ملک پاکستان میں اسلامی انقلاب لانے کےلیے سعودی عرب
ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے مگر ہم اس بات کو اہمیّت ہی نہیں دیتے ہیں باقی
ساری باتیں ہم یہ کہہ کر نظرانداز کردیتے ہیں کہ سعودیہ وہابیوں اور نجدیوں
کا ملک ہے اور وہ گستاخ رسول ہیں اور اہل بیت اور اولیاء کرام کے گستاخ ہیں
حالانکہ یہ ہندووں یہودیوں اور مرزائیوں کی سازش ہے اور مرزائی اس بات پر
اپنا فائدہ اٹھا تے ہی رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آیات واحادیث میں ردّ وبدل
کرنا ناقابل معافی جرم ہے اور گناہ ہے مگر ترجمہ میں ردّوبدل کرنے سے ہمیں
کوئی نہیں روک سکتا کیوں کہ ترجمہ اور تشریح میں بہت زیادہ اختلافات پائے
جاتے ہیں جس کا ہم بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں اور اٹھاتے رہیں گے ان کے اس
بیان سے پتا چلتا ہے کہ وہ کس قدر خطرناک ہیں
میں یہاں مرزائیوں پر روشنی ڈالنا چاہوں گا کیوں کہ بہت بڑی تعداد اس لیے
کفر پر چل رہے ہیں کہ وہ ان کافر مرزائیوں کے گھر پیدا ہوئے ہیں اور ان کے
ماں باپ رشتے دار مرزائی ہیں اس بات سے بے خبر کہ مرزائیت ایسا کفر ہے جس
کا کوئی مذہب نہیں ہے کوئی کتاب نہیں ہے کوئی شریعت نہیں ہے مثال کے طور پر
یہودیوں کا تو سب کو پتا ہے کہ وہ آدم علیہ السلام سے لے کر موسیٰ علیہ
السلام تک سب پیغمبروں کو مانتے ہیں اللہ کی طرف سے نازل کردہ شریعت موسوی
کو مانتے ہیں تورات کو وہ اپنی کتاب مانتے ہیں اور زبور اور دیگر آسمانی
صحیفوں پر ایمان تو لاتے ہیں مگر یہ بھی مانتے ہیں کہ ان کتابوں اور صحیفوں
میں قوموں نے ردّ وبدل کردیا تھا اس لیے ان کو قابل عمل نہیں گردانتے سوائے
تورات کے اور وہ مغضوب قوم ہیں جن پر اللہ نے طرح طرح کے عذاب نازل کیے اور
انکو ہمیشہ در بدر کردیا اور ان کا اپنا کوئی ملک نہیں ہے
اور اسی طرح سے عیسائی ہیں جو انجیل پر ایمان لاتے ہیں اور اس کو اپنی قابل
عمل شریعت مانتے ہیں اور تورات زبور اور دیگر اللہ کی طرف سے نازل کردہ
کتابوں اور صحیفوں پر اور انبیاء پر ایمان لاتے ہیں مگر پہلی شریعتیں قوموں
نے بدل ڈالیں اس لیے ان کو قابل عمل نہیں سمجھتے اور ان کو ہم گمراہ قوم
کہہ سکتے ہیں کہ انھوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دے
کر ان کو اللہ کا شریک ٹھہرایا وہ ایک امت اور ایک بہت بڑی قوم ہیں اور
اسلام کے اللہ کی طرف سے نازل ہوجانے سے پہلے وہ لوگ مسلمان ہی کہلاتے تھے
کیوں کہ ان کی کوئی اور ہی زبان ہے مگر اگر عربی میں ترجمہ کیا جائے تو
مسلمان ہی بنتا ہے مگر انھوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کا
انکار کرکے وہ کافر کہلاتے ہیں اور ان کا بہت سے ملکوں پر قبضہ ہے اور ایک
