اللہ پاک نے سابقہ نبیوں کی اور اور انکی امتیوں کی عمریں
زیادہ رکھی ہوئی تھیں اور انکی اوسط عمر ہزار سال تھی پھر آہستہ اہستہ عمر
بھی کم ہوتی گی اور قد بھی کم ہوتا گیا. اور اب آ خری نبی کی امت کی اوسط
عمر ساٹھ سال ہے لہزا جو پہلے نبیوں کی امتیں تھیں وہ ہزار ہزار سال کی عمر
کے اور آ خری نبی کی امت ساٹھ سال کی انکی عبادت اور نیکیاں تو ہم سے کی
گنا بڑھ جایں گی چنانچہ اللہ پاک کو کیونکہ آ خری نبی اور اسکی امت بہت
پیاری ہے لہزا اللہ پاک نے رمضان کے آ خری عشرے کی طاق. راتوں میں ایک رات
رکھی جو اس رات کو پا لے اوراس رات عبادت کرلے تو اسکی یہ عبادت ہزار سال
کی عبادت سے بھی افضل ہوگی اور اسکا ذکر سور ہ قدر. میں کہ تمہیں کیا ہتہ
کی شب قدر کیا ہے شب قدر وہ ہے جس میں قرآن پاک نازل ہوا شب قدر کی رات
ساری رات اللہ کی رحمت چھای رہتی ہے صبح ہونے تک. اور یہ ہم مسلمانوں ہر
خالق کاینات کی طرف سے بہت بڑا انعام ہے اور اب یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ
ہم صرف ہانچ راتیں جاگ لیں کوشش کرکیں شب قدر ڈھوندنے کی اور اگر شب قدر
پانے میں کامیاب ہوگے تو ہماری اگلی زندگی سنور جائے گی آج کل ہر فقہ نے
اہنے اپنے دن محصوص کر لیے ہیں. شب قدر کیلیے لیکن ہمیں پیارے آقا کے فرمان
مبارک پر عمل کرنا چاہیے اور آ خری عشرے کی تمام طاق راتوں کو جاگ کر شب
قدر کو ڈھونڈنے کی کوشش کرنی چاہیے اللہ. پاک ہمیں بھی شب قدر کی عبادت
نصیب کرے آمین ثم آمین |