عرصہ ایک سو اکتیس سال سے ہر سال مزدوروں کا دن منایا
جاتا ہے۔ پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی سرکاری طور پر مکمل چھٹی ہوتی
ہے ۔ تقریباً پورا ملک دنیا بھر کی طرح مزوروں کے نام پر ’’ چھٹی ‘‘ کر کے
اپنے طور پر مزدوروں سے اظہار یک جہتی ، اظہار ہمدردی اور دھواں دھار
تقریریں کر کے مزدوروں کے نام ’’ اپنے اپنے فوائد اور عزائم ‘‘حاصل کرنے کی
تگ و دو میں مصروف ہوتا ہے!
اسلام ایک مکمل دین ہے ۔ اس کا صرف یہ مطلب نہیں کہ اسلام میں عبادات (
نفلی و فرضی ) صدقہ، خیرات، زکواۃ، نماز، روزہ اور حج و عمرہ جیسی اعلیٰ
عبادات کا مجموعہ ہیں بلکہ بیماروں ، یتیموں ، ہمسائیوں ، مسافروں ، طالب
علموں ، کھانے پینے ، کے علاوہ چرند پرند ، سمیت تمام جانوروں کے حقوق واضع
کئے گئے ہیں ، اور ان کی ادائیگی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ جان بوجھ کر سستی
کاہلی یا حکم عدولی کی سزائیں بھی سنائی گئیں ہیں ، ایسے مقدس دین میں ’’
مزدوروں کے حقوق ‘‘ کو کسی بھی طرح نظرِ انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ جیسا کہ
تاریخ اسلام میں سنہری حروف سے درج ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق جب خلیفہ بنے تو
آپ کی تنخواہ (وظیفہ) کا مسلہ پیدا ھوا، آپ نے فرمایا، مدینہ میں ایک محنت
کش کو جو یومیہ اجرت دی جاتی ھے اتنی ہی اجرت میرے لئے بھی مقرر کی جائے
پوچھا گیا اتنی اجرت میں اپ کا گزارہ کیسے ھو گا،آپ نے فرمایا کہ میرا
گزارہ اسی طرح ھو گا جس طرح مدینہ کے ایک محنت کش کا ھوتا ھے، ہاں اگر
گزارہ نہ ھوا تو محنت کش کی یومیہ اجرت بڑھا دوں گا․
حضرت علی جب خلیفہ بنے تو تنخواہ کا مسلہ پھراٹھایا گیا، حضرت علی نے
فرمایا کہ اگر میرا بڑا بھائی ( حضرت ابو بکرصدیق ؓ) ایک محنت کش کی تنخواہ
پر گزارہ کر سکتا ھے تو میں بھی اس تنخواہ پر گزارہ کر سکتا ھوں,
یوم مزدور: یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو
منانے کا مقصد امریکہ کے شہر شکاگو کے محنت کشوں کی جدوجہد کویاد کرنا ہے۔
․مغربی دنیا میں صنعتی انقلاب کے بعد، سرمایہ کاروں کی بدکاریاں بڑھ گئیں،
جن کے خلاف اشتعمالی نظریات بھی سامنے آئیں۔ سوشلزم ٹریڈ یونینز کی بنیاد
ڈالی۔ صنعتی مراکز اور کارخانوں میں مزدوروں کی بدحالی حد سے زیادہ بڑھ گئی۔
کئی گھنٹوں کام کروایا جاتا تھا۔مطالبہ یوم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت
کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا۔ ٹریڈ یونینز اور
مزدور تنظیمیں، اور دیگر سوشلسٹک ادارے، کارخانوں میں ہر دن آٹھ گھنٹے کام
کا مطالبہ کیا۔اس دن امریکہ کے محنت کشوں نے مکمل ہڑتال کی۔تین مئی کو اس
سلسلے میں شکاگو میں منعقد مزدوروں کے احتجاجی جلسے پر حملہ ہوا جس میں چار
مزدور ?لاک ہوئے۔اس بر بریت کے خلاف محنت کش احتجاجی مظاہرے کے لئے (Hey
market square) میں جمع ہوئے۔پولیس نے مظاہرہ روکنے کے لئے محنت کشوں پر
تشدد کیا اسی دوران بم دھماکے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہوا تو پولیس نے
مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں بے شمار مزدور ہلاک