وقت تھا کہ ان کی عملداری میں سورج بھی غروب نہیں ہوا کرتا تھا
اور ہندو ایک بہت بڑی قوم ہیں وہ دنیا کے بدترین مشرک ہیں کروڑوں خداوں کی
پوجا کرنے والے کافر ہیں اور ناچ گانا اور ذات پات اونچ نیچ اور ریتی رواج
پر چلنا ان کا مذہب ہے ان کی کتابیں بھی ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے
کہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہیں مگر اس بات سے بھی وہ انکار نہیں کر سکتے
کہ ان کی کتابوں میں بہت بڑے ردّ وبدل ہو چکے ہیں اور فرقہ پرستی بھی دوسری
اقوام سے زیادہ پائی جاتی ہے اور کسی بھی لحاظ سے ان کا مذہب قابل قبول اور
قابل عمل نہیں ہے مگر وہ بھی ایک قوم ہیں اسی طرح مجوسی بھی بہت بڑی قوم
ہیں اور بدھ مت بھی بہت بڑی قوم ہیں اور روس والے کیمونسٹ ہیں وہ ہھی بہت
بڑی قوم ہیں
مگر مرزائی نا کوئی مذہب ہے نا کوئی قوم ہے نا ان کی کوئی کتاب ہے نا ان کا
کوئی نبی ہے جیسے لیلیٰ مجنوں اور ہیر رانجھا سوہنی مہیںوال کی داستانیں
ہیں اسی طرح سے مرزائیوں کی داستان مرزا صاحبہ ہے جس کے مطابق ان لوگوں نے
ایک مذہب بنا لیا ہے اور لیلیٰ مجنوں ہیر رانجھا سوہنی مہینوال اور رومیو
جولیٹ کو بھی ان لوگوں نے اپنے مذہب میں شامل کرلیا ہے اور دنیا میں ان
لوگوں نے محبّت کے نام پر فحاشی و عریانی اور فتنہ فساد قتل وغارت اور انڈر
ورلڈ جیسے غیر قانونی اور غیر اخلاقی شعبے اور تنظیمیں قائم کرلیں اور اس
فلسفے پر چل پڑے کہ محبّت اور جنگ میں سب جائز ہے اور محبّت بھی ایک جنگ ہے
اور سب سے ایمپارٹینٹ چیز یہ کہ جنگ میں جیت کی صورت میں مال غنیمت حاصل
کرنا اور ان لوگوں نے چوروں کو پڑ گئے مور اور موروں کو پڑ گئی بیجّیں والی
پالیسی اپنا کر لوٹ مار کا طویل سلسلہ شروع کیا اور دھوکے سے لوگوں کامال
لوٹ کر بینکوں میں جمع کر کر کے مالی طاقت حاصل کر لی اور اپنی مرضی کے
قوانین بنا کر دوسرے لوگوں کو مزاحمت کرنے سے بھی معزور کردیا
اور سارے اداروں کے اعلٰی عہدے داروں کو خرید لیا اور اپنا غلام بنا لیا کہ
وہ کسی سے شکایت کرے گا تو اس کا کچّا چٹّھا کھول دینے کی دھمکی دے کر اس
کا منہ بند کردیا جاتا اور اس طرح سے میڈیا پر اپنا ہولڈ بھی قائم کر لیا
اور وہ ہی پالیسیاں اپنائی جو انگریزوں نے برصغیر میں اپنی حکومت کرتے وقت
اپنائی تھیں آپس میں فرقہ پرستی کے ذریعے لڑاو اور حکومت کرو غدّار خریدو
اور حکومت کرواور یہی پالیسی مرزائیوں نے اپنا رکھی ہے اور نامذہب نا قوم
ہونے کے باوجود انگریزوں کے فارمولے کے مطابق انہوں نے پاکستان پر قبصہ کر
لیا ہے اور اب یہ کہا جاتا ہے کہ
قدرت نے ذائقہ دیا او ر احمد نے محفوظ کیا
قائداٰعظم نے پاکستان بنایا اور مرزائیوں نے قبضہ جمایا
