مغرب کا اسلام فوبیا

مغرب اسلام فوبیا میں مبتلا ہو چکا ہے ،کیونکہ اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت عامہ عیسائی نسل پرستوں کو اب ٹھنڈے پیٹوں ہضم نہیں ہو رہی ہے ،گزشتہ کچھ عر صہ اسلام مخالف مہم مغربی ممالک میں حکومتی اور عوامی سطح پرزوروں سے جاری ہے ،اگر آسٹریا سمیت متعدد یورپی ممالک نے حجاب و قرآن پر پابندی لگائی جاتی ہے تو امریکہ میں ایک خاتون جج کو مسلمان ہونے کی بنا پر قتل کرنے کے واقعہ کے علاوہ امریکی ریاست ورجینا میں ایک مسلم نوجوان لڑکی کومسجد کے باہر سے اغوا کرنے کے بعد قتل کردیا جاتا ہے جب کہ 23رمضان المبارک کو لندنمیں سیون سسٹر روڈ پر واقعہ فنزبری مسجد کے باہر 48 سالہ نسل پرست عیسائی دہشت گرد یہ نعرہ لگاتے ہوئے "مسلمانوں کو قتل کرو"تروایح پڑھ کر واپس جانے والے نمازیوں پر گاڑی چڑھا دیتا ہے ،جس کے نتیجہ میں 2 نمازی شہید اور بارہ شدید زخمی ہوئے،جب کہ گرفتاری کے بعد بھی یہ مسلمانوں کو دھمکیاں دینے کے علاوہ مغلظات بھی بکتا رہا ہے ،یاد رہے کہ برطانوی جریدے گارجین کے مطابق لندن کے میئر صادق خان کے دفتر کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ مسلمانوں کو ان کے عقیدے اور حجاب کے سبب حملوں ،نفرت انگیز جملوں اور مغلظات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، جب کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق برج لندن اورمانچسٹر حملوں کے بعد ان واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ،جب کہ یومیہ رپورٹ کئے جانے والے اوسطا 54 واقعات میں مسلمانوں کا پیچھا کرکے دھمکانا ،گالیاں دینا ،خواتین کاحجاب نوچ لینا،برقعہ کھینچ لینا ،تھوکنا ،دھکا دینا ،طماچہ رسید کرنا ،ڈانڈوں اور لاٹھیوں سے حملہ کرنا شامل ہے ،اسی طرح امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں بھی بہت زیادہ تیزی دیکھنے میں آئی ہے،یاد رہے کہ امریکی اسلامی تعلقات کونسل نے گذشتہ ماہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکا میں مسلمانوں سے نفرت پر مبنی واقعات میں 57 فیصد تک اضافہ ہوا ہے،رپورٹ کے مطابق سال 2015 میں مسلمانوں پر حملوں کے 1 ہزار 4 سو 9 واقعات پیش آئے تھے جو اگلے سال 2016 میں بڑھ کر 2 ہزار 2 سو 13 ہوگئے تھے۔

جب کہ لندن میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات اورجرائم کی تفصیلات فراہم کرنے والے ادارے "ڈوم " کے مطابق مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات کے محرکات میں سب سے بڑا کردار سوشل میڈیا پر چلائی جانے والے پرتشدد مہم ہے ،جب کہ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق عیسائی نسل پرستوں کے نفرت انگیز اور مخالفانہ بیانات کے سبب یہ دلخراش واقعہ پیش آرہے ہیں ،دہشتگردی کے حالیہ واقعہ کے بعد برطانوی وزیر اعظم تھریسامےنے ہائی پروفائل ایمر جنسی کوبرا میٹنگ طلب کرتے ہوئے اسے اسلام فوبیا قرار دیا ہے ۔ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ صرف برطانیہ میں بسنے والے 30لاکھ مسلمان ملکی معیشت میں غیر معمولی کردار ادا کررہے ہیں جس کا واضح ثبوت لندن کا مسلم اور پاکستانی نژاد مئیر صادق خان کی خدمات کے علاوہ حالیہ انتخابات میں بڑی تعداد میں مسلم نمائندوں کا کامیابی حاصل کرنا ہے،لیکن اہل کلیسا ہمیشہ ہی مسلمانوں سے شاکی نظر آئے ہیں جس کا اثر عیسائی سماج میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی کی صورت میں ظاہر ہو رہا ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ اب مغرب کو مسلم اور اسلام کو سماج کی غیرمعمولی حقیقت تسلیم کرتے ہوئے اپنے رویوں میں تبدیلی لانی ہوگی ا ور نسل پرستانہ انتہا پسندی کو ترک کرکے میانہ روی اور رواداری کو فروغ دینا ہوگا۔

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 249947 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More