آہ !جلتا کراچی اور سسکتے بلکتے لوگ

سندہ کی صوبائی اور وفاقی حکومت اِس نقطے پر متفق نظر آتی ہیں کہ کراچی میں بڑھتی ہوئی قتل وغارت گری کی کاروائیوں کی روک تھام کے لئے شہر کراچی میں سرجیکل آپریشن کی فوری ضرورت ہے اور اِس کام کے لئے اطلاعات یہ بھی ہیں کہ جلد ہی باقاعدہ طور پر اِسے عملی جامہ پہنانے کے لئے کراچی کے شورش زدہ علاقوں میں کرفیو لگا کر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث جرائم پیشہ افراد اور ناجائز اسلحہ کی بازیابی کے لئے گھر گھر تلاشی لی جائی گی اگرچہ یہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کا ایک اچھا اقدام ضرور کہا جاسکتا ہے مگر کیا ہی اچھا ہوتا کہ حکمران یہ اچھا عمل بہت پہلے کرلیتے تو اِس قدر ہلاکتوں سے میرا شہر کراچی محفوظ رہتا جو گزشتہ کئی سالوں سے جاری ٹارگٹ کلنگ کی زد میں آتے رہے ہیں جس کا موازنہ کرتے ہوئے ”گلف نیوز“نے لکھا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد رواں سال پاکستان بھر میں خودکش دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد سے کہیں زیادہ ہے اخبار نے مزید لکھا ہے کہ رواں سال پاکستان میں335ٍٍٍٍٍٍٍٍٍخودکش دھماکوں کے واقعات میں1208افراد جان بحق ہوچکے ہیں جبکہ صرف کراچی میں اسی عرصے میں 1233افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے میں یہاں پر حکومتِ وقت سے صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ اگر حکومت نے واقعی شہرِ کراچی کو جرائم پیشہ دہشت گردوں اور ناجائزہ اسلحہ مافیا سے پاک ہی کرنا ہے تو یہ سارا کام پاک فوج کی نگرانی میں کرائے تو اِس کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے ورنہ حکومت نے اگر پولیس اور رینجرز کے حوالے یہ کام سونپا تو ممکن ہے کہ سیاسی جانبداری برتی جائے اور نتائج اتنے اچھے سامنے نہ آسکیں جن کی اُمید کی جارہی ہے۔

منگل19 اکتوبر کی صبح سے شام تک شہر کراچی میں کھیلی جانے والی آگ و خون کی ہولی کی نظر ہونے والے نہتے اور معصوم انسانوں کی ہلاکتوں کی تعداد 32تک پہنچ چکی تھی اِن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اِسی روز شام کے وقت شیر شاہ کی کباڑ مارکیٹ میں پیش آنے والے سانحہ میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی کا امن و سکون ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی اور عالمی سازش کے تحت تباہ اور برباد کیا جارہا ہے مگر دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارے حکمران یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی خاموشی اختیار کیوں کئے ہوئے ہیں .....؟؟وہ کراچی میں قتل و غارت گری کے گرم ہوتے بازار کو ٹھنڈا کرنے کے لئے کیوں سنجیدہ نہیں ہیں اور کوئی ایسا سخت قدم کیوں نہیں اٹھا رہے ہیں کہ جس سے شہر کراچی کا امن بحال ہوسکے اور یہاں کی رونقیں دوبالا ہوجائیں۔
مسلماں کا مُسلماں خوں بہائے یہ دینِ حق کی تربیت نہیں ہے
کتابِ دیں وفاکی ہے پیامی کتابِ دیں میں عصبیت نہیں ہے