اور اس طرح بد قسمتی سے پاکستان کو آزادی ملی تو صرف نام کی کیوں کہ انگریز
تو چلے گیے مگر ان کی پالیسیوں کو ان کریمینل مرزائیوں نے جاری رکھا جس وجہ
سے جو آزادی کے بعد فائدے حاصل ہونے تھے وہ اور اسلام کا نفاذ ہونا تھا اور
جہاد کا آغاز ہونا تھا وہ سارے کا سارہ روک دیا گیا یہاں میں یہودیوں کے
قتل عام کا واقعہ بیان کرنا چاہوں گا کہ جب یہودیوں نے مدینے میں مسلمانوں
میں فرقہ پرستی پھیلانے کی کوشش کی اور اوس اور خزرج کی طرح آپس میں جنگ
شروع کرنے کی کوشش کی اور عین وقت پر بدعہدی کی
جب دشمن مسلمانوں کے آمنے سامنے مسلمانوں کو مٹا دینے کے لیے تیار تھا اور
ان یہودیوں نے مسلمانوں کو یقین دلا رکھا تھا کہ ہم مدینہ کی حفاظت کے لیے
آپ کا ساتھ دیں گے اور بیرونی حملہ آوروں کو مار بھگائیں گے مگر یہودیوں نے
عین وقت پر غدّاری کی اور بجائے مکہ کے کافروں کے مسلمانوں پر حملہ کردیا
اور مسلمانوں کو اس جنگ میں بہت نقصان اٹھانا پڑا تو اللہ کے حکم پر رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بچّوں کوعورتوں اور بوڑھوں کو اپنا غلام
بنا لیا
اور جوانوں کو گرفتار کرکے قتل کر دیا اور پھر اللہ نے یہودیوں کو غدّار
اور ناقابل اعتبار قوم قرار دے دیا کہ ان پر کبھی بھی بھروسہ نہیں کرنا ہے
ان کو آزادی اور موقع نہیں دینا کہ یہ لوگ طاقت حاصل کرسکیں اور مسلمانوں
کے لیے مصیبت کھڑی کر سکیں اور اسی طرز پر ہیٹلر نے یہودیوں کو لاکھوں کی
تعداد میں مارا تھا کہ یہ قوم آستین کی سانپ ہیں بلکہ اس بھی زیادہ خطرناک
ہے اور ہیٹلر نے تو مقدّمہ چلایا کہ فلاں فلاں محاذ پر ہماری افواج کو شکست
ہوئی ہے اور بڑی تعداد میں ہمارے فوجی مارے گئے ہیں غدّار کون لوگ ہیں تو
یہودی کڑے ثبوتوں کے ساتھ مجرم پائے گئے تھے تو اس نے تو لازمی طور پر یہ
لحاظ بھی نہیں رکھا ہوگا کہ عورتوں بچّوں اور بوڑھوں کو نا قتل کیا جائے
تاریخ گواہ ہے کہ اس نے بڑی تعداد میں یہودی مار ڈالے تھے کہ جہاں تک اس کی
حکومت تھی ان کا نام ونشان مٹا دیا تھا اس نے کہا کہ کوئی ایک یہودی بھی
زندہ نہیں بچنا چاہیے
اور یہ اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا تھا کہ ان کے
جوانوں کو ذبح کردیا جائے اور آج بھی غدّاروں کی سزا دنیا میں یہی ہے کیوں
جب کسی جرم کی سزا نہیں دی جاتی تو جرم ایک ناسور کی طرح معاشرے میں پھیل
جاتا ہے اور قانون اور عدل وانصاف کی موت ہوجاتی ہے یہی حال ان مرزائیوں نے
ہمارے پیارےملک پاکستان میں کیا ہے اور اپنے جرم کا جواز حاصل کرنے کے لیے
وہ مذہبی رہنماوں اور دانشوروں سے ایسے امتحان لیتے ہیں وہ بھی مفتو مفت کہ
فلاں وقت آپ سے میں ملنا چاہتا ہوں اور ایک معمولی بات پر کہ اگر وہ نہیں
