کرنا چاہتے ہیں کیا ایران میں دور جہالت کی تمام رسومات کو نہیں اپنایا گیا ہے قرآن و حدیث کو وہ نہیں مانتے حالانکہ ان کی کتب لائبریریوں میں اور امام بارگاہوں میں یہی قرآن موجود ہے جو ہماری مسجدوں اور دوسرے عرب ملکوں میں موجود ہے کیونکہ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور خلافت میں بھی یہی نسخہ تھا جو اب ہے مگر قرآن و حدیث کی بات کو یہ کہہ کر رد کر دیا جاتا ہے

ہمارے آج کل کے نوجوان جن کی زیادہ سے زیادہ دوڑ اس بات تک ہے کہ چند کٹی پھٹی لاشوں اور اجتماعی قبروں کی تصاویر فیس بک پر چڑھا کر میسج لکھ دیتے ہیں کہ تمام مسلمان اس میسیج کو زیادہ سے زیادہ سینڈ کریں تاکہ ظلم کے خلاف آواز حق بلند کی جاسکے اچھا تھا کہ انگریزوں کے زمانے میں فیس بک نہیں تھی ورنہ پاکستان بنانے کی بجائے ہمارے نوجوان میسیج سینڈ کرتے رہتے کہ اگریزوں کے ظلموں تصویریں زیادہ سے زیادہ سینڈ کرو تاکہ ہم انگریزوں کو برصغیر بھگا سکیں اللہ ہمارے نوجوانوں کو ہدایت عطا فرمائے جو کوئی اسلام کی خیر خواہی کی بات کرے ہمارا نوجوان تو وہ یہ ہوتی ہے کہ جیسے ایران میں خمینی نے انقلاب برپا کیا ایسے ہی پاکستان میں بھی انقلاب کی ضرورت ہے او میرے بھائیو او میرے وطن کے سجیلے جوانو کیا اسلام اس بات کا درس دیتا ہے کہ اپنے فرائض سے منہ پھیر لو کیا آپ کو معلوم نہیں ہے کہ ایران تو ساری دنیا سے الگ مسلمان کش پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے وہ سعودیہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتا ہے اور آل سعود کی حکومت ختم کرکے وہاں ایران کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے

زرا سوچیں کہ سعودیہ نے شرک کا خاتمہ کرکے کو ئی معمولی کام سر انجام نہیں دیا ہے بلکہ بڑا ہی قابل تحسین کام سر انجام دیا ہے سعودیہ حکومت نے سعودیہ سے جاہلانہ میلے ٹھیلے ختم کر دیے جیسے یہاں پاکستان میں میلے لگتے ہیں اور شازیہ خشک جیسی ناچنے گانے والیاں وہاں جاکر دھمال ڈالتی ہیں اور ہر قسم کے جاہلانہ رسوم ورواج ادا کیے جاتے ہیں ایسے میلوں ٹھیلوں پر اور کیا مسجد الحرام میں ایسے میلے ٹھیلے لگانے کا پروگرام ہے ان لوگوں کا جو ایران کی حکومت سعودیہ میں قائم کرنا چاہتے ہیں کیا ایران میں دور جہالت کی تمام رسومات کو نہیں اپنایا گیا ہے قرآن و حدیث کو وہ نہیں مانتے حالانکہ ان کی کتب لائبریریوں میں اور امام بارگاہوں میں یہی قرآن موجود ہے جو ہماری مسجدوں اور دوسرے عرب ملکوں میں موجود ہے کیونکہ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور خلافت میں بھی یہی نسخہ تھا جو اب ہے مگر قرآن و حدیث کی بات کو یہ کہہ کر رد کر دیا جاتا ہے کہ تم لوگ علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو علیہ السلام کیوں نہیں کہتے ہو اور جضرت مریم علیہ السلام کو رضی اللہ تعاٰلی عنہ کیوں نہیں کہتے ہو اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کو علیہ السلام کیوں نہیں کہتے ہو شیعہ بھائیوں کو کافروں کی سازشوں کو سمجھنا چاہیے جو قرآن و حدیث کے مطابق کی گئی تقریر کو ناکام بنا دیتے ہیں اور اس علیہ السلام اور رضی اللہ عنہ جیسے مسئلوں کی مدد سے ہندووں اور یہودیوں کے گیم پلان بڑی آسانی سے ذہنوں میں لانچ کر دیتے ہیں

