سنگتروں کے خریدار کا روز کا ڈرامہ لیکن حقیقت؟

ایک شخص اکثر ایک بوڑھی عورت سے سنگترے خریدا کرتا تھا ,وزن و پیمائش اور قیمت کی ادائیگی سے فارغ ہوکر وہ سنگترے کو چاک کرتا اور ایک دانہ اپنے منہ میں ڈال کے شکایت کرتا کہ یہ تو کھٹے ہیں ....اور یہ کہہ کے وہ سنگترہ اس بوڑھی عورت کے حوالے کر دیتا..... وہ بزرگ عورت ایک دانہ چکھ کے کہتی " یہ تو بالکل میٹھا ہے" مگر تب تک وہ خریدار اپنا تھیلہ لیکے وہا ں سے جا چکا ہوتا ہے....اس شخص کی زوجہ بھی ہر بار اس کے ساتھ ہی ہوتی تھی ....اس کی بیوی نے پوچھا" جب اس کے سنگترے ہمیشہ میٹھے ہی نکلتے ہیں تو یہ روز کا ڈرامہ کیسا" اس شخص نے مسکرا کے جواب دیا " وہ بوڑھی ماں میٹھے سنگترے ہی بیچتی ہیں مگر غربت کی وجہ سے وہ خود اس کو کھانے سے محروم ہیں ...اس ترکیب سے میں ان کو ایک سنگترہ بلا کسی قیمت کے کھلانے میں کامیاب ہو جا تا ہوں ...بس اتنی سی بات ہے"

اس بوڑھی عورت کے سامنے ایک سبزی فروش عورت روزانہ یہ تماشہ دیکھتی تھی ......سو وہ ایک دن پوچھ بیٹھی " یہ آدمی روزانہ تمہارے سنگترے میں نقص نکال دیتا ہے اور تم ہو کہ ہمیشہ ایک زائد سنگترہ وزن کرتی ہو...کیا وجہ ہے؟" یہ سن کے بوڑھی عورت کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گئی اور وہ گویا ہوئی " میں جانتی ہو ں کہ وہ ایسا مجھے ایک سنگترہ کھلانے کے لیے کرتا ہے اور وہ یہ سوچ بیٹھا ہے کہ میں اس سے بیگانہ ہوں , میں کبھی زیادہ وزن نہیں کرتی ...یہ تو اسکی محبت ہے جو ترازو کے پلے کو بوجھل کر دیتی ہے " . محبت اور احترام کی مسرتیں ان چھوٹے چھوٹهے میٹھے دانوں میں پنہاں ہیں ....
سچ ہے کہ محبت کا صلہ بھی محبت ہے.

YOU MAY ALSO LIKE: