عدالت برائے انسداد دہشت گردی لاہور نے پیغمبر
اسلام سمیت مقدس شخصیات کی توہین کے مرتکب اورگستاخ صحابہ کرام رضی اللہ
عنہ تیمور رضا کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی ہے، یاد رہے یہ سوشل
میڈیا پر گستاخی کے الزام میں سنائی جانے والی پہلی سزا ہےجب کہ شیعہ مذہب
سے تعلق رکھنے والا ، سوشل میڈیا پر توہین رسالت کا مرتکب یہ شخص لاہور کا
رہائشی ہے جسے گزشتہ سال بہاولپو ر سے سی ٹی ڈی نے گرفتار کرکے اس کے خلاف
متا ن پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کردیا تھا۔
،جب کہ بہاولپور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جسٹس شبیر احمد اعوان کی
سربراہی میں اس اہم ترین مقدمے کی سماعت ہوئی ،عدالت کے سامنے ناقابل تردید
ثبوت پیش کئے گئے جن کی روشنی میں 30 سالہ تیمور رضا پر جرم ثابت ہونے کے
بعداسے پھانسی کی سزا سنائی گئی ،بلاشبہ سائبر قوانین کے تحت اس سزا کو اب
تک دی جانے والی سزاوں میں سب سے سخت ترین سزا قراردیاجارہاہے۔اسی طرح ملک
کے مقتد رحلقوں کی طرف سے اس عدالتی فیصلے کو سوشل میڈیا پر مقدس شخصیات
اور مذاہب کی توہین کے سلسلے کی روک تھام میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا
ہے ، قابل توجہ امر یہ ہے کہ آئین پاکستان کی شق 295۔سی کے تحت ’’پیغمبر
اسلام کے خلاف تضحیک آمیز جملے استعمال کرنا، خواہ الفاظ میں، خواہ بول کر،
خواہ تحریری، خواہ ظاہری شباہت/پیشکش،یا ان کے بارے میں غیر ایماندارنہ
براہ راست یا بالواسطہ سٹیٹمنٹ دینا جس سے ان کے بارے میں بُرا، خود غرض یا
سخت تاثر پیدا ہو، یا ان کو نقصان دینے والا تاثر ہو، یا ان کے مقدس نام کے
بارے میں شکوک و شبہات و تضحیک پیدا کرنا ، ان سب کی سزا عمر قید یاموت اور
ساتھ میں جرمانہ بھی مذکور ہے ۔‘‘جب کہ سائبر کرائم بل کی منظوری کے بعد
مقدس شخصیات کی توہین کا ارتکاب کرنے والوں پر قانونی گرفت کرنا اور بھی
آسان ہو چکا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر عام و خاص کو نہ صرف ان قوانین
کی آگاہی ضروری ہے بلکہ وہ اس کا مؤثر استعمال بھی جانتا ہو ، تاکہ برائی
کو اس کے منبہ سے ہی کچل دیا جائے اور معاشرے میں اس عنوان پر ہونے والے
پرتشدد واقعات کا بھی سد باب ہو سکے ۔ |