آسکے تو اس کو وعدہ خلاف قرار دے کر مجرم قرار دے دیتے ہیں کہ اگر ہم نے
ملک کے بڑے معاملات اور انتہائی سیریس معاملات میں بدعہدی اور غدّاری کی ہے
تو فلاں مولوی صاحب ہم سے بڑے مجرم ہیں اور ایسی مجرمانہ دلیل دیتے ہیں کہ
آقا علیہ السلام کا فرمان ہے کہ نشہ کی زیادہ مقدار سے اگر نشہ ہوتا ہے تو
کم مقدار بھی حرام ہے اس لیے وہ ہم سے بڑے مجرم اور غدّار ہیں حالانکہ سب
جانتے ہیں کہ کوئی بھی وعدہ خلافی جرم نہیں ہے کہ آپ نے فلاں وعدہ کیا تھا
مگر پورا نہیں کیا تو آپ مجرم ہیں یہ تو بشری تقاضے ہیں یہ معمولی باتیں
ہیں مگر قوم اور ملک سے غدّاری تو ناقابل معافی جرم ہے اللہ تعالیٰ ہمارے
حکمرانوں کو اور پولیس کو ملک و قوم کے مجرموں اور غدّاروں کو چن چن کر قتل
کرنے کی توفیق عظا فرمائے حالانکہ وہ اتنے طاقتور ہیں کہ وہ بے گناہوں کو
اور پولیس اور حکمرانوں کو قتل کر ڈالیں اور ان کا کوئی نوٹس بھی نا لے سکے
مگر میں مرزائی حضرات کو دعوت دے رہا ہوں کہ اللہ سے ڈریں اور اپنی اور
جہاں تک ان کا اختیار اور بس چلتا ہے اصلاح کریں کیوں کہ یہ جو ان کا طرز
عمل ہے سراسر ظالمانہ اور مجرمانہ ہے اور قریب ہے کہ اللہ کوئی اپنا بندہ
بھیج دے جو سارے کے سارے مرزائیوں کا صفایا کردے
ورنہ ہمارا پیارا ملک ترقّی اور خوشحالی اور دنیا سے ظلم ختم کرنے کی طاقت
سے کوسوں دور ہوتا چلا جائے گا اور سب کو جان لینا چاہیے کہ سارے کے سارے
کافر مجرم ظالم فتنے باز کریمینل اور اصل دہشت مل کر اللہ کو عاجز نہیں کر
سکتے ہمارا کہنا فرض ہے جو عمل نہیں کرے گا کل قیامت کے دن ہم کو قصور وار
نہیں ٹھہرا سکے گا چاہے جتنے مرضی قرضوں اور بیماریوں اور ناکامیوں میں
اللہ والوں کو جکڑنے والے گیم پلانز بنا لیں اور ساتویں تہوں اور پتّھر کے
دور میں بھیج دینے والے منصوبے ہم جیسے عام لوگوں پر تھوپ دیےجائیں اور کہا
جائے کہ جیسی عوام اور ویسا حکمران اور جقیقت حال یہ ہے تو کیا جب انگریزوں
نے برّصغیر پر قبضہ کیا تھا تو برّصغیر کے عوام انگریز ہو چکے تھے اس لیے
ان پر انگریزوں کی حکومت قائم ہوئی نہیں بلکہ انگریزوں نے برّ صغیر کی
اشرافیہ اور حکمرانوں کو کیپچر کیا تھا اور عوام بے چارے تو پہلے اپنے
حکمرانوں کی رعایا تھے پھر ان کو 150 پونے دوسو سال تک انگریزوں کی رعایا
بن کر جینے پر مجبور کر دیے گئے اور اب پھر سے مسلمانوں کے حکمران اور
اشرافیہ مرزائیوں کے ہاتھوں میں بے بسی سے تڑپ رہے ہیں اور امریکہ کے لیے
راہ ہموار کی جارہی ہے کہ وہ انگریزوں کی طرح آئیں اور ہم سے پاکستان اور
دیگر اسلامی ممالک خرید لیں اور بدلے میں ہمیں گرین کارڈ اور انٹرنیشنل
بزنس اور بینکنگ مینجمنٹ دے دیں تاکہ ہم سپرپاور امریکہ کی شہریت حاصل کرکے
