خواب اور حقیقت

قائد اعظم اور ان کے ساتھیوں کی انتھک محنت ، اس وقت کے مسلمانوں کے بہنے والے خون اور ہزاروں کی تعداد میں ہماری ماؤں اور بہنوں کی لٹنے والی عزتوں کے نتیجے میں یہ ملک حداد بنا تاکہ ہم ایک قوم کے طور پر دنیا میں عزت کی زندگی گزار سکیں لیکن بدقستی سے ہمارے ملک کے لیڈران صاحبان کی لالچ ، ملک کے مقابلے میں ذاتی مفادات پر ترجیح ، بد انتظامی،249 کرپشن ، پسند نا پسند اور ان کی نالائقی نے اس ملک حداد کو آج یتیم،249لاوارث اور دنیا کی سطح پر اکیلے پن کا شکار بنا دیا ہے۔ یہی نکمے اور کرپٹ سیاست دان یہ کہتے نہیں تکتے کہ لونگھڑی لانگھڑی جمہوریت بھی ڈکٹیٹر شپ سے بہترہوتی ہے۔ اس فقرے کے پیچھے ان کا مقصد جمہوریت کو پروان چڑھانا نہیں ہوتا اور نہ ہی فوج کے آنے کا راستہ بند کرانا ہوتا ہے بلکہ وہ درپردہ اپنے مضموم ارادوں کی تکمیل اور کرپشن کے لئے راہ ہموار کرانا چاہتے ہیں۔ ان نکمے سیاست دانوں کی نالائقی اور بد انتظامیوں کی وجہ سے ہی فوج کو مجبوراً آنا پڑتا ہے۔

میری اپنی رائے یہ ہے کہ ان سب حالات کا ذمہ دار پاکستانی قوم ہے۔ جب پاکستانی قوم ملکی مفادات کو بالائے طاق رکھ کرذاتی مفادات کے حصول کے لئے ایک نکمے اور گدھے کو اپنا قیمتی ووٹ دینگے تو پھر اس گدھے سے لات نہ مارنے کی امید رکھنا سب سے بڑی بے وقوفی ہو گی۔ گدھوں کا سردار گدھا ہی ہوتا ہے اسلئے ان گدھوں سے اب انسانوں جیسے رویے کی امید رکھنا فضول ہے۔

عالمی سطح پرہماری حالت یہ ہے کہ ہماری ائیر لائنوں سے ہیروئین برآمدہو رہی ہے۔ کلبھوشن جیسے جاسوسی اورد ہشتگردی کرنے والے ایک انسان اور ایک دشمن ملک کے سامنے ہماری بے بسی کا یہ عالم ہے کہ وہ بھی ریمں ڈ ڈیوس کی طرح جانے کی تیاری میں ہے اور اسی طرح ہماری خودمختاری اور آزادی پر ایک اور بدنما دھبہ اور کالک بننے والا ہے۔ یہ واقعہ اگر پہلی بارہوتا تو شائدہماری غیرت جاگ جاتی لیکن اب اس بے غیرتی کے ہم عادی ہوچکے ہیں۔

عالمی عدالت کے جج کو پاکستان کے ہندوستان کے خلاف کشمیر سمیت آبی جارہیت کے وہ مقدمے شاید یاد نہیں جو پاکستان کی طرف سے ہندوستان کے خلاف فائل ہیں لیکن شاید ان مقدمات کی پیروی کے لئیے ہندوستان والوں جیسا حب الوطنی کا جذبہ درکار ہے جو کہ یقیناً ہمارے لیڈران کے اندر موجود نہیں ہے۔
ہمارے آباء و اجداد نے جو کچھ پاکستان کے بارے میں سوچ کر اس کے لئے قربانیاں دی تھی ان کا وہ خواب آج بھی ایک خواب ہے جبکہ موجودہ حالات ایک تلخ حقیقت ہے۔ پاکستانی عوام اس خواب اور حقیقت کے درمیان عجیب کشمکش میں مبتلا ہے کیونکہ پاکستانی عوام کے اپنے فیصلے ان کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔

عوام کی بے معنی خاموشی کیا ان حالات کو سدھار لیں گے۔۔۔؟؟؟ یا اب کے بار بدلنا ہے اس نظام کو اپنی ووٹ کے ذریعے۔۔۔؟؟؟ اپنے آباء و اجداد کے خواب کو حقیقت میں بدلنا ہے اور ان کرپٹ اور خود عرض لیڈران سے چھٹکارہ پانا ہے۔ اس ملک کے وقار 249 خود مختاری اور سالمیت کو اقوام عالم میں اس ڈگر پر پیش کرنا ہے کہ ہم اقوام عالم کوا یک باعزت قوم نظر آئیں نہ کہ انسانوں کا ایک ریوڑ۔۔۔!!!

Iftikhar Ali Yousafzai
About the Author: Iftikhar Ali Yousafzai Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.