تحریر:سردار محمدطاہر تبسمؔ
جب سے مفاداتی سیاست کا رواج ہوا ہے ہمارا ملک نظریاتی محاذپر بے حد کمزور
ہو چکا ہے ایسے لگتا ہے کہ ملک میں صرف دولت کی دوڑ ہے اور ہر کوئی اس سے
فیض یاب ہونے کے لیے بے قرارہے لیکن جس ملک کی وجہ سے ہماری عزت وناموس
محفوظ ہے ۔جس نے ہمیں اپنی گود میں لیا ہوا ہے یا ہمارا وقار بلند ہوا ہے
اس کے لئے فکر ہم نے چھوڑ ہی دی ہے ۔اﷲ کا خوف رہا ہے نہ موت کا ڈر ،ہر کو
ئی کرپشن ،سازش ، اقربہ پروری اور رشوت کی بہتی گنگا میں غوطے لگا رہا ہے ۔ہر
شعبہ،ہر فرد اوراعلیٰ سے ادنیٰ تک سبھی اسی مگن میں مست ہیں کسی کو نا
عاقبت کا خوف ہے نہ ملک کی فکر ،ایسے لگتا ہے کہ ہم ملک کے وارث نہیں کرائے
دار ہیں یہاں تک کے انسانیت سے بھی ناطہ کمزور ہو رہا ہے ۔عدلیہ ،انتظامیہ
،حکومتی ادارے، لیڈران، قانون وانصاف کے رکھوالے سبھی کرپشن ،ناانصافی ظلم
اور من مانی کرنے پر اتر آئے ہیں ۔تمام سیاسی و دینی جماعتیں سودے بازی کر
رہی ہیں حکومت اور اپوزیشن دست و گریبان ہیں ۔ملاوٹ نے ہر چیز کو دھندلا
دیا ہے ۔یہ واحد ملک ہے جہاں ہر چیز میں ملاوٹ اور بناوٹ ہے ۔رشتوں میں
خلوص، ہمدردی،پیار،وفا نہیں رہی ۔انسانیت تو دور کی بات ایک مسلمان دوسرے
مسلمان بھائی کی جان کا دشمن بن چکا ہے۔مولی گاجر کی طرح ایک دوسرے کو ذبح
کیا جاتا ہے ۔ حکومتی عمال مخالفین کو زیر کرنے کے لئے ظلم ڈھا رہے ہیں ۔اپوزیشن
جماعتیں حکومتی پارٹی کو نیچا دیکھانے میں مصروف ہیں ۔ہم میں برداشت ،بھائی
چارہ ،ہمدردی نام کی کو ئی چیزنہیں رہی ۔آخر کیا ہو گیا ہے ۔دنیا ترقی کے
راستے پر جارہی ہے اور ہم انسانیت سے دور ہو رہے ہیں ۔دہشتگردی نے ہمارے
ملک کی چولہیں ہلا کر رکھ دی ہیں،فوج نے انکی سرکوبی کے لیے آپریشن ضرب عضب
شروع کیا اوردہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ۔اب آپریشن ردالفساد پوری قوت
اور کامیابی کے ساتھ جا ری ہے ۔چاہئیے تو یہ تھا کہ پوری قوم ساری جماعتیں
اور ہر فرد فوج کے سپہ سالار اور افواج پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا
لیکن سارے ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما ہیں ۔جھوٹے الزام دھر رہے ہیں لیکن
جب کرپشن کی بات آتی ہے تو اس حمام میں سب ننگے نظر آتے ہیں ۔کیا یہی ہماری
پہچان تھی یا ہم یہی شکل دیکھنا پسند کرتے ہیں ۔ ہمیں کیا ہو گیا ہے ؟نہ
اسلام کے زریں اصول یاد رہے ہیں ۔نہ ملک و قوم کی فکر لاحق ہے ہندوستان اور
افغانستان ہماے خلاف پوری دنیا میں سرگرم عمل ہیں انہیں بڑی قوتوں کی
اشیرباد حاصل ہے ہماری سفارت کاری اور سیاست نہ گھر میں کامیاب ہے اور نہ
باہر کو ئی اثر ہو رہا ہے ۔دشمنوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے دوستوں کا
اعتماد ہم پر سے اٹھ رہا ہے ۔ ہماری ساری قوت جھوٹ کو سچ ثابت کرنے میں وقف
ہے ۔ پاناما لیکس یا ڈان لیکس کے لئے پوری قوم فکر مند ہے ۔خدارا ملک کے
بارے میں فکر مندی کریں جو چومکھی لڑائی میں ہے ۔روزانہ کوئی نیا شوشا چھوڑ
کر قوم کو بیوقوف بنایا جا ریا ہے ۔نظریے اور عقیدی کی فکر کریں جو غیروں
کے ٹارگٹ پر ہے۔ملک نظریے کی پختگی سے محفوظ ہوتے ہیں محض بیان بازی پر
انحصار کرکے وقت گزارنا کوئی معنے نہیں رکھتا ۔ہندوستان نے ثقافتی یلغاراور
مغرب نے انٹر نیٹ کے ذریعے ہماری نوجوان نسل کو الجھا کر رکھ دیا ہے ۔نظام
تسلیم یکساں نہ ہونے کی وجہ سے نئی نسل نہ تیتر ہے نہ بٹیر ۔امیر اور غریب
کے درمیان کوسوں دوری ہے۔لیڈر شپ اپنی جگہ آخر ہماری بھی کوئی قومی،دینی و
سماجی ذمہ داری ہے اس پر ابھی سے عمل کریں ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔ملک کی
جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کی ذمہ داری فوج کے سپرد کرکے لسی پی کر سونے
سے کام نہیں چلے گا خدارا ہر پاکستانی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ہماری
پالیسیاں یو ٹرن کا شکار ہیں ۔ہماری ترجحات مثبت نہیں ہیں۔ہمارے احساسات
ملک سے ہم آہنگ نہیں ہیں ۔ کیا علامہ اقبال اور قائد اعظم کے خواب یہی تھے
جوآج کل ملک میں ہو رہا ہے اور قوم کے لیڈر کر رہے ہیں۔ہمیں اپنا قبلہ درست
کرنا ہوگا۔مایوسی سے نکل کر اپنی ذمہ داری پر پہرہ دینے کی ضرورت ہے۔تعمیری
سوچ و فکر کو اپنا کر اپنے ملک کی ترقی اور تعمیر کی فکر کریں۔بے ایمان ،خائن
اور بدعنوان سیاست دانوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں ۔رشوت
اوربدعنوانی کے خاتمے کی ٹھان کر اپنا کردار ادا کریں۔اقربا پروری کرنے
والوں کا محاسبہ کریں۔میرٹ کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ ایک معیاری شفاف صحت
مند معاشرہ اور پرامن ماحول پروان چڑھے۔یہ صرف حکومت کی نہیں ہم سب کی
اولین ذمہ داری ہے۔خدارا اپنے ملک کی فکر کریں اس میں ہمارا محفوظ مستقبل
دفاع پاکستان اور ترقی کا راز پنہاں ہے۔ |