دل کا رشتہ

کہتے ہیں آج ماں کا دن ہے‘‘کون سا دن یا رات ماں کا نہیں ہوتا،،،زندگی میں ماں کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا‘‘کیا کہوں ماں کہیں نہیں ملتی‘‘ماں کیا تھی جانے کی جلدی‘‘سب گھاؤ وقت بھر دیتا ہے‘‘مگر ماں کا نیم البدل نہیں مل پاتا‘‘،،،ایسا خزانہ لٹ گیا‘‘،،میں دیکھتا رہ گیا‘‘،،،اور وہ مٹی میں مل گئی‘‘،،،ماں اب کون سمجھائے گا باربار‘‘،،،ہوتی ہے جیت کے پہلے ہار‘‘،،،نہ کرنا شادی سے پہلے پیار‘‘اب کوئی بھی روکتا نہیں‘‘ٹوکتا نہیں‘‘،،،کہ کیوں کرتے ہو اپنا وقت برباد‘‘،،چاہےجیتو یا ہارو‘‘،،رہے گا ہر حال میں تم سے پیار‘‘،،اے کاش!ماں دیکھ لے آسمانوں سے اپنے لال کا حال‘‘بس اک بار‘‘۔اس میں کیا شک کیا دو رائے ہے‘‘،،سب سے قیمتی چیز اللہ نے وہ ماں دی ہے‘‘،،،جو سب سے پہلی پیار کی نظر،،،پہلی گرم آغوش ہمیں دے دیتی ہے‘‘خود کو مٹا کر ہمارے نقوش بناتی ہے‘‘جو موت کے منہ میں جا کر تخلیق کے عمل سے گزرتی ہے‘‘،،،جس کے لیے قبر کا منہ کھول دیا جاتا ہے‘‘مگر وہ اپنے وجود سے اک اور وجود تخلیق کرنے کےلیےاپنا تن،،من،،دھن سب لوٹانے کو تیار ہو جاتی ہے‘‘،،،جب بھی چوٹ اولاد کو لگتی ہے‘‘درد ماں کو ہوتا ہے‘‘خود گیلی جگہ پر سو جاتی ہے‘‘،،،مگر اولاد کی نیند خراب نہیں ہونے دیتی‘‘،،،ماں تجھے کہاں تلاش کروں‘‘،،بچپن میں تو چپھتی تھی‘‘،،میں تجھے ڈھونڈ لیتا تھا‘‘،،،اب میں جوان ہوں‘‘،،نظر بھی تیز ہے‘‘،،،ہزار بار میں چھپا تونے ڈھونڈ لیا‘‘،،،میں کیسے کہاں ڈھونڈ پاؤں گا‘‘،،،بے شک دل کا رشتہ بہت مضبو ط بہت مقدس ہے‘‘ماں کے نام کی طرح‘‘،،اسکا کان پکڑنا‘‘،،جھاڑو سے پیٹنا‘‘،،جوتا پھینک کر مارنا‘‘ذرا سا لگ جانے پر زبردست قسم کی ایکٹنگ کرنا‘‘اس کی آنکھوں میں آنسوں آجانا‘‘میرا زور زور سے ہنسنا‘‘،،،اس کے چہرے پر آہستہ آہستہ کرب کی لکیر کا غائب ہونا‘‘،،،تیرے جیسی کوئی اور ہستی کیوں نہیں‘‘،،،تجھے عمر بھر پیار سے دیکھتا رہتا‘‘،،،ہماری ایسی قسمت کہاں‘‘،،،ماں،،،میرے بچوں کو کون بتائےگا‘‘میں بچپن میں کیسا تھا‘‘،،کون بتائے گا‘‘،،شاید کوئی نہیں‘‘،،مجھے بھی جلدی سے بلا کیوں نہیں لیتی اپنے پاس‘‘،،،میں تو سو جاتا تھا،،جانے اب توکیسے سوتی ہو گی مجھے چومے بغیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 28 Articles with 38356 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.