چین کا امیر ترین جیک ما

جیک ما 10 ستمبر 1964 میں ھینگ ژو، چین میں پیدا ہوا۔ جیک ما کا اصل نام ما یون ہے۔ جیک ما کو بچپن ہی سے انگریزی بولنے کا بہت شوق تھا اور وہ اس کی پریکٹس کے روزانہ ہینگ ژو ہوٹل جاتا تھا جو اس کے گھر سے کافی فاصلے پر تھا۔ وہاں ٹہرے ہوۓ انگریز سیاحوں کو وہ مفت میں پورا شہر گھماتا تھا تا کہ وہ ان سے انگریزی سیکھ سکے۔ ان میں سے ایک غیر ملکی سیاح نے اس کا نام جیک رکھ دیا تھا کیوں کہ اسے جیک ما کا اصل نام لینا مشکل لگتا تھا۔ جیک ما نے نو سال یہ کام کیا۔ اس کے بعد جیک ما نے کالج میں داخلے کی کوششیں شروع کردیں۔ چائنیز اینٹرینس امتحان سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ جیک ما کو چار سال یہ امتحان پاس کرنے میں لگے۔ اس کے بعد جیک ما نے ہینگ ژو ٹیچرز انسٹیٹیوٹ میں داخلہ لیا اور 1988 میں انگریزی میں بی اے کیا۔ گریجویشن کرنے کے بعد جیک ما ہینگ ژو ڈیانزی یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ٹریڈ اور انگریزی کا لیکچرار لگ گیا۔ گریجویشن کے بعد جیک ما نے 30 مختلف جگہوں پر نوکری کے لئے درخواست دی مگر ہر جگہ سے ناکامی ہوئ۔ جیک ما نے ایک بار گفتگو کے دوران بتایا کے میں ایک جگہ پولیس کی نوکری کے لئے گیا تو انھوں نے کہا کہ " تم نوکری کے لئے بلکل ٹھیک نہیں ہو"۔ ایک اور انٹرویو میں جیک ما نے بتایا کہ "جب ہمارے شہر میں کے ایف سی نیا نیا آیا تو میں وہاں بھی نوکری کے لئے گیا۔ 24 لوگ وہاں نوکری کے لئے منتخب کئے گئے تھے جن میں سے 23 لوگوں کو نوکری پر رکھ لیا گیا۔ صرف میں ایک واحد ایسا انسان تھا جسے وہ نوکری بھی نہیں ملی"۔ جیک ما نے 10 بار ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلے کے لئے درخواست بھیجی مگر ہر بار اسے ناکامی اٹھانی پڑی۔ 1994 میں جیک ما نے انٹرنیٹ کے بارے میں سنا۔ 1995 میں وہ امریکہ گیا اور اپنے دوست سے انٹرنیٹ کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اپریل 1995 میں جیک ما، جیک ما کی بیوی اور جیک ما کے دوست نے مل کر اپنی پہلی کمپنی بنائ جو دوسری کمپنیوں کے لئے ویب سائٹس بناتی تھی۔ جیک ما نے اپنی کمپنی کا نام 'چائنا یلو پیجز' رکھا۔ تین سال کے اندر اندر اس کمپنی نے 800،000 یو ایس ڈالرز کماۓ۔ جیک ما امریکہ میں اپنے دوست کی مدد سے ویب سائٹس بناتا رہا۔ 1999 میں جیک ما اپنی پوری ٹیم کے ساتھ واپس ہینگ ژو آگیا اور علی بابا کے نام سے کمپنی بنائ۔ ستمبر 2014 میں علی بابا نے 25 بلین ڈالر سے زیادہ کا کاروبار کیا۔ جس سے علی بابا دنیا کی اہم ترین کمپنی بن گئ۔ 2017 میں علی بابا کی نیٹ ورتھ 3۔ 30 بلین یو ایس ڈالر ہے اور اس کا نیٹ ورک فیس بک سے بھی زیادہ ہے۔ ایک سال میں جتنی سیل علی بابا کی ہوتی ہے اتنی سیل ایمازون اور ای بے مل کر بھی نہیں کرپاتے۔ ایک بار جیک ما سے سوال کیا گیا کہ زندگی میں اتنی بار جگہ جگہ پر ناکامی کے بعد آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟ جیک ما نے جواب دیا کہ ناکامیاں تو زندگی کاحصہ ہیں۔ ہمیں ان کی عادت ڈال لینی چاہیئے کیوں کہ دنیا میں کوئی بھی انسان پرفیکٹ نہیں ہوتا۔

اپنی زندگی میں جیک ما نے جہاں بے شمار ناکامیوں کا سامنا کیا ہے وہاں انھوں نے بے شمار کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔

2004 میں چین کے سنٹرل ٹیلی وژن اور اس کے دیکھنے والوں نے جیک ما کو سال کے دس بڑے بزنس لیڈروں میں ٹہرایا۔ ستمبر 2005 میں ورلڈ اکنامک فورم نے جیک ما کو 'ینگ گلوبل لیڈر' منتخب کیا۔ 2007 میں بیرونز نے 2008 کے لئے منتخب کئے گئے 30 " ورلڈز بیسٹ سی ای اوز" میں سے ایک جیک ما کو منتخب کیا۔ مئ 2009 میں ٹائم میگزین نے دنیا کے 100 بڑے لوگوں میں جیک ما کا شمار کیا۔ 2009 میں جیک ما نے سی سی ٹی وی اکنامک پرسن آف دی ایئر، بزنس لیڈرز آف دی ڈی کیڈ ایوارڈ حاصل کیا۔ 2010 میں فاربیس ایشیاء نے جیک ما کو ایشیاء کے ہیرو کا خطاب دیا۔ نومبر 2013 میں ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طرف سے جیک ما کو آنریری ڈاکٹورل ڈگری کا ایوارڈ دیا گیا۔ 2014 میں فاربیس کی طرف سے دنیا کی سالانہ رینکنگ میں 30 بڑی شخصیات میں ایک نام جیک ما کا بھی تھا۔ 2015 میں جیک ما کو ایشین ایوارڈ دیا گیا۔ 2017 میں دنیا کے 50 عظیم لیڈران کی لسٹ میں جیک ما کا نام دوسرے نمبر پر ہے۔

زندگی میں قدم قدم پر ناکامیوں کا سامنا کرنے والا ما یون جس نے ہمت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا اور آج اسی کا صلہ پا کر جیک ما کے نام سے چین کا امیر ترین آدمی بن گیا۔
مقدر جن کے اونچے اور اعلیٰ بخت ہوتے ہیں
زندگی میں انہی کے امتحان بھی سخت ہوتے ہیں
 

Shehla Khan
About the Author: Shehla Khan Read More Articles by Shehla Khan: 28 Articles with 33040 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.