عالم کفرکے سینئر سٹیزن بن کر کافرانہ مادر پدر ازادانہ زندگی گزاریں کھلا
کھائیں اور ننگے نہائیں ایسی زندگی گزاریں جس میں کوئی معاخذہ نا ہو چاہے
عزّتیں پامال کریں چاہے اللہ کی حرمتوں کو روندیں یا مالی فائدہ کے لیے
فروخت کر ڈالیں
میں مرزائی حضرات کو خبردار کرنا چاہوں گا کہ اس سے کیا ہوگا زیادہ سے
زیادہ انگریزوں نے اگر ڈیڑھ سو سال ہم پر حکومت کر لی ہے اور امریکہ تین
سوچار سو سال حکومت کر لے گا چھ سو سال حکومت کر لے گا مگر اتنی تو کسی کی
زندگی ہی نہیں ہوتی اور جرائم اس صفائی سے کر لیں گے کہ کوئی ثبوت تلاش
نہیں کر سکے گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح دنیاوی سزا یعنی
قتل عام نہیں کر سکے گا مگر اللہ نے فرمایا تھا کہ ان یہودیوں کی یہ تو
دنیاوی سزا ہے کہ ان کے جوانوں کو قتل کر دیا جائے اور بوڑھوں عورتوں اور
بچوں کو قید کر کے غلام بنا لیا جائے یہ تو دنیاوی سزا ہے لیکن اصل سزا تو
ان کو آخرت میں بھگتنی پڑے گی کہ ہمیشہ ہمیشہ جہنّم مِیں عذاب کا شکار رہیں
گے مگر اس کا بھی مرزائیوں نے توڑ کر رکھا ہے کہ اللہ نے انسان کو پیدا کیا
ہے 70 ماوں سے زیادہ محبّت کرتا ہے وہ کبھی بھی انسانوں کو دوزخ میں نہیں
ڈالے گا بھلا ہمارے گھر میں مہمان آ جائیں اور ہم ان کو طرح طرح کی نعمتیں
کھلائیں اور خوب ان خدمت کریں اور ان کی غلطیوں پر ان کو جتلائیں کہ ہم نے
تمھاری مہمان نوازی کی تھی تم پر فلاں نعمتیں نچھاور کیں تھیں تو یہ تو بد
اخلاقی ہے اور اللہ تو بے نیاز ہے کہ ہمیں جتنی بھی نعمتیں دیتا ہے ہماری
غلطیوں پر ہمیں جتلا کر جتلا کر کبھی عذاب نہیں دے گا کیونکہ اللہ نے نیکی
کر کے جتلانے کو تو خود ہی مسلمانوں کے لیے گناہ کبیرہ قرار دے رکھا ہے
بھلا جس کام کو معاذاللہ اللہ نے اپنے بنائے ہوئے خلیفہ انسانوں کے
لیےکبیرہ گناہ قرار دے رکھّا اس کا ارتقاب بھلا وہ خود کیسے کر سکتا ہے
یعنی کیسے کیسے شیطان نے ان کافروں کو جملے اور ہتھ کنڈے بتا رکھے ہیں کہ
جن کو عوام آسانی سے قبول کرکے بہک جائیں جیسے شیطان نے آدم و حوّا علیھم
السلام کو یہ کہہ کربہکادیاتھا کہ یہ تو اللہ نے پھل کھانے سے اس لیے منع
کیا تھا کہ اس کو کھانے سے آپ ہمیشہ اس جنّت میں رہیں گے کوئی آپ کو نکال
نہیں سکے گا چنانچہ جب اس نے بہکا کر پھل کھلا دیا تو اللہ نے ناراض ہوکر
جنّت سے نکال باہر کیا اور زمین پر پھینک دیا کہ تم اور تمھاری آنے والی
نسلیں ایک مدّت تک زمین پر رہو اور ایک دوسرے کے دشمن بن کر قتل کرتے پھرو
اور اپنے آپ کو ان آزمائشوں کے ہوتے ہوئے بھی اللہ کو راضی کرکے جنّت کے حق
دار بناو اور اپنے کیے ہوئے پر اللہ سے استغفار کرو اوراللہ کے فرماں
برادار بن کر زندگی گزاروں اور شیطان کے بہکاوے میں نہیں آنا اللہ سے مدد
