بسم اﷲ الرحمن الرحیم
بلاشبہ اسلامی تعلیمات آفاقی اور غیر متزلز ل ہیں ،جو زمانے اور وطن کی
حدود و قیود پر منحصر نہیں ہوتیں بلکہ ہردور اور ہر خطہ کے لوگوں کو
راہنمائی فراہم کرتی ہیں ،احکام اسلام میں سود کی حرمت آیات قرآنی اور
احادیث رسول اﷲ ﷺ کی قطعی طور پر ثابت ہے، رسول اﷲ ﷺ نے خطبہ حجۃ الوداع کے
موقع پر اپنے چچا حضرت عباس ؓ کی طرف سے لوگوں دئیے گئے قرضوں پر سود کو
معاف کرنے کا اعلان کرکے عظیم مثال قائم فرمائی ، یہی وجہ ہے کہ سودسے پاک
معیشت کی بنیا د پر عظیم اور اسلامی تاریخ کا ذریں دور حکومت خلافت راشدہ
قائم ہوا،جس میں معیشت مضبوط اور عوام کا معیار زندگی بلند سطح پر رہا۔
وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بلا سود معیشت کی جدوجہد کے حوالے سے
1973کے متفقہ آئین میں یہ بات غیر مبہم طور پر موجود ہے کہ حکومت جس قدر
ممکن ہو سکے سود کا خاتمہ کرے گی،جب کہ 1980میں اسلامی نظریاتی کونسل نے
سود کے متبادل نظام کی جملہ تفصیلات اس وقت کے صدر جنرل ضیاء الحق مرحوم کو
پیش کیں جن میں کہا گیا تھا کہان تجاور پر عمل درآمد سے سال کے اندر
پاکستان کی معیشت سود سے پاک ہو سکتی ہے، اسی طرح 14نومبر 1991وفاقی شرعی
عدالت نے اپنے تاریخ ساز فیصلے میں تمام سودی لین دین کو غیر آئینی و
غیراسلامی قرار دیتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اس بات کا پابند بنایا
تھا کہ وہ 30 جون 1992 تک سودی قوانین کا خاتمہ یقینی بنائیں۔ عوامی
پذیرائی کے باوجود اس فیصلہ کے نفاذ میں تاخیری حربے استعمال کئے جاتے رہے
اور بالآخر 24جون 2002کو سپریم کورٹ نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو منسوخ
کرتے ہوئے دوبارہ سماعت اور نظرثانی کے لیے اس کیس کو وفاقی شرعی عدالت
بھیج دیا۔وفاقی شرعی عدالت نے گزشتہ دنوں سودی نظام کے بارے میں مقدمہ کی
سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ جب سود کو حرام قرار دیا
گیا تھا اس وقت کے حالات آج سے مختلف تھے،موجودہ دور میں سود ، ربا اور
انٹرسٹ کی کوئی متعین تعریف اور ان کے درمیان فرق واضح نہیں ہے، اس لیے ان
حالات میں مقدمے کی سماعت کو جاری نہیں رکھا جا سکتا ہے۔
وفاقی شرعی عدالت کے غیر حقیقت پسندانہ بیان سے یہ تاثردینے کی کوشش کی ہے
کہ سود کے متبادل نظام موجود نہیں یا قابل عمل نہیں ہے،جو خلاف حقیقت اور
عذر لنگ ہے،حقیقت یہ ہے کہ عدالتی فورم پر اسلامی نظریاتی کونسل کی متبادل
نظام معیشت کے حوالے سے سفارشات آن دی ریکارڈہیں ، اس کے باوجود ان کا نفاذ
نہ کرنا اور عوام کو سودی نظام میں جھکڑے رکھنا بانیاں پاکستان اور اسلام
سے بغاوت ہے ،قابل حیرت بات یہ ہے کہ مغربی دنیا تیزی سے بلا سود نظام
معیشت کی طرف مائل ہو رہی ہے اور ہمیشہ کی طرح ہماری عدلیہ کی گنگا الٹی ہی
بہہ رہی ہے۔
|