10ارب روپے کا قصہ ۔نواز عمرا ن کی ایک اور جنگ اور جندال

پانامہ کیس میں بظاہر نواز حکومت کو جو ریلیف ملا ہے اِس کو کاونڑ کرنے کے لیے عمران خان نے 10 ارب روپے کا شوشا چھوڑ دیا ہے۔ درحقیقت عمران خان اپنی انتخابی مہم چلا رہا ہے۔ اور اِص صخت گرمی مین عوام کو موبلائز کرنے کے لیے وہ ایسے نعرئے لگا رہا ہے جس کی حقیقت کا اندازہ اِس سے لگایا جاسکتا ہے۔ کہ ابھی تک عمران خان نے اُس شخص کا نام نہیں بتایا جس کے ذریعہ سے نواز شریف نے خان کو رشوت کی آفر کی تھی۔ اُدھر نواز شریف نے بھی عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمے کے اندراج کی تیاری کر لی ہے۔ اپنے خصوصی مشیران سے مشاورت میں عمران کے بیان کی سنگینی کو ہر زاویہ سے دیکھا گیا ۔ نواز حکومت کو بظاہر اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے لیکن مستقبل قریب میں اِس کے برعکس بھی ہوسکتا ہے۔نوز شریف کی مودی کے ساتھ جندال سے خفیہ ملاقات کو بھی نواز شریف کے خلاف بطور ایک ہتھیار کے استعمال کیا جارہا ہے۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے غیر قانونی اثاثے رکھنے پر پوری قوم سے وزیراعظم نوازشریف کے سماجی بائیکاٹ کی اپیل کردی، نوازشریف اقتدار کا جواز کھو چکے ہیں، نوازشریف گھر جاؤ تم پر کیس چل رہا ہے تم کرسی سے چپک کر کیوں بیٹھے ہو، نوازشریف کو جندال نہیں بچا سکے گا، انہوں نے اعلان کیا ہے کہ پانامہ کیس میں 10ارب روپے کی پیشکش کے معاملے پر عدالت نے بلایا تو پیشکش کرنے والے کا نام بتا دوں گا، عدالت کو اس شخص کو تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دینا ہوگی، نام سامنے آئے تو شریف خاندان کے رشتہ دار بھی پھنس جائیں گے، جو بھی کرپٹ ہے وہ نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہے اسے معلوم ہے اس کی بھی باری آسکتی ہے، شریف برادران قرآن پاک پر حلف دیں کہ زندگی میں کبھی رشوت نہیں دی تو میں انہیں مان جاؤں گا، مقدمے میں گھسیٹا گیا تو مجھے 10ارب روپے ہرجانے کی رقم اسحاق ڈار، نوازشریف اور شہباز شریف کے بیٹوں سے لینا پڑے گی کیونکہ یہی ارب پتی رہ گئے ہیں جو کہ انتہائی دولت مند ہیں، سجن جندال کے بیان اور ڈان لیکس میں کوئی فرق نہیں، نوازشریف پانامہ لیکس میں پھنس چکے ہیں، قومیں میٹرو اور پل بنانے سے نہیں بنتی دیانتداری سے قومیں ابھرتی ہیں، منزل قریب ہے اور جلسے جاری رہیں گے۔ عمران خان نے 10 ارب روپے کی آفر کے الزام کا اعادہ کیا اور کہا کہ سنا ہے مجھ پر شہبازشریف نے اربوں روپے کا ہرجانہ کیا ہے، جو آفر لیکر آیا اسے منانے پر2 ارب روپے کی آفرکی گئی، ہماری حکومت اپنے شہریوں کی عزت نہیں کرتی، آپ لوگ میرے لئے نہیں پاکستان کیلئے باہر نکلے ہیں، مجھے آپ پر فخر ہے، آپ نے ہمیشہ میری عزت رکھی، میری خدا سے دعا ہے کہ اس قوم کو دنیا کی عظیم قوم بنا دے۔ ایک وقت ایسا تھا جب پاکستان کا صدر ایوب خان امریکہ گیا تو امریکہ کا صدر ایئرپورٹ پر لینے آیا، یو اے ای کا آج سے 50سال پہلے جو صدر تھا وہ جب پاکستان آتا تھا تو ڈپٹی کمشنر اس کو ملنے جاتا تھا۔ چند سال پہلے مجھے امریکہ کے ایئرپورٹ پر 6گھنٹے تک روکے رکھا گیا، دوسری دفعہ گیا تو 4گھنٹے تک روکا گیا اگر میرے ساتھ یہ ہوتا ہے تو عام پاکستانیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا، مجھے روکا گیا تو پاکستانی حکومت نے کوئی احتجاج نہیں کیا جبکہ بھارتی اداکار شاہ رخ خان کو امریکہ کے ایئرپورٹ پر روکا گیا تو بھارتی حکومت نے احتجاج کیا جس پر امریکی سفارتخانے کو معافی مانگنی پڑی۔ میں آفر دینے والے کا نام نہیں بتاؤں گا ورنہ اسے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جائے گا، اچھی بات ہے مجھے عدالت لے کر جائیں تو پھر اس کا نام بھی لوں گا اور عدالت سے کہوں گا کہ اس کو حفاظت بھی دے، شریف برادران 30سالوں سے لوگوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف اور نوازشریف قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر بتا دیں کہ انہوں نے آج تک کسی کو رشوت نہیں دی تو میں مان جاؤں گا کہ یہ لوگ بے قصور ہیں۔ مسلمانوں نے جو ریاست بنائی اس میں لیڈر کا صادق اور امین ہونا ضروری تھا، کرپٹ آدمی کو اگر ملک کے خزانوں کا رکھوالا بنا دیں تو پھر یہی حال ہوگا جو آج پاکستان میں ہو رہا ہے، ہمارے نبی ﷺنے ساری قوم کو سچی اور ایماندار قوم بنادیا، قومیں میٹرو اور روڈ بنانے سے نہیں اچھے کردار سے بنتی ہیں، مسلمانوں نے اپنے کردار کے بل پر دنیا کی سپرپاوروں کو بھی شکست دے دی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے میں دو ججوں نے نوازشریف کونا اہل کردیا اور تین ججز نے کہا کہ جھوٹے تو یہ ہیں مگر اس کی مزید تحقیقات کر لو اور پھر 60دن بعد ان کو نااہل کر دیں گے مگر موٹو گینگ مٹھائیاں بانٹ رہا تھا، قطری خط کو پانچوں ججز نے یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ یہ خط جھوٹا ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے سجن جندال کو بلالیا پاکستان میں مگر نوازشریف پر واضح کردوں کہ یہ سجن جندال تمہیں نہیں بچا سکتا، ہمارا وزیراعظم اپنے ملک کو فوج کو بدنام کرنے میں آگے آگے ہے۔ کہتے ہیں بھارت سے دوستی کرنا چاہتے ہیں مگر پاکستانی فوج دوستی نہیں کرنا چاہتی۔ عمران خان نے کہا کہ بھارت کشمیر میں ظلم کررہا ہے اور بلوچستان میں بھی دھماکے کروارہا ہے مجھے جہاں بھی موقع ملے گا میں کشمریوں کے حقوق کی بات کروں گا، عمران خان نے کہا کہ (ن) لیگ والوں سے جلسہ تو ہوتا نہیں انہوں نے سوچا کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروا لو اور ٹکٹ اپنے لوگوں میں بانٹ دو تاکہ اپنے لوگ خوش ہو جائیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بڑی محنت سے فائنل میں پہنچی مگر ان کے اچھے کھلاڑی لاہور نہیں آئے اور انہوں نے پھٹیچر اور ریلو کٹا ٹائپ کھلاڑی بلا لئے جن کی وجہ سے وہ ہار گئے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا کے عوام کی طرح جلسے کریں گے اور تب تک نہیں رکیں گے جب تک وزیراعظم استعفیٰ نہیں دے دیتا۔ دبئی میں آفر کرنے والے کا نام لوں گا تو اس میں آپکے اور بھی رشتہ دار پھنس جائیں گے۔ شریف برادران عدالت نہ جانا وہاں آو گے تو اور بھی بڑی چیز بتاؤں گا۔ جنرل آصف نواز کو نتھیاگلی میں بی ایم ڈبلیو نہیں دی؟ لیڈر صادق اور امین نہیں ہوگا تو لوگ اعتبار نہیں کریں گے۔ قوم کے باہر نکلنے کی وجہ سے وزیراعظم کی تلاشی ہورہی ہے۔ تحریک انصاف باہر نہ نکلتی تو لوگ پانامہ کو بھول جاتے۔ نواز شریف آزاد ملک کے غلام لیڈر ہیں جبکہ قائداعظم غلام ہندوستان کے آزاد لیڈر تھے۔ نواز شریف قوم سے جھوٹ بول کر سعودی عرب گئے۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ نواز شریف کو استعفیٰ نہیں دینا چاہیے نواز شریف کو وہ سپورٹ کر رہے ہیں جو خود کرپٹ ہیں۔ عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف کے سماجی بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے کہا کہ ملک بھر میں جلسے کریں گے۔ جب تک نواز شریف استعفیٰ نہیں دیتے احتجاج کریں گے۔ قارئین جس وقت وزیر اعظم بھارتی تاجر جندال جوکہ نواز شریف اور مودی کا مشترکہ دوست ہے سے ملاقات کر رہے تھے۔ اور خفیہ ملاقات تھی اِس کا سرکاری طور پر کوئی اعلان نہ تھا عین اُسی وقت میڈیا میں طالبان کے سابق رہنماء احسان اﷲ احسان کی وڈیو دیکھئائی جارہی تھی جس میں وہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر ڈھائے جانے والے دہشتگردی کے ظلم کی داستان سُنا رہا تھا۔عین اُسی وقت کشمیر میں ایک طالبعلم کو شھید کردیا گیا تھا اور کشمیری حریت پسند لیدڑ آسیہ اندرابی گرفتار ہو چکی تھیں۔ کلبہوشن یادو کی گرفتاری اور سزائے موت اور مودی کے یار جندال کی نواز شریف سے خفیہ ملاقات۔یہ کیا ہے۔ محب وطن حلقے یہ بات سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ کہ نواز شریف کو کاروبار سے غرض ہے وطن سے نہیں۔پاکستانی معاشرے کی بدقسمتی ہے کہ قومی دھارے والی سیاسی جماعتیں اور مذہب کے نام پر سیاست کرنے والے علما ء اکرام نے جانتے بوجھتے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ اور اِن پارٹیوں کی ترجیحات میں طاقت کا حصول تو ہے لیکن اِس طاقت کے حصول میں وہ یہ بات مجرمانہ حد تک فراموش کیے بیٹھے ہیں کہ ہمارے سماجی ڈھانچے کو کس حد تک کھوکھلا کر دیا گیا ہے۔یہ بات درست ہے کہ طاقت حکومت کے پاس ہوتی ہے اُس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ معاشرئے کی اصلاح کے لیے اقدامات اُٹھائے۔ لیکن جو ہمارئے سماج کی جو حالت اب کرد گئی ہے اُس میں ایک ایک فرد ایک ایک ادارے کی ذمہ داری بنتی تھی کہ وہ معاشرئے کو اعتدال میں رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرئے۔جب ایک بات طے ہے کہ ہمارا وجود ہمارئے دُشمن بھارت کے لیے کسی طور بھی قابل قبول نہیں تو پھر ہم اپنی قومی سلامتی کے معاملات میں اگر صرف نظر کر رہے ہیں تو اِس سے بڑی مجرمانہ غفلت اور کیا ہوگی۔نصف صدی قبل پاکستان کے ایک حصے کو جدا کرکے بھارت نے یہ پیغام ہمیں دے دیا تھا کہ اُس کے عزائم کیا ہیں لیکن پھر بھی اقتدار کے ایوانوں کی غلام گردشوں میں موجود کھلاڑی ہوش کے ناخن نہیں لے رہے۔جمہوریت اورمذہب کے نام پر جس طرح نوجوان نسل کو کنفیوز کردیا گیا ہے۔ بہر حال یہ بات طے ہے کہ عمران اور نواز شریف اپنی اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں ۔اِس لیے الزام تراشیاں جاری ہیں۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430672 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More