ہم دعا لکھتے رہے وہ دغا پڑھتے رہے۔۔۔!

ہم دعا لکھتے رہے وہ دغا پڑھتے رہے
ایک نکتے نے محرم سے مجرم بنا دیا
ملک میں ڈان لیکس کا معاملہ ختم ہوا تو صورتحال کچھ اس شعر کی طرح پیدا ہو ئی ، پاک فوج کی جانب سے اس معاملے کو نہایت پروفیشنل انداز میں سلجھایا گیا ۔

افغانستان نے پاکستان کے بارڈر پر حملہ کرکے مردم شماری کرنے والی ٹیم کو نشانہ بنایا جس کی زد میں عام شہری آئے ، ایران نے پاکستان میں گھس کر دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے ڈالی، بھارت نے سرحد پر فائر نگ کھول دی ۔۔یہ تمام صورتحال اور پاکستان اندرونی طور پر سیاسی خلفشار کا شکار دکھائی دے رہا تھا ڈان لیکس کو لیکر حکومت اور فوج کے درمیان تعلقا ت کی خرابی کا باعث بننے کی افواہیں ہر طرف گردش کر رہی تھیں مزید تناؤ اس وقت پیدا ہوا جب ڈان لیکس کمیٹی کا نوٹیفکیشن وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی جانب سے جاری کیا گیا ، جبکہ اس تمام معاملے پر نوٹیفکیشن وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیا جانا تھا فواد حسن فواد ان دنوں کافی متنازعہ بنے ہوئے ہیں وزیر اعظم کے داماد ا ن کے خلاف اسمبلی میں تقریر فرما چکے ہیں وفاقی وزیر بین الصوبائی ہم آہنگی ریاض حسین پیرزادہ اپنے استعفیٰ کی وجہ ان کو بیان فرما چکے ہیں لیکن ان کی قدر و قیمت اس امر سے لگائی جا سکتی ہے کہ پھر بھی وہ اپنی کرسی پر براجمان ہیں ان کے نوٹیفکیشن پر پاک فوج کے ترجمان کے ردعمل نے ملک بھر میں تشویش کی ایک ایسی لہر پیدا کر دی جس کی زد میں حکومت کا تختہ آ چکا ہے یہ سوچ سیاسی حریفوں میں پیدا ہو چکی تھی سوشل میڈیا پر اس ردعمل کے اس ٹویٹ پر جہاں فوج کے حق میں تاثر پایا گیا وہاں حکومت کے حق میں بھی ردعمل سامنے آیا ۔جب معاملات کافی حد تک تنا ؤ کا شکار ہوگئے تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے انتہائی فہم و فراصت کا مظاہرہ کیا گیا انہوں نے پاکستان آرمی کا وہ چہرہ عوام کو دکھایا جو حقیقت میں ہے اور ہونا چاہیے جس طریقے سے انہوں نے میاں نواز شریف کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کو مفاہمتی انداز میں سلجھایا وہ وقت کی اہم ضرورت تھی ۔ یہ ملک میں پیدا ہونے والی سنسنی کی فضا اور چند لوگوں کی جانب سے لگائی جانے والی امیدوں کے برعکس تھا ۔ سوشل میڈیا پر لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے یہ تاثر دیا کہ معرکہ ڈان لیکس حکومت نے مار لیا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس معاملے کو معرکہ بنایا کس نے ؟ کیا حکومت اور فوج کے درمیان ڈان لیکس پر کوئی جنگ تھی جسے پوری قوم معرکہ سمجھے بیٹھی تھی یا پھر روایتی سیاست کی طرح اس معاملے کو بھی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے استعمال کیا گیا اور سادہ لوح عوام ہمیشہ کی طرح تقسیم ہو کر رہ گئی ۔۔ پاک فوج کے خلاف آنے والا یہ منفی ردعمل عوام کی اداروں سے ناجائز توقعات کا نتیجہ ہیں ، عمومی طور پر تاثر پایا جاتا ہے کہ فوج جزا سزا کا تعین کرسکتی ہے جبکہ اسی سوچ کے تحت اداروں کا مورال ڈاؤن ہوتا ہے ۔موجودہ آر می چیف کے اس اقدام نے اس تاثر کو کم کرنے کے لئے پہلا تیر چلا دیا ہے ۔

سوشل میڈیا پر کشیدگی پائی گئی جس کے محرکات میں ایک وجہ وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز بھی ہیں مریم نواز کی جانب سے کوئی حکومتی عہدہ نہ ہونے کے باوجود ٹویٹر پر ایسے نازک معاملات پر خیالات کا اظہار کرنا نامناسب ہے جو اپوزیشن کے علاوہ یقینا اداروں کے لئے بھی قابل قبول نہیں ہے ماضی میں بھی مریم نواز وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی حالات واقعات کے متعلق رائے کا اظہار کر چکی ہیں یہاں تک کہ وہ میٹنگز میں بھی موجود ہوتی ہیں ۔

Ali Raza shaAf
About the Author: Ali Raza shaAf Read More Articles by Ali Raza shaAf: 29 Articles with 24371 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.