اور میں کئی ایک ایسے مولویوں کا جانتا ہوں جو کہتے ہیں کہ اصل میں ہم ہندو ہیں اور شیعہ مسلک کے ذریعہ سے ہم اپنے گیم پلان بڑی آسانی سے کامیاب بنا چکے ہیں کیونکہ ہم تم جیسے مسلمان بن کر جاسوسی کریں گے تو خود اپنے اہل وعیال کو مسلمان بننے سے نہیں روک سکیں گے اور اپنے آپ کو بھی خطرہ ہے کہ ہم مسلمانوں کو کافر بناتے بناتے خود ہی مسلمان نا بن جائیں کیونکہ اسلام میں بہت زیادہ کشش ہے پاکستان میں اسلامی انقلاب لانا انتہائی آسان ہے مگر ظالم لوگوں نے اور خاص طور پر بدنام زمانہ بھارتی انٹیلی جنس را نے پاکستان پر قبضہ جما رکھا ہے وہ کہتے ہیں ہم نے پاکستان پر قبضہ تو کر لیا ہے مگر اعلان بعد میں کیا جائے گا اس وقت دنیا میں ایران نے جو کردار ادا کیا ہے عالم اسلام کے ساتھ کہ وہ ایک تلخ حقیقت ہےجس کی ایران کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی اگلے جہان جا کر ایران نے گھر کا بھیدی بن کر عالم اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے پہلے ایران نے افغانستان کو تباہ کرایا ہے اور عراق کو بھی ایران نے تباہ کرایا ہے اللہ کرے کہ یہ تباہی اور بربادی ایران پر ہی پلٹ جائے عالم اسلام کو اس قدر مجبور کردیا ہے ایران نے کہ

عالم اسلام یورپ ملکوں کو اور امریکہ برطانیہ جاپان چین اٹلی افریقہ آسٹریلیا کو اور دوسرے کافر ملکوں کو
دعوت اسلام ہی صیحیح طور پر نہیں دے سکا ہےجس کی وجہ سے عالم اسلام دن بدن تنزّلی کا شکار ہوتا رہا ہےآخر ایران کا مقصد کیا ہے عالم اسلام کو عالم کفر سے زیر کرانے کا اس کا صحیح طور پر اندازہ نہیں لگایا جاسکتا لیکن اتنا میں بیان کرنا چاہوں گاکہ ایران سعودیہ میں پھر سے دربار بنانا چاہتا ہے  سیاست دان ایران کی طرف داری کرتے ہیں مسلم لیگ اور جماعت اسلامی جو خالص اہلسنت کی جماعتیں ہیں لیکن مسلم لیگ ن کو مشرف اور زرداری اور افسر شاہی طبقے نے مل کرسعودیہ سے متنفر کر دیا ہے جو اب ایران کے حامی ہو گیے ہیں اور افغانستان کی طرح سعودیہ کو بھی کافروں کے ہاتھوں بیچ دینے کے منصوبے بن چکے ہیں سعودیہ میں اگر 90 پر سینٹ خوبیاں ہیں تو ان کو غیر اہم کر دیا جاتا ہے اور اگر 10 پرسینٹ خامیاں ہیں تو ان کو بڑھا چڑھا کر شدّ مدّ سے اجاگر کیا جاتا ہے یہ سرا سر ظلم ہے اس کی مثال یہ ہے کہ افغانستان جو ایک متّقی پرہیزگار مسلمان بھائی تھا جس کو طاقت ور بھائی ایران نے قتل کردیا ہے جیسے آدم علیہ السلام کے متّقی پرہیزگار بیٹے کو ہابیل کو ظالم بھائی قابیل نے قتل کردیا تھا اور ہمیشہ اس کا ٹھکانہ جہنّم بن گیا ایران قابیل والا کردار ادا کر چکا ہے اور اب وہ جلد اللہ کے عذاب کا شکار ہو جائے گا کیونکہ جس مرزے شیطان کے کہنے پر ایران نے قتل کرایا ہے اس کا کہنا ہے کہ ایک قتل کی بھی وہی سزا ہے اور ہزاروں قتلوں کی بھی وہی سزا ہے لہٰذا اب جہنم واجب ہو ہی چکی ہے تو جی بھر کے قتل و غارت گری کرو اور دنیا مین عیش وعشرت کرو