مانگ کر شیطان کو شکست فاش دینی ہے اور جو شیطان کے پیچھے چل پڑیں گے ان کا
ٹھکانہ جہنّم ہوگا جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے
اور اسلام کے علاوہ جنتے بھی راستے ہیں شیطان کے راستے ہیں خواہ ان راستوں
کو سیکولرازم کا نام دے لیں یا انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے بنایا گیا
قانون قرار دے لیں کہ یہ زمین سیکولر ہے اس میں کوئی آلو ہندو بوئے گا تو
زمین سے ہندو آلو نہیں اگے گا پاکستانی آلو بوئے اور مسلمان آلو نہیں اگے
گا یہ پین سیکولر پین ہے یہ کمپیوٹر سیکولر کمپیوٹر ہے ان پر فرقہ پرستی کی
چھاپ نہیں لگانی چاہیے ملاّئیت کی چھاپ نہیں لگانی چاہیے میں کہتا ہوں کہ
کون سی قرآن کی آیت ہے یا حدیث ہے کہ زمین سیکولر ہے اور حکمران سیکولر کو
اپنائے بغیر کامیاب حکمران نہیں بن سکتے ہیں کیوں کہ ہم سیکولر داشور ہیں
اسی لیے کامیاب ہیں اور کوئی کسی بھی معاملے میں کامیاب نہیں ہو سکتا کہ جب
تک وہ سیکولر نا بنے یہ کتنی بڑی غلط فہمی ہے جو شیطان نے ہمارے دانشوروں
کو ڈال رکھی ہے یہ شیطان نے ڈال رکھی ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ میں اب یہ
الفاظ لکھ رہا ہوں مگر ہمارے دانشوروں نے پہلے ہی میری ان باتوں پر تنقید
کے کئی ٹاک شوز کر رکھے ہیں جن میں میرے اب لکھے جانے والے حرفوں کو حدف
تنقید بنا رکھا ہے اور بہت بڑے طبقے کی ذہن سازی کر رکھی ہے کہ اس کے پاس
جرنلسٹ کے ڈاکومنٹس نہیں ہیں اس لیے اس کی باتوں کو فالو نہیں کرو اور میرے
گھر والوں کو خرید رکھا ہے کہ اس کو لکھنے نہیں دینا ہےاگر لکھنے روک نہیں
سکے تو اس سے ڈائری چھین لینی ہے اس کو اپنی تحریریں رکھنے کے لیے سیف جگہ
نہیں دینی ہے اگر یہ اپنی تحریر ڈاک کے ذریعہ پوسٹ کرے اس کو مطلوبہ جگہ پر
پہچنے نہیں دینا ہے اور شائع نہیں ہونے دینا ہے اگر مر پیٹ کر شائع کرا بھی
لے تو نقل کا الزام تھوپ دینا ہے
کیا یہ صحافتی آزادی ہے کیا یہ فیلئر بنانے کے طریقے قبل از وقت شیطان نے
نہیں سکھا رکھے ہیں ہمارے دانشوروں کو
او میرے بھائیوں میری گزارشات کو سمجھو میں اللہ کے نازل کردہ دین کے مطابق
گزارشات پیش کرتا ہوں جن کو پیش کرنے میں مجھے ٹوٹلی فیلئر بنایا جارہا ہے
اور امریکہ کا اور ہندوستان کا پاکستان پراور عالم اسلام پر قبضہ کرانے کے
لیے راہ ہموار کرنے کی ڈیل ہو چکی ہے لیکن اسلام کا ایک ادنیٰ سپاہی ہونے
کے ناطے میں مرتے دم تک اللہ کے نازل کردہ دین کا دفاع کرتا رہوں گا انشاء
اللہ اور میں تو کہتا ہوں کہ اخباروں میں کالم لکھنے کے لیے اور اسلام کی
ترجمانی کرنے کے لیے اپنی کاوشیں پیش کرنے کے لیے میں سیکھ رہا ہوں جو دلیل
خلاف حقیقت ہے اس کو ناقابل قبول اور ناقابل عمل قرار دے دیں مگر مجھے ناک
