17جون ،دشت شدتی کاعالمی دن

ہرسال 17جون کو پوری دنیامیں دشت شدتی (زمین کا صحرامیں تبدیل ہونا ) سے بچاؤ کا عالمی دن بھرپور طریقے سے منایا جاتاہے،یہ دن 30جنوری1995میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پاس ہونے والے ایک قانون کے تحت 17جون کو ہرسال منایا جاتاہے۔جس کا مقصد پوری دنیاکو یہ پیغام دینا ہے کہ کیسے ہم اپنی زمین کو صحرامیں تبدیل ہونے سے بچاسکتے ہیں۔پاکستان میں چونکہ جنگلات صرف 4.5فیصد رقبہ پر ہیں جوکہ معاشی ترقی کے لئے انتہائی قلیل رقبہ پرہیں،کیونکہ ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لئے اس ملک میں جنگلات کا 25فیصد رقبہ پر ہونا لازمی ہے۔تاہم پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی ،شاہراؤں کی تعمیر و دیگر عوامل کے باعث جنگلات تیزی کے ساتھ کم ہورہے ہیں،بہرحال صوبہ خیبرپختونخوامیں صوبائی حکومت کی جانب سے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مہم ’’سونامی بلین ٹری مہم‘‘کے ذریعے صوبہ بھرمیں قریباً80کروڑ پودے لگائے جاچکے ہیں اورمزید مارچ 2018تک ایک ارب بیس کروڑپودے لگائے جائیں گے جس سے ایک طرف ماحول کو خوشگواربنانے میں خاطرخواہ حدتک مدد ملے گی تودوسری جانب روزگارکے مواقع بھی ہاتھ آئیں گے،اسی طرح وفاقی حکومت کی جانب سے ملک بھرمیں ’’گرین پاکستان مہم‘‘کا بھی باقاعدہ آغازکردیاگیا ہے ۔جس سے ملک کے طول وعرض میں کروڑوں پودے لگائے جائیں گے۔پاکستان شاید دنیامیں واحد ملک ہے جہاں اس قسم کی مہمات کا باقاعدہ آغازکیا گیاہے،حالانکہ فرانس میں ہونے والی گزشتہ سال ’’عالمی ماحولیاتی کانفرس ‘‘میں پاکستان سمیت کئی ممالک کو آنے والے وقتوں کے لئے حکمت عملی کی تجاویز دی گئی تھیں ،تاہم اب تک صرف پاکستان ہی میں جنگلات لگانے جیسی کاوشیں شروع کی جاسکی ہیں۔مانا کہ پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہے،اس پر ہمارے ہاں درخت کاٹنے کی روایت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن یہ امر بھی قابل غورہے کہ صوبہ خیبرپختونخواکی صوبائی حکومت نے قریباً ٹمبر مافیا کی غیرقانونی سرگرمیوں پر قابو پالیا ہے۔اس کے علاوہ صوبہ میں شروع کی جانے والی ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مہم بھی مستقبل میں ضرور رنگ لائے گی،حالانکہ صوبائی حکومت کی شرو ع کی جانے والی سونامی بلین ٹری مہم کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جارہاہے جیسے الزامات کی بارش دیکھنے اورسننے کومل رہی ہے کہ سونامی بلین ٹری مہم کے پودے سوکھ چکے ہیں،البتہ اگر کہیں ایسا ہوابھی ہوگا تو آٹے میں نمک برابر ،تاہم زیادہ تر پودے اب تک بڑھ چکے ہیں اورعنقریب مستقبل میں تناور درخت بن کر صوبہ کے عوام کو ایک خوشگوارماحول فراہم کرنے میں ذرادیر نہیں کریں گے،چونکہ آج پوری دنیامیں دشت شدتی (زمین کا صحرامیں تبدیل ہونا)کاعالمی دن بھرپورطریقے سے منایاجارہاہے،اس لئے ہمیں بھی اس بارے اپنی مستقبل کی منصوبہ بندی کو آگے لانا ہے۔ماضی میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی ،شاہراؤں کا تعمیر ہونا،آبادی کاپھیلاؤ جیسے عوامل زمین کے لئے نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں،جس سے زرخیز اور زرعی زمین کو براہ راست نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ ماحول کو بگاڑنے کی راہیں بھی ہموارکی گئیں۔اسی طرح سیم وتھورسے متاثرہ قیمتی زمینیں بھی ناقابل استعمال ہیں،جس سے زمین کا کثیر رقبہ براہ راست متاثر ہورہاہے۔حالانکہ مختلف ادوارمیں اس بارے میں کوششیں بھی کی گئیں جیسے سیم وتھورسے متاثرہ زمینوں پر ٹیوب ویل لگا نا،نہروں کے پشتے تعمیر کروانا وغیرہ وغیرہ،تاہم اب بھی اس پر مستقبل کی منصوبہ بندی انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ موسمی تغیرات براہ راست ہمارے خطہ کو متاثر کرنے کے درپے ہیں۔سردیاں 120دن سے سکڑکرصرف80دن پر محیط ہیں۔اسی طرح ہمارا ماحول کے بگاڑمیں کرداربھی کسی سے ڈھکاچھپانہیں۔یہ باتیں اذکار رفتہ ہوچکی کہ ہم میں شعو ر باقی نہیں رہا۔ہم یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ جنگلات ماحول کو ٹھنڈا اور خوشگوار بنانے، آکسیجن کی زیادہ مقدار فراہم کرنے اور عمارتی لکڑی حاصل کرنے کے لیے ہی ضروری نہیں بلکہ یہاں انواع و اقسام کے پرندے، جانور اور حشرات الارض بھی پرورش پاتے ہیں۔ جنگلات میں پیدا ہونے والی جڑی بوٹیاں، پھل پھول، شہد اور دیگر اشیا انسان کی بہت سی ضروریات پوری کرتی ہیں۔ ہر ملک کے کم از کم پچیس سے چالیس فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے۔ جنگلات فضا میں کابن ڈائی اوکسائیڈ کی مقدار کو بڑھنے نہیں دیتے کیونکہ انھیں خود اس گیس کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ آکسیجن خارج کرتے ہیں جو انسانی زندگی کے لیے لازمی ہے۔ ایک عام درخت سال میں تقریبا بارہ کلو گرام کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کرتا ہے اور چار افراد کے کنبے کے لئے سال بھر کی آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ ایک ہیکٹر میں موجود درخت سالانہ چھ ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کرتے ہیں۔ بھیڑ، بکری، اونٹ جیسے حیوانات اپنی غذا ان ہی جنگلات سے حاصل کرتے ہیں۔ اس لئے ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم آج کے دن اس بات کا عہد کرنا ہے کہ ہم نے زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر اپنی زمین کو ماحولیاتی آلودگی سے یکسر بچانا ہے۔یہی ہمار اقومی اورمذہبی فریضہ بھی ہے۔

Waqar Ahmad
About the Author: Waqar Ahmad Read More Articles by Waqar Ahmad: 65 Articles with 51661 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.