جو اس بات کا علم رکھتے ہیں کہ آخرت میں جو انسان مقروض ہوگا اس کو ایسے کافر اور جہنّمی انسان کی جگہ دوزخ میں جانا پڑے گا جس کا اس نے قرضہ دینا تھا اور آخرت میں اسے اپنی نیکیاں دینی پڑیں اور اس قرض خواہ کے گناہوں کا بوجھ اٹھانا اور جنّت میں جاتے جاتے جہنّم میں چلا گیا اور وہ کافر جہنّمی اسکی نیکیوں کی بدولت جنّت میں چلا گیا اس طرح سے جن لوگوں کے بارے میں پتا ہو کہ یہ بہت نیک ہے اور متّقی پرہیز گار ہے اس کا جنّت مین جانا یقینی ہے اس کو قرضے میں گھیر لیا جاتا ہے اور اس کو قرضے سے نکلنے ہی نہیں دیا جاتا کہ آخرت میں اسکی جگہ میں جنّت میں داخل ہو جاوں گا اور قرضے کے عوض اس کو اپنی نیکیاں دینی ہی پڑیں گی اور میرے گنا ہ اپنے سر لینے ہی پڑیں گے ایسے کام وہ کیا کرتے ہیں جوبرائیاں کرکر کے انسان نما شیطان بن چکے ہوتے ہیں

ایک یہودن جو ہیلری کی ہم پلّہ سکالر اور دانشور اور امیر کبیر ہے اس نے فیس بک پر میسج کیا کہ ہم بھولے بھالے مسلمانوں اور سیدھے سادھے انسانوں کو اس طرح گمراہ کرتے ہیں کہ جو آسمانی کتابوں میں نشانیاں بیان ہوئی ہیں کہ یہ یہ نشانیاں جو اللہ نے خوشحالی کے دور کی بیان کی ہیں ہم اس کے الٹ لٹریچر دنیا میں پھیلا دیتے ہیں اور لوگوں کی ذہن سازی کرتے ہیں جیسا کہ اللہ نے فرمایا ہے کہ جب اللہ کے نیک بندوں کو حکومت مل جاتی ہے تو وہ دنیا میں اس طرح سے امن و امان قائم کر دیتے ہیں کہ ان کے پاس کھتیاں باغات گھر درجنوں نوکر چاکر ہو جاتے ہیں اور ایک ایک آدمی درجنوں افراد کا کفیل بن جاتا ہے اور پھر بھی رزق میں کمی نہیں آتی ہے اور اس معاملے کا متضاد یہ ہے کہ گھر کے سارے افراد کماتے ہیں اور سب کے سب قرضے میں ڈوبے رہتے ہیں اس قدر بے برکتی ہوتی ہے کہ کوئی ایک فرد کسی ایک فرد کی کفالت کرنے کے قابل نہیں بن سکتا ہے اور اس طرح جو لوگ بے سہارا اور کم عقل ہوتے ہیں مثال کے طور پر بچّے بوڑھے اور عورتیں اور یتیم اور بے سہارا افراد بے چارے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور بہت سے بھوکے پیاسے مر جاتے ہیں-

اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ جو لوگ کم عقل ہوتے ہیں ان کو بے سہارا نا چھوڑو ان کی کفالت کرو جیسے یتیم کی کفالت کی جاتی ہے ان کے اموال ان کے حوالے نا کرو یہاں تک کہ وہ علاج اور دیکھ بھال اچھی تربیت اور اچھے ماحول سے عقل مند نا بن جائیں - اور ان کا امتحان لیتے رہو یہ جاننے کے لیے کہ وہ اس قابل ہو ئے ہیں یا نہیں کہ ان کے مال ان کے حوالے کر دیے جائیں ان کے اموال میں ہر گز خیانت نا کرو ہاں اگر آپ نے اپنی گزر بسر کے لیے لینا ہے تو بقدر ضرورت لے سکتے ہو ایسا نا ہو کہ فضول خرچیوں میں اڑا دو یا سارا مال ہڑپ کر جاو
تو ایسی صورت میں ہم موقع سے فائدہ اٹھانے کی پالیسی اپناتے ہیں اور مزکورہ لوگوں کو بجائے عقل مند بنانے کے اور زیادہ کم عقل بنا دیتے ہیں اور ان کی جگہ اپنے بچوں کو ان کی جائداد اور اموال کا وارث بنا دیتے ہیں اور ہمارا یہ برسوں پرانا تجربہ ہےجس کے تحت ہم نے بہت سارے عقل مند لوگوں کو کم عقل بنا دیا اور ان اموال اور جائدادوں پر قبضہ کر لیا اور ہم دنیا کے امیر ترین لوگ بن گِے ہیں -

