کسی بھی ملک کا بادشاہ ہونا آسان کام نہیں کیونکہ اس عہدے کی ذمہ داریاں
اور لوگوں سے ملنا وغیرہ کافی وقت طلب ہوتا ہے مگر ایک ایسے حکمران نے اپنی
خفیہ جز وقتی ملازمت کے لیے بھی وقت نکال لیا اور وہ بھی پورے 21 سال تک جس
کا کسی کو علم بھی نہیں ہوسکا۔
|
|
ڈان کی ایک رپورٹ سے اخذ شدہ معلومات کے مطابق 50 سالہ ولیم الیگزینڈر
نیدرلینڈ کے بادشاہ ہیں اور انہوں نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ وہ اکیس سال
سے کے ایل ایم (فضائی کمپنی) میں کو پائلٹ کی نوکری کرتے رہے جس کے دوران
وہ ایک ماہ میں دو بار پروازیں لے کر جاتے۔
تین بچوں کے والد اور 17 ملین افراد کے بادشاہ نے طیاروں کو اڑانا اپنا 'مشغلہ'
قرار دیا جس سے انہیں اپنے شاہی فرائض سے جان چھڑانے کا موقع ملتا ہے۔
|
|
انہوں نے بتایا ' آپ کے پاس ایک طیارہ، مسافر اور عملہ ہوتا ہے جو آپ کی
ذمہ داری ہوتے ہیں، آپ زمین پر موجود اپنے مسائل کو آسمانوں پر نہیں لے
جاسکتے، بلکہ آپ کو اپنی پوری توجہ کسی اور چیز پر مرکوز کرنا پڑتی ہے،
میرے لیے تو یہ اس ملازمت کا سب سے پرسکون پہلو تھا'۔
وہ کے ایل ایم کے بیڑے میں شامل فوکر طیاروں کے مہمان پائلٹ رہے جبکہ اب وہ
بوئنگ 737 کو اڑانے کی تربیت لے رہے ہیں۔
|
|
ویسے تو لوگوں کو ان کے طیارے اڑانے کے حوالے سے جذبے کا علم تھا مگر یہ
پہلی بار سامنے آیا ہے کہ وہ باقاعدہ پائلٹ کی ملازمت بھی کرتے رہے۔
ڈچ بادشاہ بھی پرواز کے دوران اعلان کرتے ہوئے کبھی اپنا نام استعمال نہیں
کرتے جبکہ یونیفارم اور کمپنی کی ٹوپی پہنے دیکھ کر بھی بیشتر افراد انہیں
پہچاننے سے قاصر رہتے۔
اور جہاز کے مسافر اس حقیقت سے واقف نہیں ہوتے تھے کہ موسم کی صورتحال
بتانے والا اور جہاز کی لینڈنگ کے اوقات سے آگاہ کرنے والا پائلٹ کوئی اور
نہیں بلکہ ان کا اپنا بادشاہ ہے-
|
|
بادشاہ ولیم الیگزینڈر کا کہنا ہے کہ “ بہت کم ہی انہیں یونیفارم میں کوئی
پہچان پاتا ہے- بالخصوص 9/11 کے واقعے کے بعد جہازوں کی سیکورٹی سخت ہونے
کے بعد پہچان تقریباً ناممکن ہوچکی ہے“-
“ اس سے قبل کاکپٹ کا دروازہ کھلا رہتا تھا اور لوگ عام مجھے دیکھ سکتے تھے-
اور اگر کسی کو شک گزرتا تو اس کے لیے یہ انتہائی حیران کن ہوتا“- |