ماہ رمضان ،شدیدگرمی اور حکمران

ماہ رمضان کا بابرکت مہینہ اپنی پوری برکتوں رحمتوں کے ساتھ امت مسلمہ پر سایۂ فگن ہے ،مسلمان روزوں کی فضیلت کو جانتے سمجھتے ہوئے ان تمام فضائل کے حصول کیلئے شدید گرمی میں روزے رکھ رہے ہیں کیونکہ ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ روزہ اﷲ کے لئے ہے اور اﷲ تعالیٰ خود اپنی شان کریمی کے مطابق اس کا اجر عطاء فرمائیں گے ،گرمی خواہ کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو مسلمان اپنے رب کا حکم پورا کرنے کیلئے روزہ ضرور رکھیں گے ،مسلمان روزہ دار کا ایمان ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمارے لئے الریان کا دروازہ جنت میں خصوصی طور پر بنایا ہے اور تنبیہ کے طور پر یہ بھی جانتے ہیں کہ جس نے رمضان کا ایک روزہ ترک کردیا وہ ساری عمر بھی روزے رکھے وہ رمضان کے ترک کئے گئے روزے کی فضیلت کو نہیں پا سکتا ۔اﷲ ورسول ﷺ کا مسلمانوں کو حکم ہے کہ روزہ دار کیلئے آسانیاں پیدا کرو ،ان روزہ داروں سے کم سے کم کام لو ،روزہ داروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا حکومت وقت کا کام ہے سب سے بڑی اہم آسانی اور اولین ذمہ داری بجلی کا تسلسل سے مہیا کرنا ہے تاکہ ہر روزہ دار کو پنکھے کی ہوا میسر آسکے ،وہ اپنے روزے کے اوقات آسانی سے گزار لے ،مگر اس فرض کو ادا کرنے میں ہماری پاکستانی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے لوگ شدید گرمی میں روزہ رکھ کر لوڈشیڈنگ کے تکلیف دہ مرحلے سے جس طرح گزر رہے ہیں وہ عوام ہی کو علم ہے،کئی لوگ گرمی کے باعث بے ہوش ہوتے دیکھے گئے،اکثرروزہ دار لوگوں کے ہونٹ سارا دن خشک رہتے ہیں، اے سی کے نیچے رہنے والے سیاستدانوں ،حکمرانوں کو گرمی کی شدت و حدت کا کیا علم ہو ؟ایک دن روزہ رکھ کر مجھے گرمی میں لاہور کی شاہ علم مارکیٹ میں جانا پڑا تو واپسی پر بخار ہوگیا اور دو دن تک اس کے اثرات رہے ،جس سے بندہ ٔ ناچیز کو اور زیادہ احساس ہوا کہ گرمی کی حدت وشدت کس قدر زیادہ ہے ۔اور وہ غریب مزدور جو روزہ رکھ کر دوکانوں ،مارکیٹوں میں مزدوری کرتے ہیں جب بجلی نہیں ہوتی ہو گی تو ان کا کیا حال ہوتا ہوگا ؟اس کا اندازہ لگانا ہمارے حکمرانوں اور پر آسائش محلات میں رہنے والے سیاستدانوں کے بس میں ہر گز نہیں ہے ۔روزہ دار روزے تو ہر حال میں رکھیں گے لوڈشیڈنگ ہو یا نہ ہو ،اگر لوڈشیڈنگ ہوگی تو ان روزہ داروں کے اجر عظیم میں اضافہ ہی ہوگا اور حکمرانوں کا امتحان مزید سخت ۔۔۔۔کیونکہ مسلمانوں کو رمضان المبارک کے مہینے میں آسانیاں مہیا کرنا تو حکومت کا کام ہے جسے وہ پورا نہیں کر رہی اﷲ ان حکمرانوں سے ضرور پوچھاجائے گا کہ تم نے روزہ داروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی بجائے مشکلات جان بوجھ کرکیوں پیدا کی تھیں ؟

اسی طرح رمضان کے مہینہ میں ساری دنیا میں اشیائے خردونوش کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے مگر پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں رمضان آتے ہی پھلوں،سبزیوں ،کریانہ،گوشت وغیرہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنا شروع کر دیتی ہیں ،حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی ،سستے رمضان بازاروں میں غیر معیاری اشیاء مہنگے ترین داموں میں فروخت کروانا بھی حکومت ہی کا احسن ترین کارنامہ ہے ۔شائد پاکستانی رمضان میں مہنگائی کرنا باعث رحمت وثواب سمجھتے ہیں ایسا ہرگز نہیں ہے ۔حکمرانوں،تاجروں اور دوکانداروں کو چا ہیے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں چیزوں کی قیمتیں کم سے کم رکھیں تاکہ غریب سے غریب بھی اس ماہ مقدس میں ہر چیز خرید کر استعمال کر سکے ۔

٭ایک نووارد روزنامہ کے ایک صاحب قلم نے سود کی حمایت میں ایک تحریر اس انداز میں لکھی جس کا مرکزی خیال یہ ہے کہ مجبور شخص سود ی فکسڈ اکاوئنٹ کھلوا سکتا ہے جو کہ قابل گرفت اور اسلام سے سراسر بغاوت ہے ،سود کو حلال قرار دینا کسی صورت درست نہیں ،ادھر ادھر کی خودساختہ کہانیاں بنا کر سودپر اﷲ کے اٹل فیصلہ کو چیلنج کرنے والے سیکولر قلم کاروں کو اﷲ کا یہ فرمان یاد رکھنا چاہیے کہ سود اﷲ ورسولﷺ سے کھلی جنگ ہے۔اﷲ ورسولﷺ سے جنگ کرنے والوں کے لشکر کے شکست خوردہ سپاہیوں کو یہ فرمان رسول ﷺ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ سود کا سب سے ہلکی کراہت یہ ہے کہ بندہ اپنی ماں کے ساتھ زنا کرے ۔ سود کی حمایت میں لکھنے والوں کو اﷲ کے عذاب سے ڈرنا چاہیے ،ہمارے ملک پاکستان میں جو قیامت ٹوٹ رہی ہیں وہ اﷲ ورسول ﷺ سے بغاوت کا ہی تو نتیجہ ہے ۔اگر ہم بغاوتوں سے باز نہ آئے تو ہمارا مستقبل حال سے بھی بدتر ہوگا جب مہلت کا وقت اﷲ رب العزت کی طرف سے ختم ہو جائے گاتو اس بدتری سے نکلنے کی کوئی صورت اس وقت کام نہیں آئے گی ۔
 

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245008 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.