معزز قارئین!اسلام علیکم!
اردو ادب میں اختصاریئے ایک مدت سے لکھے اور پڑھے جا رہے ہیں۔ بندہ نا چیز
نے اس میں کچھ جدت اختیار کی ہے۔ مزاحیہ اختصاریوں کے لئے ’ ظرافیہ‘ جمع
ظرافیئے کا لفظ منتخب کیا ہے۔ اسی طرح فلسفیانہ اختصاریوں کے لئے لفظ ’
فلسفیہ‘ استعمال کیا ہے، مذہبی اور رو حانی اندازِ فکر کے اظہار کے لئے
’تصوفیہ‘ کا لفظ چنا گیا ہے۔ روزمرہ زندگی پر کسی قسم کے غورو فکر کی دعوت
دینے والے اختصاریوں کے لئے ’فکریہ‘ کا لفظ استعمال میں لایا گیا ہے۔اسی
طرح زبان سے متعلق کسی مختصر سے اظہار کے لئے ’لسانیہ‘ کا لفظ چنا گیا
ہے۔اور ایسے ہی کسی قسم کے دلی خیال کے اظہار کے لئے ’اظہاریہ‘ کا لفظ
مناسب لگا ہے۔میں اپنی اگلی چند پوسٹوں میں ایسے اختصاریئے ارسال کر رہا
ہوں جن میں سے درج ذیل تحریر پہلی قسط کہی جا سکتی ہے۔امید ہے کہ قارئین سے
حوصلہ افزائی ملے گی اور مذیدرہنمائی کی بھی توقع بجا ہے۔
ظرافیئے
۱۔ جب کوئی عورت اپنے ہونٹوں پر سرخی لگا کر گھر سے نکلتی ہے تو یوں لگتا
ہے جیسے وہ کسی کا خون پی کے آئی ہو اور اب آئس کریم کھانے جا رہی ہو۔
۲۔ جب کوئی حسینہ کسی سرد ، دھندلی سی رومانوی شام کو زور زور سے سوووں،
سوووں کرتی ہے توساری رومانویت پر اوس پر جاتی ہے۔
۳۔ تصویرِ کائنات میں رنگ حسنِ زن سے نہیں بلکہ حسنِ ظن سے ہے۔
۴۔ بچپن میں ٹانگیں تھکنے نہیں دیتیں، جوانی میں ٹانگیں ٹکنے نہیں دیتیں
اور بڑہاپے میں ٹانگیں ہلنے نہیں دیتیں۔
۵۔ بچپن کی زندگی مفلرکی سی ، جوانی کی زندگی رومال کی سی اور بڑہاپے کی
زندگی جراب کی سی ہے۔
۶۔ دنیا کو صحیح معنوں میں بحرالکاہل نے گھیرا ہوا ہے۔
۷۔ جب مَردوں کے بھی بال ہوتے تھے تب عورتوں کو بالوں کی نمائش کی اتنی
ضرورت نہیں ہوتی تھی لیکن جب سے مرد گنجے ہونے لگے ہیں بالوں کی نمائش
عورتوں کا فریضہ بن گئی ہے۔
۸۔ ڈاکٹر، ڈاکو اور ڈاکیامیں بظاہر صرف پہلے تین حروف ہی مشترک ہیں۔
۹۔ اہلِ ہنر ساگر کو بھی ساغر میں بند کر لیتے ہیں۔
۱۰۔ کوئی ساگر میں ڈوب جاتا ہے تو کوئی ساغر میں۔
۱۱۔ اہلِ میکدہ کے لئے ایک ساغر میں کئی ساگر ہوتے ہیں۔
۱۲۔ اکثر ہوتا ہے کہ ساگر سے بچ نکلنے والے ساغر میں ڈوب جاتے ہیں۔
۱۳۔ ایک ساغر میں کئی ساگر ڈوب جاتے ہیں۔
۱۴۔ اتنے انسان ساگر کی نذر نہیں ہوئے جتنے ساغر کی نذر ہو گئے۔
۱۵۔ عام طور پران پڑھ عورتیں اپنااچھا پردہ کرتی ہیں جبکہ پڑھی لکھی عورتیں
اپنا اچھا چرچا کرتی ہیں۔
۱۶۔ لوگ پاؤں کا لباس یعنی جوتے ضرور پہنتے ہیں لیکن سر کا لباس یعنی ٹوپی
وغیرہ کم ہی پہنتے ہیں۔ جبکہ سر کا لباس پاؤں کے لباس سے زیادہ ضروری ہے جس
مرضی شادی شدہ مرد سے پوچھ لیں۔
۱۷۔ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ زیادہ عزت بِکنے والے کی ہوتی ہے یا بَکنے
والے کی۔
۱۸۔ مئے ملنے کی جگہ کو میخانہ کہا جاتا ہے تو چائے ملنے کی جگہ کو چیخانہ
کہنا مناسب ہے۔
۱۹۔ (خواتین سے معذرت) جب وہ اپنے ہونٹوں پر گہری سرخی لگا کر گھر سے نکلتے
ہیں تو خوف آتا ہے کہ جیسے کسی کا خون پی کے نکلے ہوں۔
|