مسلمانوں کا اپنا سرمایہ حیات ہے۔ غیرت ایمانی اور اپنے
اﷲ و رسول ﷺ کے ساتھ محبت و وفاداری بنیاد ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ
اخرجوا الیہود والنصاریٰ من جزیرۃ العرب ۔ یہودو و نصاریٰ کو جزیرۃ العرب
سے باہر نکالدو۔یہودونصاریٰ سے دوستی رکھنے سے بھی قرآنِ کریم میں سخت
ممانعت موجود ہے۔ اسکے باوجود سعودی خاندان کا جھکاؤ یورپ اور امریکہ کی
طرف کیوں ہے؟ سعودی خاندان بنیادی طور پر ایک چھاپہ مار ڈاکوگروہ تھا۔ دہشت
گردی اور خونریزی سے انہوں نے مسلمانوں کو خائف کردیا۔ انگریز کرنل لارنس
اور ہمفرے نے ان کو برسرِ اقتدار لانے میں بڑاکردار اداکیا۔ روئے زمین پر
حکومت الٰہیہ کے قیام کے لیئے نظامِ خلافت ہے ۔ جس میں حکمران قرآن و سنت
کے مطابق حکم کرتا ہے۔ اور دنیا کے تمام مسلمان بلا تمیز رنگ و نسل ایک قوم
اور ایک ہی خلیفہ کا حکم مانتے ہیں۔ یہی اتحاد خلفاء راشدین نے دیا۔ بعد
میں بے شمار کمزوریاں آئیں لیکن پھر بھی خلافت قائم رہی۔ قسطنطنیہ کی فتح
یورپی صلیبی طاقتوں کے سینوں پر ایک اژدہا بن کر لوٹ رہاتھا۔ صلیبی جنگوں
میں یورپ نے پوری طاقت جھونک دی لیکن تباہی و بربادی ان کا مقدر رہا۔ اب وہ
خلافت کو ختم کرنے کے درپے ہوئے توخلفا کی کوتاہ اندیشی نے یہ راستہ
صلیبیوں کے لیئے آسان کردیا۔ خلفا / سلاطین نے واعدوا لھم استطعتم کہ اپنی
قوت دشمنوں کے لیئے جمع کرو کا اصول بھلادیا۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد خلافت
کا خاتمہ خود مصطفٰے کمال کے ہاتھوں ہوا اور لادینیت کو فروغ ملا۔ مکمل
مغربی ثقافت رائج کرنے کے باوجود ترکی صلیبیوں کی ہمدردیاں حاصل نہ کرسکا۔
تو اب موجوہ د صدر اور عوام نے اپنا اسلامی تشخص قائم کردیا۔ آل سعود نے
قتل و غارتگری کرتے ہوئے جب حرمین شریفین کا رخ کیا تو ترکی نے اپنے اقتدار
پر حرمین شریفین کے تقدس کو ترجیح دیتے ہوئے بغیر کسی خون ریزی کے ایک
معاہدہ کے تحت حجازِ مقدس آل سعود کے حوالے کردیا۔ اسکے بعد ان جہلا نے کہ
جو نجد سے برآمد ہوئے اور نجد کے لیئے آقا کریم ﷺ نے دعا نہیں فرمائی ،مقدس
مزارات کی بے حرمتی کی جو ساری دنیا جانتی ہے۔ روضہ اطہر سیدالمرسلین ﷺ کے
بارے بھی انکے ناپاک عزائم تھے اور ہیں لیکن اﷲ نے اپنے محبوب ﷺ کا تقدس
بحال رکھا۔آل سعود نے سعودی عرب میں امریکہ کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ اب
اسلامی ممالک کی کانفرنس جو کہ متفقہ نہیں ہے اس میں امریکی صد ر کا ایک
مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے بلایا جانا مسلم امہ کے حق میں زہر قاتل ہے۔
سعودی عرب کا امریکہ سے اربوں ڈالر کے اسلحہ کا معاہدہ ہرگز مناسب نہیں ۔
اگر اسلحہ کی ضرورت ہے تو پاکستان اسلحہ برآمد کرنے والا ملک ہے ۔ کیا
سعودی عرب اپنا اقتدار قائم رکھنے کے لیئے یہ سارے جتن کر رہاہے؟ اب ایک
صدی ہونے کو ہے سعودی عرب نے اسلام کی سربلندی کے لیئے کیا ہے؟اس اجتماع
میں امریکی صدر کی موجودگی نے مسلم امہ کے شکوک و شبہات میں اضافہ
کردیا۔مسلم دنیا میں پہلے بھی اتحاد کا فقدان ہے اور اب تو دوحصوں میں بٹ
گئی۔ امریکہ اور یورپ نے افغانستان، عراق شام اور یمن میں تباہی مچا رکھی
ہے تو دوسری طرف بیت المقدس پر یہودی قبضہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی
کارستانی ہے۔ امریکی صدر اسلامی ممالک کی کانفرنس میں شرکت کے بعد اپنے
اکلوتے بغل بچہ اسرائیل کے پاس جا پہنچا۔ یہ سب کچھ کیا ہے؟ مسلم ممالک کی
افواج کی مشترکہ کمان کن مقاصد کے لیئے ہے؟ سعودی خاندان اپنے اقتدار کی
خاطر سبھی کچھ کرنے کے لیئے تیار نظر آتا ہے۔ فیس بک پر ایک تصویر میں ٹرمپ
کو بیت اﷲ شریف کا چکر لگاتے دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر کی حقیقت کیا ہے؟
انما المشرکون نجس حکم خداوندی ہے کہ مشرک حرمین شریفین میں داخل نہیں
ہوسکتے۔ اگر یہ تصوریر حقیقت ہے تو سعودی حکومت اور وہاں کے علماء کرام کا
ایسا کرنا حکم خداوندی کی اعلانیہ مخالفت ہے اور یہ کفرہے ۔ اس پر عالم
اسلام کے علماء کرام کو احتجاج کرنا ضروری ہے۔سعودی خاندان اﷲ تعالیٰ کی
مدد سے زیادہ امریکہ کی مدد پر یقین رکھتا ہے۔ لیکن امریکہ نے آج تک کسی
دوست سے وفا نہیں کی وہ اپنے مفادات تک ساتھ دیتا ہے۔ مسلمان حکمران ہوش کے
ناخن لیں اور باہمی اتحادقائم کریں ۔ ترکی مرکزِ خلافت قائم کریں ۔ یہود و
نصاریٰ کے سامنے اپنے آپ کو ذلیل نہ کریں۔ اس وقت دنیائے اسلام دنیا کی سب
سے بڑی طاقت ہے۔ |