سجن جندال کی خالہ کا گھر

 بھارت کے مشہور اسٹیل ٹائیکون سجن جندال عنقریب وزیراعظم کے ملک سے باہر بزنس پارٹنر بننے والے ہیں ساتھ میں بھارت یہ بھی جانتاہے کہ پاکستان کا وزیراعظم ایک کاروباری شخصیت کاحامل انسان ہے جو ہر حال میں اپنے آلو پیاز سمیت دیگر کاروبار کو تحفظ دینے کا ہنر جانتے ہیں جبکہ ان کے لیے پاکستان کی وزارت عظمیٰ تو پارٹ ٹائم شوق ہے اور اس شوق کو پاکستان کی عوام کو جب بھی چاہو بے وقوف بناکر پورا کیا جاسکتاہے ،عوام کی ایک بڑی اکثریت کا ماننا ہے کہ بھارت نے سنجن جندال کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکی رہائی کے لیے استعمال کیا ہے کیونکہ وزیراعظم 20کروڑ عوام کے جذبات کو تو روند سکتے ہیں مگر کسی بڑے بزنس مین کا دل کبھی نہیں توڑ سکتے کیونکہ ان کے نذیک سب سے پہلے کاروبار ہے ۔لگتا ہے موجودہ حکومت پاکستانی عوام کی نہیں بلکہ ہندوستان کی عوام سے حاصل شدہ ووٹوں اور حمایت سے بنی ہے پاکستان کا ایک عام شہری تو بغیر کسی شناختی کارڈ کے بھی کہیں آجانہیں سکتا مگر ہندوستان کے کرتا دھرتا یعنی وزیراعظم نریندی مودی اور وہاں کے ایک معروف بذنس مین اور وزیراعظم کے چہتے دوست سجن جندال پاکستان میں بغیر ویزے اور سرکاری پروٹوکول کے جب چاہیں گھوم پھر سکتے ہیں۔ ماضی کے جھروکوں میں اس قسم کی غیر قانونی حرکتوں پر قانون حرکت میں آجایا کرتاتھا اس قدر سنگین جرم کرنے والے کا بچنا ناممکن ہوجاتا تھامگر اب دور کسی عام آدمی کا نہیں ہے بلکہ اس ملک پر چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے کی خواہش رکھنے والے وزیراعظم کے لاڈلے دوستوں کا ہے اور بقول شیخ رشید صاحب کہ یہ دوست پاکستان میں اچانک اس طر ح آتے جاتے ہیں جیسے پاکستان ان کی خالہ کا گھر ہو۔اب ہم اگر ہندوستان کے قانون کی بات کریں۔ اول تو پاکستانیوں کو اس قدر آسانی سے ویزہ ہی نہیں ملتا حتٰی کے میڈیکل ویزے بھی محدود کردیئے گئے ہیں ایسے میں اگر کسی کو شدید عارضہ میں ملوث مریض سے ملنے کے لیے ویزہ مل بھی جائے تو وہاں کے ہندوانتہا پسند اور ان کی سیکورٹی فورسسزپیچھا کرتی ہیں ،حال ہی میں لاہور کے ایک دو اسکولوں کے بچے پاکستان سے بھارت تو چلے گئے مگر انہیں بھارتی انتظامیہ کی جانب سے اپنا دورہ مکمل کرنے کی اجازت نہ مل سکی اس طرح زبردستی انہیں پاکستان واپس بھیج دیا گیا۔دوسری طرف وزیراعظم کے سٹیل ٹائیکون دوست سجن جندال اوران کے ساتھیوں کو جو کہ بغیر ویزہ کے پاکستان آدھمکے تھے انہیں کسی نے پوچھا تک نہیں ہے،گزشتہ ماہ 25اپریل کو سجن جندال کو لاہور اور اسلام آباد کے لیے دس دن کا ویزہ بزنس کٹیگری کے طورپر ملا تھا مگر وہ جس انداز میں مری میں گھومتا پھرتا رہا وہ اب ہر ایک کی زبان وعام پر موجود ہے ۔ سجن جندال اس سے قبل بھی بھارتی وزیراعظم نریندری مودی کے ہمراہ وزیراعظم کی نواسی کی شاد ی میں بغیر ویزے کے مہمان بن کر لاہور کی سیر کرکے جا چکے ہیں،افسوس کہ پاکستان کے وہ ادارے جن کی وجہ سے کسی بھی شخص کو قانون کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں مل سکتی ان افسران میں بھی اسقدر اخلاقی جرات نہ پائی گئی کہ کم ازکم سجن جندال سے پاکستانی ویزہ قوانین کی پامالی پر کسی قسم کا سوال ہی کرلیا جاتا۔؟ سب یہ ہی سمجھتے رہے کہ کہیں جندال ان کے لیے کانا جدال ہی نہ ثابت ہوجائے اور ان سے پوچھ گچھ ان کی نوکری کی آخری انکوائری ہی ثابت نہ ہو جائے اس لیے وزیراعظم کے دوست پر ہاتھ ڈالنے کی جسارت کسی میں نہ ہوئی ۔یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم اور سجن جندال میں ہونے والی ملاقات کے اصل حقائق ابھی تک قوم سے چھپائے جارہے ہیں،قوم سجن جندال کی اس طرح آمد پر سوال پوچھنے کا حق رکھتی ہے خاص طور پرایک ایسے وقت پر جب بھارت کی جانب سے دونوں اطراف سے پاکستان میں کشیدگی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہوہم دیکھ رہے ہیں کہ اس وقت بھارت جس انداز میں افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے اور جس طرح پاکستان کی سرحدوں پر گولہ باری کررہاہے اسے ہم باآسانی پاکستان کے نیوز چینلوں میں دیکھ سکتے ہیں مگر افسوس یہ تمام انتہا پسند کارروائیاں پاکستان میں موجود دو بھائیوں یعنی شریف برادران کو دکھائی نہیں دیتی وہ بھارت کی محبت میں اس قدر گم ہوچکے ہیں کہ انہیں بھارت کی ہر ظالمانہ کوشش دکھائی ہی نہیں دیتی ۔ابھی تک پوری قوم گواہ ہے کہ کوئی ایک بیان ایسا دکھادیا جائے کہ جس میں وزیراعظم نے کلبھوشن کے اعترافی بیان پر اپنا موقف دیا ہو ؟ یہ ہی وجہ ہے ۔قائرین کرام اس وقت بھارت چاہتاہے کہ پاکستان کسی نہ کسی طرح کلبھوشن کو رہا کردے انہوں نے اس سلسلے میں عالمی عدالت سے بھی رجوع کیا مگر انہوں نے بھارت کا کیس سننے سے انکار کردیا اور کہاکہ یہ معاملہ دونوں ممالک مل بیٹھ کر خود ہی سلجھا لیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ پاکستان کی عوام کو ریمنڈ ڈیوس کا کیس تو اچھی طرح یاد ہوگا۔ دوپاکستانی شہریوں کو ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ بھی کچھ ایسی ہی نوعیت کا رخ اختیار کرچکا تھا۔ ریمنڈ ڈیوس کے متعلق بھی یہ ثابت ہوچکاتھا کہ وہ امریکا کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے لیے کام کررہا تھا اس وقت بھی پاکستانیوں نے دیکھا کہ کس طرح دومعصوم انسانوں کا قاتل پاکستان کی سا لمیت اور غیرت کو چیلنج کرکے جاتا رہا۔ بلکل اسی ایک بار پھر سے کلبھوشن کو بچانے کے لیے بھارتی چلاکیاں منظر عام پر آچکی ہیں بھارت کی پوری کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح وزیراعظم کی بھارت میں موجود لوگوں سے دوستیوں کا فائدہ اٹھایا جائے اور کلبھوشن کی رہائی کے لیے خاموش اور چپ چاپ بیٹھے پاکستان کے صدر سے رہائی کرالی جائے جو کہ پاکستان کے صدر مملکت کا ثواب دیداختیار ہے کہ ان کا اجازت نامہ ہی کلبھوشن کی رہائی کا پروانہ بن سکتاہے اور ہوسکتاہے کہ عنقریب میں پاکستان کی عوام کو شاید ریمنڈ ڈیوس کی طرح یہ ڈرامہ بھی دیکھنے کو مل جائے ۔
ختم شد

Haleem Adil Shaikh
About the Author: Haleem Adil Shaikh Read More Articles by Haleem Adil Shaikh: 59 Articles with 44116 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.