تو یہ داستان ہے ان لوگوں کی جو اللہ کے حکموں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور کھلم کھلا کرپشن کرتے ہیں اس کیٹا گری کے لوگ ہندووں اور یہودیوں میں بکسرت پائے جاتے ہیں وہ اس بات کو نہیں جانتے اللہ تعالیٰ نے یہ دین عقل مند وں کے لیے بنایا ہے اور جو لوگ اللہ کے حکم کے مطابق اپنی عقل کا صحیح استعمال کرتے ہیں وہ کم عقل کو عقل مند بنا دیتے ہیں اور ان کا مال نا خود نا خود خیانت سے ضائع کرتے ہیں اور نا ان کے حوالے کرتے ہیں کہ وہ کم عقلی میں ضائع کر بیٹھیں اس بے دین عورت کا کہنا ہے کہ دیانت داری مائی فٹ ایسا ایمپوسیبل ہے کہ کوئی ہم سے یہ امید رکھے کہ ہم ان کے مال کی حفاطت کرتے پھریں اس بات کی بنا پر کہ اللہ کا حکم پورا کرنا چاہیے ہم ایسی باتوں پر یقین نہیں رکھتے اور ویسے بھی بھولے بھالے لوگوں کو بے وقوف بنانا ہماری ہابی ہے ہمیں ایسے لوگوں کو بے وقوف اور فول بنانے میں بڑا مزا آتا ہے اور ہمیں اس طرح انجوائے کرنے کے موقعے ملتے ہی رہتے ہیں جو لوگ کہتے ہیں کہ غریبوں کا اللہ ہی وارث ہے تو ہم کہتے ہیں کہ وہ جائیں اللہ کے پاس وہ ہی ان کی اور ان کے اموال کی حفاطت کرے - ہم تو اس دین پر یقین ہی نہیں رکھتے کہ اللہ عبادت کے لائق ہے

اور اللہ کا عذاب نازل ہوگا ان پر جو اس کو نہیں مانیں گے ولا ولا ولا
معاذاللہ کفر والحاد کی انتہا ہے جس کو ہم ترقّی کا نام دے کر سوچتے ہیں کہ یہ فاروڈ لوگ ہیں ہم ان جیسے کیسے بن سکتے ہیں تاکہ ہم بھی ترقّی یافتہ بن جائیں یہ تو یہودیوں اور ہندووں کی بری اور جاہلانہ خصلتیں ہیں یہ تو ان کی خباثتوں کا ایک ٹاپک ہے اور دوسرے تمام معاملات میں بھی وہ اللہ کے دین کو چھوڑ کر شیطان کی پیروی کرتے ہیں جیسا کہ پاکدامنی اختیار کرنا اللہ کا حکم ہے کہ زنا نہیں کرنا لواطت نہیں کرنی مشت زنی نہیں کرنی جانورں اور دوسری چیزوں کے ساتھ یعنی ٹوائے وغیرہ کے ساتھ اپنی شہوت پوری نہیں کرنی مگر وہ کہتے ہیں کہ ہم تو نت نئے جواں مردوں کے ساتھ سیکس کرنا پسند کرتے ہیں اور یہ ہماری زندگی ہے جیسے چاہیں گزاریں جیسے ایک ہی ڈش کھا کھا کر انسان اکتا جاتا ہے اسی طرح عورتیں بھی ایک ہی مرد کے ساتھ اکتا جاتی ہیں آخر ہم بھی انسان ہیں جو ہمیں ایسا کرنے سے روکے گا وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرے گا