آوٹ کیوں کرنا چاہتے ہیں ہمارے سیاست دان اس بات مجھے علم نہیں ہے میں تو
کہتا ہوں کہ دوسرے اسلام پسند حلقے بھی اس میدان میں اللہ کے بھروسے پر کود
پڑیں اور میں جانتا ہوں کہ ان موضوعات اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے مجھ سے
بہتر ٹیلنٹ موجود ہے ملک و قوم کےغدّاروں کی کوششوں کو ناکام بنا دیں یہ اس
لیے کام کریں کہ ہم مسلمان ہیں ہم نے اللہ کا حکم پورا کرنا ہے اور امریکہ
کے حکم کو ناکام بنانا ہے جسے نئی دنیا کا حکم کہا جاتا ہے کہ اللہ کا کے
حکم کو چھوڑو اور امریکہ کے حکم کو مانوں ورنہ امریکہ زبردستی جوتے مار مار
کر منوانے کی تمام قسم کی صلاحیّتوں کا مالک ہے اور ایسا وہ تیزی سے کر رہا
ہے یعنی جو کام شیطان نے آدم و حوّا سے وسوسہ کے ذریعہ سے کرایا تھا وہ کام
امریکہ طاقت کے زور پر کرانے کے لیے گیم پلان لانچ کر چکا ہے اور مرزائی ان
کے سرگرم سپاہی ہیں
مسلمانوں میں فرقہ پرستی پھیلانے کے لیے مرزائی کیا کیا گھناونی سازشیں
کرتے رہتے ہیں میں بہت سارے اماموں اور خطیبوں سے مل چکا ہوں جو در حقیقت
مرزائی ہیں اور مختلف مسجدوں مدرسوں اور جماعتوں مین اہم عہدوں پر فائز ہیں
اور ان کا کام اللہ تعالیٰ کے دین کا کام کرنے کی آڑ میں اللہ کے دین کا
ناجائز فائدہ اٹھانا ہے ایسے لوگوں کے بارے مین اللہ تعالیٰ نے قران پاک
میں فرمایا ہے جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کو بیچتے ہیں وہ اپنے پیٹ جہنّم
کی آگ سے بھر رہے ہیں ان کا ٹھکانہ جہنّم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے میں
نےجب ان سے پوچھا کہ کیا آپ کو اللہ کا ڈر نہیں لگتا کہ جو اس طرح سے
معاشرے میں فرقہ پرستی پھیلا رہے ہیں اسلام کے بارے میں تو وہ آگے سے کیا
جواب دیتے ہیں کہ جس سے میرے جیسے دین کے پرانے وفادار بحی کش مکش اور
تردّد کا شکار ہوجائیں کءی ایک نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ہم مرزائی ہیں اور
ہم نے سال ہا سال سے ایسا اعتماد بنا رکھا ہے کہ تم باہر جاکر ڈھنڈورا پیٹو
اور لوگوں کو میرے اقبال جرم کے بارے میں پتاو کوئی تم پر یقین نہیں کرے گا
سب تمھیں پاگل سمجھیں گے ہم تقریر کا جادو جانتے ہیں ہم منٹوں میں لوگوں کو
لفظوں کے جال میں پھانس کر مطمئن کر دیتے ہیں اور میں کئی بار آزما چکا ہوں
اور مار کھا چکا ہوں اس اعتماد میں کہ میں مخلص ہوں سچّا ہوں اور سانچ کو
آنچ نہیں ہوتی مگر اعتماد دھرے کا دھرا
رہ جاتا ہے اور پھر میں اللہ سے دعا کرتا ہوں اے اللہ میری مدد فرما اور
مجھے جادوگروں اورمنافقوں پر غلبہ عطا فرما اور میرا اللہ ہر معاملے میں
میری مدد فرماتا ہے الحمد للہ علیٰ ذالک
