جب پاکستان بنا تھا تو قایداعظم نے فرمایا تھا کہ یہ سب
کا وطن ہے اور اس میں سب کو برابر کے حقوق حاصل ہوں گے اس میں سب کو ترقی
کے مواقع ملیں گے مگر قاید تو ایک سال بعد چلے گے اور پاکستان سرمایہ داروں
کے ہتھے چڑھ گیا اور قاید و لیاقت علیحاں کے بعد پاکستان میں حکومتوں کا
ایسا ڈرامہ شروع ہوا کہ آج تک غریب کو سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کیا کرے اور.
کہاں جاے پاکستان تو غریبوں نے بنایا قربانیاں تو غریبوں نے دیں. قاید کا
ساتھ تو غریبوں نے دیا مگر اب پاکستان میں عیاشی امیر اور سرمایہ دار کر
رہا ہے اب پاکستان میں امیر غریب میں بہت فرق اگیا ہے. امیر امیر سے امیر
تر ہو رہا ہے اور غریب غریب سے غریب تر اور پاکستان میں بہت سے لوگ ایسے
ہیں جن کو دو وقت کی روٹی نصیب نہیں. اور بہت سے گھرانے ایسے ہیں جو غربت
کی وجہ سے اپنے بچے سکولوں میں نہیں بھیج سکتے. کتابیں مفت ہونے کے باوجود.
کاپیاں بچوں کی وردیاں. نہیں لے سکتے. بچوں کی بیس روپے فیس ادا نہیں کر
سکتے. غریب اپنی غربت کی وجہ سے. روزانہ اپنے بچوں کی خواہشات کے اگے مرتا
اور جیتا ہے غریب نہ بچوں کو اچھا کھلا سکتا ہے نہ اچھا پہنا سکتا ہے اور
نہ اچھا مکان دلا سکتا ہے امیر کے رنگ نرالے ہیں. ہر مہینے نی گاڑی ہر
مہینے نے کپڑے شابنگ باہر کےملکوں سے بچوں کی تعلیم باہر. اثاثے باہر سب
کچھ باہر پاکستان میں وہ صرف. حکمرانی کرنے اتے ہیں. اور. پاکستان مین وہ
صرف حکم. چلانے اتے. ہیں. غریب نے تحریک پاکستان. میں ببھی قربانی دی اب
بھی. قربانی دی اور قربانی دیتا رہے گا. جبکہ امیر. عیاشی کر. رہا ہے اور
عیاشی کرتا رہے گا جس ملک کی عوام بھوک سے مر رہی ہو اس کے وزیراعظم. کی
چاے کا حرچہ سات کروڑ سالانہ. جس ملک کی عوام دووقت. کی روٹی کو. ترس رہی
ہو اس کے وزیراعظم ہاوس کا کھانے کا خرچہ کروڑوں میں جس ملک کے غریب کے بچے
سکول غربت کی وجہ سے سکول نہ جاسکتے ہوں اس کے وزیراعظم. کا پروٹوکول کا
خرچہ کروڑوں میں. کیا غربت ایسے ختم ہوتی ہے کیا عوام کی حالت ایسے بدلے گی
یہ لوگ. جان بوجھ کر عوام کی حالت نہیں بدلنا چاہتے کیونکہ اگر عوام کی
حالت بدل گی تو پھر انکے نعرے کون لگائے گا تو ان کے اگے کون ناچے گا. ابھی
غربت ختم کرنا موجودہ لیدر شپ کی سوچ. نہیں. ہاں اگر اگے کوئی لیڈر اللہ
پاک نے دیا تو شاید عوام کی حالت بدل جائے شاید غربت کم ہوجائے شاید. عوام
بھی دو وقت کی روٹی کھا سکیں. اللہ پاک ہمارے وطن کی خیر کرے آمین- |