کلبھوشن یادیو، ریٹائرڈ لیفٹنٹ کرنل (مغوی) اور موت کی سزائیں

پاکستان اور بھارت اپنی پیدائش کے وقت سے ہی ہر میدان میں ازلی دشمن بنے بیٹھے اپنی اپنی اقوام کو بھوک، افلاس، بے روزگاری اور ذلت کی دلدل میں اترنا منظور کرنے پر تیار ہیں مگر دونوں ممالک اپنے مسائل کے حل کے بجائے ایک دوسرے کو نیست و نابود کرنے پر تلے بیٹھے ہیں، اس معاملے میں پاکستان کا رویہ اگرچہ دوستانہ ہوجاتا ہے مگر انڈیا اپنی روائتی ہٹ دھرمی اور طاقت کے نشے میں کسی بھی معقول رویے سے یکسر عاری نظر آتا ہے، پاکستان نے دنیا کے ہر فورم پر بھارت کے ساتھ دوستانہ رویے کی کوششیں کیں ہیں مگر انڈیا کے بے لچک رویے کے بعد پاکستان بھی اپنے رویے میں سختی لانے پر مجبور ہے۔

پاکستان اور انڈیا کی مجموئی آباد دنیا کی آبادی کا تقریبا ٢٥ فیصد بنتی ہے یعنی قریب کوئی ڈیڑھ ارب کی آبادی ان دونوں ممالک میں آباد ہے مگر افسوس کہ دونوں اطراف کسی بھی قسم کی معقول حل کی جانب بڑھنے سے قاصر نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے دنیا کی دیگر اقوام اپنے اسلحہ اور تباہ کاری کے ہتھیار ان ممالک کو دھڑا دھڑ فروخت کرکے اپنا الو سیدھا کرنے میں مشغول ہیں اور ان کے لئے پاک و ہند کے درمیان کھینچا تانی دراصل کاروباری فوائد کا زریعہ ہے۔

گزشتہ سال بلوچستان کے علاقے ماشکل میں انٹیلی جنس آپریشن کے دوران بھارتی ایجنٹ کلبھوشن سدھیر یادیو جو حسین مبارک کے سفری دستاویزات پر پاکستان سے ٣ مارچ ٦١٠٢ کو گرفتار ہوا، اس پر بھارت کی جانب سے پاکستان میں جاسوسی کے الزامات لگائے گئے اور اس کا ٹیلی کاسٹ بیان بھی نشر کیا گیا، یادیو پر فوجی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلا جس کے دوران اس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا کہ وہ “را “ کے لئے کام کرتا تھا اور پاکستان میں شرپسند مشن کی تکمیل کے لئے موجود رہا، ملزم کو اپنے دفاع کا موقع بھی دیا گیا اور بالاخر اس کو جاسوسی کے الزام میں ملٹری ایکٹ کی روشنی میں سزائے موت کی سزا سنادی گئی۔

حالیہ تنائو کوئی نئے نہیں بلکہ ماضی بعید سے انڈیا اپنے فوجی اخراجات کی مد میں کھربوں ڈالرز اور پاکستان اربوں ڈالرز خرچ کرچکا ہے کاش ہتھیاروں کی نمائش اور انہیں استعمال کرنے کے شوق و جنون سے نکل کر دونوں ممالک باہمی رواداری اور بصیرت کا مظاہرہ کرتے تو آج دونوں ممالک کے عوام خوشحالی میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم خوشحال نہ ہوتے۔

پاکستان میں بھی کوئی قابل فخر حکومتیں نہیں آئیں اس حقیقت کے باوجود یہ ماننا پڑے گا کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت میں ہر ہر حکومت صرف پاکستان سے نفرت اور حقارت کے فلسفے کو اپنے عوام کے سامنے رکھ کر ووٹ حاصل کرکے حکومت بنانے میں مصروف رہتی ہے اور جس کا لازمی منطقی نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ آنے والی ہر بھارتی حکومت اقتدار کے بعد عوام کو یہ دکھانے کی کوشش کرتی ہے کہ ہم پاکستان کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیں گیں۔ یہ ایک مسلمہ افسوسناک حقیقت بیان کی جاتی ہے کہ بھارت کی بقا کا راز بھی پاکستان سے دشمنی اور عداوت پر رکھا جاچکا ہے کیونکہ خود بھارت میں علیحدگی کی بے شمار تحاریک جاری ہیں اور بھارتی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ اگر پاکستان کو سبق نہیں سکھایا گیا تو دیگر علیحدگی پسند تحاریک کے کامیاب ہونے کے نتجے میں بھارت کی اپنی سلامتی شدید خطرات کا شکار ہوگی اسلئے بھارتی پالیسی میکرز پاکستان دشمنی کے علاوہ کسی دوسرے آپشن پر غور کرنے پر تیار ہی ہیں جس کا لازمی نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔

کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کی سزائے موت کے بعد بھارتی پالیسی میکرز میں ہلچل مچی ہوئی ہے اور وہ ہر قیمت پر اس سزا کو ختم کرانے کے لئے ہر جائز و ناجائز عمل کرنے پر مصروف ہیں جس کی مثالیں ہمیں افغانستان اور ایران کے حالیہ بیانات سے سمجھ جانی چاہیے اس کے ساتھ ساتھ ملک عزیز کے علاقوں خصوصا بلوچستان میں بھارتی ایجنٹس نے شرپسندی کا عمل اور تیز کردیا ہے تاکہ کسی بھی طرح کلبھوشن کے معاملے کا بھارتی پسند کا حل نکلوایا جاسکے۔

اسی سلسلے میں گزشتہ عرصے میں ایک ریٹائرڈ لیفٹینٹ کرنل محمد حبیب کو نوکری کے بہانے نیپال بلواکر اغوا کرکے مبینہ طور پر ان کی بھارتی منتقلی بھی ایک عمل ہے جس کے بعد پاک آرمی کے ریٹائرڈ آفیسر کو کسی بھی روز انڈین میڈیا کے سامنے یہ کہہ کر پیش کیا جاسکتا ہے کہ بھارت میں ایک بڑے فوجی اہلکار کو جاسوسی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے اور بھارت کے قانون کے تحت اس کو پھانسی کی سزا دی جاسکتی ہے اس کے بعد پاکستان کو بلیک میل کرنے کا منصوبہ ہے کہ ہمارا ایجنٹ دو اور اپنا مغوی لے لو۔ اسی سلسلے کی کڑیوں میں گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے میں پاکستان کے ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے قافلے پر حملہ اور اس کے نتیجے میں ٢٥ افراد کی شہادت اور آج گوادر کے علاقے میں معصوم محنت کش مزدوروں پر حملہ اور اس کے نتیجے میں درجن بھر مزدوروں کی شہادت کو کسی طور بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے

چھوٹا منہ بڑی بات مگر یہ بات قرین قیاس معلوم نہیں ہوتی کہ پاکستان کسی بھی طرح کلبھوشن یادیو کس سزائے موت دے پائے گا، اللہ سے دعا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور بقا پر کوئی آنچ نہ آنے پائے اور دونوں ممالک اپنے اپنے مسائل کے آبرو مندانہ حل کی جانب خلوص نیت اور نیک ارادوں کے ساتھ رواں دواںہوپائیں مگر افسوس اس بات کا ہے کہ بھارتی رویئے کسی بھی ایسے اقدام کو خلوص سے کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔

اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 493214 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.