ہوئے اور درجنوں کی تعداد میں زخمی،اس موقعے پر سرمایہ داروں نے مزدور
رہنماؤں کو گرفتار کر کے پھانسیاں دی۔ حالانکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں
تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہیں۔انہوں نے مزدور تحریک کے لئے جان دے کر
سرمایہ دارانہ نظام کا انصاف اور بر بریت واضح کر دی۔ان ?لاک ہونے والے
رہنماؤں نے کہا۔ ’’تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز
نہیں دباسکتے‘اسلام وہ پہلا دین ہے جس نے زندگی کے ہر شعبے میں راہ نما
اصول وضع کیے۔ کھانے پینے کے آداب سے لے کر ایک حسین اور متوازن معاشرے کی
بنیاد تک ہمیں ہر شعبے میں راہ نما اور زریں اصول نظر آتے ہیں جن پر عمل
پیرا ہو کر ہم ایک حسین معاشرے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ لیکن دنیا میں دیگر
مظلوم طبقات کے ساتھ مزدور بھی ہیں، جنہیں ہر دور میں تیسرے درجے کا شہری
سمجھا گیا اور ان کے حقوق کی بدترین پامالی کی گئی۔ ایسے ہی استحصالی گروہ
کو جناب رسالت مآب ﷺ نے خبردار فرمایا کہ
’’قیامت کے دن جن تین آدمیوں کے خلاف میں مدعی ہوں گا ان میں ایک وہ شخص
ہوگا جو کسی کو مزدور رکھے اور اس سے پورا پورا کام لے مگر مزدوری پوری نہ
دے‘‘ (بخاری)
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جب تم میں
سے کسی کا خادم اس کا کھانا لائے تو اگر وہ اسے اپنے ساتھ نہیں بٹھا سکتا
ہو تو کم از کم ایک یا دو لقمے اس کھانے سے کھلا دے کیوں کہ اس نے کھانا
پکاتے وقت اس کی گرمی اور تیاری کی مشقت برداشت کی۔
ایک اور موقع پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’تمہارے کچھ بھائی ہیں جنہیں اﷲ
تعالی نے تمہارے ہاتھوں میں دے رکھا ہے۔ اگر کسی ہاتھ میں اﷲ تعالیٰ نے اس
کے بھائی کو دیا تو اس کو چاہیے جو کچھ خود کھائے وہی اپنے مزدور یا ملازم
کو کھلائے جو خود پہنے وہی اسے پہنائے۔ اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو
کہ ان کے لیے مشکل ہو جائے اور اگر کوئی سخت کام ان پر ڈالو تو تم خود بھی
ان کی مدد کرو۔ خادم اور نوکر کا یہ بھی حق ہے کہ اسے تحفظ ملازمت ہو‘‘۔
نبی کریم ﷺ اپنے خادموں کے کاموں میں ان کی مدد فرمایا کرتے تھے۔ اور اپنے
خادموں کی کوتاہیوں کو نظر انداز فرما دیتے تھے۔
صحیح بخاری میں آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے ’’کسی انسان نے اس شخص سے بہتر روزی
نہیں کھائی جو خود اپنے ہاتھوں سے کما کر کھاتا ہے‘‘۔
خون پسینہ ایک کرکے حلال روزی کمانا عبادت اور رضائے خداوندی کے حصول کا
بہترین ذریعہ ہے۔ ا? تعالیٰ پاکیزہ اور حلال روزی ہی قبول کرتا ہے۔ پاکیزہ
اور حلال مال سے جو صدقہ، خیرات دیا جائے ا? تعالیٰ اسے قبول کرتا ہے۔ اس
لیے ہمیں اپنی روزی محنت اور حلال طریقے سے حاصل کرنی چاہیے۔ کیوں کہ یہ
زندگی کو بہتر بنانے میں مدد دیتی اور خوش گوار احساس عطا کرتی ہے۔ محنت کی
حلال روزی کردار سازی کرتی، باعزت بناتی اور عزتِ نفس بڑھاتی ہے۔
کیا دنیا بھر کے وہ لیڈر جو مزدوروں کے حقوق کے نام پر اپنی عیاشیوں کے لئے
چھٹی کرتے ہیں کیا اس چھٹی کا معاوضہ مزدوروں کو دینے کی ابتدا کریں گئے یا
خیالی پلاؤ سے مزدوروں کا پیٹ بھرنے کا وعدہ ہی کریں گئے !
|