اِس شعر کے معنی اور مفہوم کو ہم سب اچھی طرح سے سمجھتے ہوئے بھی مگر معلوم نہیں کیوں اپنے ہی ہاتھوں اپنے ہی مسلمان بھائی کا خونِ ناحق بہانے میں آج فخر محسوس کررہے ہیں اور اپنے ہی ہاتھوں کسی کے گھر کا چراغ گُل کر کے ہم ا پنے سینے پر کونسا تمغہ لگارہے ہیں یہ تو ہمیں خود بھی نہیں معلوم کہ ہم ایسا کیوں کررہے ہیں بس کسی کو مار نا اور اذیتیں دینا اَب ہمارا مشغلہ بن گیا ہے اور شائد یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں رتی برابر بھی کمی کا احساس نہیں ہو پائی ہے جوں جوں وقت گزرتا جارہا ہے اِس میں مزید شدت آتی جارہی ہے اِن سطور کے رقم کرنے تک اور خبروں کے مطابق کراچی میں جاری حالیہ قتل و غارت گری اور پُرتشدت کاروائیوں کے دوران90سے زائد نہتے اور بے گناہ معصوم انسانوں کی ہلاکت عمل میں آچکی ہے اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کے اطلاعات اور واقعات سمیت نجی اور سرکاری املاک کو جلاؤ اور گھیراؤ کے سبب کروڑو ںروپے کے ہونے والے نقصانات سے نہ صرف کراچی میں بسنے والا ہر فرد غمگین ہے بلکہ اِن سانحات پر پورا پاکستان افسردہ ہے اور یہ کہنے اور سوچنے پر مجبور ہے کہ کیا شہر کراچی میں حکومت اور قانون نام کی کوئی چیز نہیں ..!!!جو اِن درندوں کو لگام دے سکے، جو اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے سبب شہر کراچی کے معصوم انسانوں کو بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بناکر اِنہیں موت کی نیند سُلا کر قبر کی آغوش میں دے رہے ہیں اور کراچی کے محب وطن شہریوں کے خونِ مقدس سے سرزمینِ پاک کے زرے زرے کو رنگ رہے ہیں۔

جبکہ اِس سے بھی شائد کسی کو انکار ممکن نہ ہو کہ اِس ساری صُورت حال پر ہمارے حکمران اپنی اپنی سیاسی مصالحتوں کا شکار ہیں اور اِسی وجہ سے شہرکراچی کی گلی کوچوں بازاروں اور چھوٹی بڑی شاہراہوں پر قاتل اپناسینہ چوڑا کئے دندناتے پھر رہے ہیں اور اِنہیں پکڑنے اور سزا دینے والا کوئی نہیں ہے اور ہمارے حکمران دانستہ طور پر اِن ٹارگٹ کلنگ کرنے والے عناصر کے آگے بے بس اور مجبور ہوکر اپنا سر کھجاتے اور سینہ کوبی کرنے کے سوا اور کچھ نہیں کرپا رہے ہیں۔

جبکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکمران سب سے پہلے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے شہرکراچی کی بگڑتی ہوئی امن و امان کی صُورتِ حال کا سنجیدگی سے جائزہ لیتے اور پاکستان کے اِس بڑے صنعتی اور تجارتی مرکز کراچی میں بڑھتی ہوئی قتل وغارت گری کو قابو کرنے اور اِسے ختم کرنے کے لئے اقدامات کرتے تو ممکن ہے کہ آج حالات اتنے بُرے تو نہ ہوتے جتنے اِن دنوں ہوچکے ہیں۔

یہ یقیناً ہمارے حکمرانوں کی بے حسی اور لاپرواہی تو ہے کہ جس کی وجہ سے آہ !آج ایک بار پھر میرا اور ہم سب کا جلتا بلکتا اور سسکتا کراچی اپنے باسیوں کے سامنے ہاتھ جوڑے فریاد کر رہا ہے کہ خدارا اپنے آپ کو پہچانو تمہیں کیا ہوگیا ہے.....؟؟ کیونکہ تم کسی کا آلہ کار بن کر اپنے مسلمان بھائیوں کے خون کے پیاسے بنے ہوئے ہو......؟؟کیا تمہیں اِس کا کوئی احساس نہیں کہ تم آپسمیں اِس طرح سے لڑ جھگڑ کر اور ایک دوسرے کا گلا کاٹ کر ناحق خون بہاکر اپنی ہی قوت کا شیرازہ بکھیر رہے ہو......؟؟اور دشمن کو اِسے بغیر کچھ کئے اِس کے اپنے عزائم کی تکمیل میں تقویت دے رہے ہو......؟؟؟