سعودیہ میں اسلامی انقلاب کیسے برپا ہوا میں یہاں تھوڑا سا واضح کرنا چاہوں
گا کہ سعودیہ میں اور پوری دنیا میں ایسے ہی فرقہ پرستی پھیل چکی تھی جیسے
آج کل پاکستاں اور ہندوستان میں پھیلی ہوئی ہے کہ ہزاروں لاکھوں مزار ہیں
اور ان مزاروں پر شرکیہ اور جاہلانہ رسومات ادا کی جاتی ہیں مثلا ناچ گانا
مزارکو سجدہ کرنا نذر نیاز اور چڑھاوے چڑھانا غیراللہ کے نام پر لنگر تقسیم
کرنا اور مجاور بن کر بیٹھنا اور ڈھول تاشے بجانا اور صاحب مزار کو حاجت
روا اور مشکل کشا سمجھ کر ان سے سوال کرنا حالانکہ وہ فوت ہوچکے ہیں اور جو
ان سب چیزوں کوغلط اور برا کہتے اور سمجھتے ہیں وہ بھی فاتحہ کوانی کے لیے
مزارات پر حاضری دینے پہنچ جاتے ہیں ایسا ہی سب کچھ سعودیہ میں شروع ہوگیا
تھا اور سینکڑوں اور ہزاروں مزار بن چکے تھے جہاں یہ سب شرکیہ اور جاہلانہ
رسومات ادا ہوتی تھیں اور مختلف ملکوں کے بادشاہ اپنے اثرورسوخ سے یہ سب
کراتے تھے ان حالات میں اللہ نے وزیر مذہبی امور کو جن کا نام محمد بن
عبدالوہاب ہے ان کو توفیق دی اور انھوں نے سعودیہ میں قرآن وحدیث اور حدود
اللہ کے نفاذ کا اعلان کردیا کہ جو بھی جرم کرے گا اس کو گرفتار کرکے اس پر
سرعام حد نافذ کر دی جائے گی چنانچہ ایسا ہی ہوا جو بھی مجرم جس جرم میں
گرفتار ہوتا اس پر سر عام حد جاری کردی جاتی اور چند دنوں میں پورے ملک
سعودیہ میں امن وامان اور عدل وانصاف کا دور دورا ہوگیا اور دیگر کبیرہ
گناہوں کے ساتھ ساتھ فرقہ پرستی کا بھی خاتمہ ہوگیا اور کہا جاتا ہے کہ
فرقہ پرستوں کے تعاون سے بیت اللہ کے گرد چار مصلّے بچھائے گیے تھے وہاں
بھی ایک مصلّٰی کر دیا گیا اور سب کو باجماعت نماز ادا کرنے کا حکم دیا گیا
یہ بات پاکستان بننے سے پہلے کی ہے اس وقت ہندوستانی مسلمان شہنشاہ اکبر کے
رائج کردہ
خانقاہی نظام پر عمل پیرا تھے جو سنیوں بریلویوں میں اب بھی رائج ہے اور وہ
اس پر ڈٹے ہوئے ہیں میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں وہ پاکستان کے
حکمرانوں کو بھی توفیق بخشے کہ یہ بھی خانقاہی نظام کو ختم کرکے شرکیہ اور
جاہلانہ رسومات کو ختم کرکے اللہ کی حدّوں کو مجرموں پر جاری کر دیں تاکہ
شرک فرقہ پرستی ظلم زنا سود غدّاری جیسے عظیم جرائم کا خاتمہ کر دیں تاکہ
اللہ کا حکم جہاد کو جاری کرکے امریکہ و برطانیہ اور روس پر اسلا کو غالب
کیا جاسکے اور نافذ کیا جاسکے کیوں کہ مسلمان کہتے ہی اسے ہیں جو اللہ کے
حکم پر چلتا ہے جو اللہ کا فرماں بردار ہو وہی تو مسلمان اور مومن ہے اللہ
تعالیٰ حکمرانوں کو مومن اور مسلمان بننے کی توفیق دے آمین -
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبّیری کہ زرم خانقاہی ہے فقظ اندوہ ودلگیری
وماعلینا الاابلٰغ المبین |