کل بجٹ تقریر شروع ہونے سے پہلے اپوزیشن نے شور شرابا
شروع کردیا کہ پہلے ہمیں بولنے دیا جائے اور کل حکومت ایک غلطی کرگی جو اس
نے کسانوں پر چڑھائی کردی وہ کسان جو ساری زندگی اپنی اور اپنے بچوں کی
خوشیاں زمینداروں ااور سرمایہ داروں پر قربان کر دیتا ہے کسان جو معیشت میں
ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے کسان جس کے پاوں کی جوتی نہیں جس کے تن کے
کپڑے نہیں جسکے بچے پڑھ نہیں سکتے. کسان جسکی بیٹیاں ہاتھ پیلے ہونے کے
انتظار میں بوڑھی ہوجاتی ہیں. کپاس پیدا کرنے والا گندم پیدا کرنیوالا چاول
پیدا کرنیوالا. گنا پیدا کرنیوالا. در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے اور ان
فصلوں کو استعمال کر نیوالے. اربوں کھربوں میں کھیل رہے ہیں اس پر کل شیلنگ
کر دی گی اور کسانوں کو ڈندوں سے مارا گیا. پانی ڈالا گیا ربڑ کی گولیاں
برسایں گیں اگر ایک سال صرف ایک سال کسان فصلیں کاشت نہ کرے تو لگ ان کو
پتہ جاے جب انکی فیکٹریاں بند ہوں گی تو انکو انکی اوقات کا پتہ چل جائے گا
کہ یہ کیا ہیں. کسان غربت برداشت کر سکتا ہے مگر ان لوگوں کیلیے ایک دن کی
غربت برداشت نہیں ہوگی. کسان کو مت چھیڑوں یہ پہلے معاشی طور پر پسا ہوا ہے
اب اسکے ز خموں پر نمک نہیں ڈالوں. اس کسان کو مت ماروں جو پہلے ہی روزانہ
اپنے اولاد کی خواہشات کے آگے روزانہ مرتا اور روزانہ جیتا یے جو. نہ بچوں
کو اچھا کھلا سکتا ہے نہ اچھا پہنا سکتا ہے اور نہ اچھی رہایش دے سکتا ہے
پھر اسکو مار رہے ہو جو دن رات ایک کرکے ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر
رہا ہے کل ان پر یلغار کر دگی اور دراصل یہ بڑے لوگ کسا ن کو. انسان نہیں
کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں اور جو اپوزیشن کو پیار آ رہا تھا وہ بھی انکا حصہ
ہیں جنھوں نے نہتے کسانوں ہر یلغار کی سب ایک جیسے ہیں کل کابجٹ یاد گار بن
گیا اور ہر سال جب دوہزار سترہ کے بجٹ کو یاد کیا جاے گا یہ لمحات بھی یاد
آیں گے. کہ جب دوہزار سترہ کا بجٹ پیش ہوا تو اس سے پہلے کسانوں کو مارا
پیٹا گیا اور کل کا دن ہاکستان کی تاریح کا سیاہ ترین دن ہے جس میں. کسانوں
پر ڈندے برساے گے. اور کسان بیچارے ظلم کے اگے سر جھکا کے کھڑے تھے کسان
ہیں ہی اس لایق کیونکہ انکو کسی اور نے نہیں مارا انکو انکے لیدروں کے حکم
پر مارا گیا. اللہ پاک کسانوں کے مسایل حل کرے اور. حکومت کو انکے مسایل حل
کی توفیق دے آمین |