نوشیروان عادل (ایران کا عظیم بادشاہ جس کی سخاوت اور عدل
بہت مشہور ہے) ایک روز شکار کے لئے جا رہا تھا۔ راستے میں اس نے ایک بوڑھے
کو دیکھا جو اپنے باغ میں ایک پودا لگا رہا تھا۔ بادشاہ نے اپنا گھوڑا روک
کر بوڑھے کو اپنے پاس بلایا اور اس سے سوال کیا۔
"بابا کیا تمہیں یقین ہے کہ تم اس پودے کا پھل کھا سکو گے؟"
بوڑھے نے ادب سے جواب دیا
"عالم پناہ! ہم زندگی بھر دوسروں کے لگائے ہوئے درختوں کے پھل کھاتے رہے
ہیں۔ اب ہمارے لگائے ہوئے درختوں کے پھل دوسرے کھائیں گے"
بوڑھے کی حاضر جوابی سے بادشاہ بے حد خوش ہوا اور اسے ایک سو دینار انعام
میں دیئے۔
بوڑھے نے جھک کر بادشاہ کو سلام کیا اور کہا
"دیکھا عالی جاہ! میرا لگایا ہوا درخت تو میری زندگی میں ہی پھل لے آیا"
بوڑھے کی اس بات پر بادشاہ مزید مسرور ہوا اور مزید سو دینار بوڑھے کو دیئے۔
بوڑھے نے کہا
"دیکھئے حضور دوسروں کے لگائے ہوئے درخت تو سال میں صرف ایک بار پھل لاتے
ہیں۔ لیکن میرا لگایا ہوا درخت ایک دن میں دو بار پھل لے آیا۔"
بادشاہ کو بوڑھے کی یہ بات بھی بہت پسند آئی۔ چنانچہ اس نے تیسری بار بھی
سو دینار بوڑھے کو دیئے۔
اس طرح حاضر جواب بوڑھے نے فیاض بادشاہ سے تین سو دینار حاصل کر لئے۔ |