یاد رکھو کہ اگر تم نے اَب بھی اپنی بند آنکھیں نہ کھولیں تو ایک وقت ایسا بھی جلد آن پہنچے گا کہ جب تم محلوں،گلی کوچوں اور ٹولیوں میں بٹ کر رہ جاؤ گے اور تمہارا دشمن اِس کا فائدہ اٹھاکر تم پر ٹوٹ پڑے گا اور تمہاری ہوا اُکھڑ جائے گی اور تم سب کو ایک ایک کر کے مار ڈالے گا اور تم اِس کا کچھ نہیں بگاڑ سکو گے..... قبل اِس کے کہ کوئی ایسا بُرا وقت آجائے تم سب اہلِ کراچی کو باہم متحد اور منظم ہوکر اپنے دشمن کا مقابلہ کرنا ہوگا اور ہاں !اُس دشمن کا جو تاک لگائے بیٹھا ہے اور تم کو آپس میں لڑوا کر اپنے عزائم کی تکمیل کے خواب دیکھ رہا ہے ۔اور اُس ہی کراچی کے دُشمن نے کراچی کا امن اور سکون تباہ کرنے کے لئے تم سب کو آپسمیں دست گریبان کر رکھا ہے۔

اور کراچی کے دن بدن ابتر ہوتے حالات اور بگڑتی ہوئی صُورت حال نے کراچی کی رونقیں ماند کردی ہیں ڈیڑھ کروڑ سے بھی زائد آبادی والے اِس شہر کراچی کو جِسے منی پاکستان کہا جاتا ہے اور جو معاشی اور اقتصادی لحاظ سے بھی بین الاقوامی حیثیت کا حامل شہر ہے پاکستان کا معاشی حب ہے اِس شہر کا امن ملک کے مجموعی امن و امان سے تعبیر کیا جاتا ہے اور جب یہاں کی امن و امان کی صُورت حال کو ملک دشمن عناصر اپنی گھناؤنی کاروائیوں سے نقصان پہنچاتے ہیں تو اِس سے پورا پاکستان متاثر ہوجاتا ہے اِس شہر کی ایک دن کی بندش سے ملک کو اربوں کھربوں کا نقصان ہوتا ہے۔یہاں مجھے کہنے دیجئے کہ بدقسمتی سے اِس شہر ِعظیم کے امن و امان کو ملک دشمن عناصر سپوتاز تو کر ہی رہے ہیں مگر اِن کی پشت پناہی کے سبب ہمارے چند ناسمجھ لوگ بھی شہرکراچی کے امن اور سکون کو خراب کرنے کے درپے ہیں یہ وہی لوگ ہوسکتے ہیں جو کسی نہ کسی وجہ سے ناانصافی کا شکار ہوئے ہوں گے....؟؟یا کراچی کا امن اور سکون برباد کرنے میں وہ لوگ بھی ہوسکتے ہیں جنہوں نے آنکھ ہی جرائم اور کرائم کی گود میں کھولی ہے ......؟؟ یا پھر ممکن ہے کہ پاکستان کے مرکزی صنعتی و تجارتی شہر کراچی کو کھنڈر بنانے اور اِس کی عالمی حیثیت کو تباہ اور برباد کرنے والے وہ لوگ ہوں جو اِس شہر پر زبردستی اپنا قبضہ جمانے اور اِس پر اپنا حق جتنانے میں سیاسی اور اخلاقی طور پر بُری طرح سے ناکامی محسوس کررہے ہوں اور اِن میں شدید نوعیت کی احساس محرومی اور کمتری پیدا ہوگئی ہو جس کی وجہ سے یہ لوگ اپنی جارحانہ کاروائیوں سے اِس شہر میں قتل وغارت گری کر کے شہر کا امن اور سکون تباہ کرنا چاہ رہے ہیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971785 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.