یہ ان کی ظالمانہ جاہلانہ خصلتینں ہیں جن کو وہ پوری دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں رائج کرنا چاہتے ہیں اور کر رہے ہیں اور بے چارے سعودیہ اور افغانستان جیسے بھولے بھالے متقّی پرہیزگار مسلمان ملک ان کے ظلموں کا شکار بنتے رہتے ہیں اور بن رہے ہیں جب ظالموں سے کہا جاتا ہے کہ ہم پر ظلم نا کرو کیوں کہ اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کے اعمال قبول نہیں فرماتا اللہ سے ڈرو ہم اگر کم عقل ہیں تو یہ ہم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہے اور آپ لوگوں پر فرض ہے کہ آپ عقل مند ہو تو ہمیں بے سہارا نا چھوڑو اور ہماری اور ہمارے اموال کی حفاظت کرو اور خیانت نا کرو تو شیطان ان لوگوں کے کانوں پر انگلیاں رکھ دیتا ہے - وہ ایسے ہوجاتے ہیں صمن بکمن عمیْن فھم لایرجعون
وہ ایسے ہو جاتے ہیں کہ جیسے گونگے ہیں بہرے ہیں اندھے ہیں ہرگز نیکی کی طرف پلٹنے والے نہیں ہیں

اسلامی انقلاب لانے کے لیے تمام کبیرہ گناہوں پر پابندیاں لگانا ضروری ہے اور جرائم پیشہ یہودی صفت اور ہندو صفت لوگوں کو سکت سزائیں دینی چاہییں ان جرائم پیشہ لوگوں کا کس کو پتا نہیں ہے؟ کیا پولیس کو پتا نہیں ہے؟
کیا اعلیٰ عہدے داروں اور افسران بالاکو پتا نہیں ہے؟ کیا فوج کو پتا نہیں ہے ؟ کیا قانون کے رکھوالوں کو پتا نہیں ہے؟ سب کو پتا ہے مگر اللہ پر ایمان نہیں ہے اس لیے اللہ کے احکامات کو پورا کرنے کے لیے اوراپنے فرائض کی ادائیگی کی کوشش ہی نہیں کی جاتی لیکن ہمارا فرض ہے خبردار کرنا دعوت دین دیتے رہنا اور پاکستانی حکمرانوں کو میں کہنا چاہوں گا کہ اللہ سے ڈریں یہودیوں ہندووں اور ظالم جرائم پیشہ عناصر کے آلہ کار بن کر اللہ کے دین کے ساتھ غدّاری نا کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کے اعمال قبول نہیں فرماتا وہ اس قدر غفلت میں کیوں پڑ گیے ہیں کہ جب یہ کہا جاتا ہے کہ کفر کی حکومت چل سکتی ہے اور ظلم کی حکومت نہیں چلتی تو آگے سے کہا جاتا ہے کہ ہم باری باری حکومت کرلیں گے پانچ سال ہم حکومت کر لیں گے یعنی پانچ سال ہم ظلم سے خوب ظلم کر کے خلق خدا کو بے وقوف بنائیں گے اور خوب مال کمائیں گے اور پانچ سال اپنے ہم خیال دوسری پارٹی کو موقع دے دیں گے کہ جب تمھاری ظلم کی حکومت ختم ہونے کو ہوگی تو پھر ہماری باری شروع ہوجائے گی اس طرح ظلم کی حکومت ختم ہو بھی جائے گی تو دوسری ظلم کی حکومت قائم ہو جائے گی

میرے بھائیوں یہ کوئی حدیث تو نہیں ہے کہ ظلم کی حکومت چل نہیں سکتی اور جو چل رہی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ظالمانہ حکومت نہیں ہے یہ دلیل نہیں ہے کہ ہماری حکومت چل رہی ہے تو ثابت ہوا کہ یہ حکومت ظالمانہ نہیں بلکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ظلم نا کرو اور نا ظالموں کا ساتھ دو بلکہ ظلم کے خاتمہ کے لیے اللہ کے دین پر عمل کرو اور اپنی قوم سے بھی اللہ کے دین کے مطابق عمل کراو یہ کام جہاد سے ہی ممکن ہو سکتا ہے اسی لیے میں کہتا ہوں کہ مانا کہ سکولوں میں کالجوں میں یونیورسٹیوں میں پڑھنا چاہیے پر جہاد کاہی ہر ایک پیریڈ ہونا چاہیے تاکہ امن وامان قائم ہو سکے تاکہ عدل وانصاف قائم ہو سکے وما علینا الّاالبلٰغ المبین

محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 108 Articles with 138833 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.