اک دن ہمارے دونوں کان پھڑک رہے تھے‘‘،،ہم نے گھر کا
دروازہ کھٹکھٹانے والے پہلے فقیر سے پوچھا‘‘،،بابا آج ہمارے دونوں کان پھڑک
رہے ہیں اس کی کیا وجہ ہے‘‘،،،وہ بولے ہم بابا ہیں ،،تیرے بابا کے
نوکرنہیں‘‘،،،اس کے بعد ذرا اور بھی گہری بات تھی‘‘،،ہم تحریر نہیں کر
سکتے‘‘،،،پھر وہ بولے،،بیٹا ہم نے ناشتہ نہیں کیا‘‘،،،ہم بولے،،،سِیم
ہیئر،،،
بابا نے ہمارے باباؤں کو کچھ کہا‘‘،،،ہم بولے،،،اچھا بابا جی یہ ہی
بتادو،،،جانے کب ہوں گے کم ہمارے ناشتے کے غم
بابا جی بولے،،،بیٹا کوئی کام دھندا کر،،،شاعری تو میں بھی کرسکتا
ہوں،،،مگر میں روز صبح صبح تیرے جیسے منگتوں سے مانگتا پھرتا ہوں‘‘،،،اس کے
بعد چار کے ۔جی(کلوگرام)کی اک اور سنہری سی گالی دی‘‘،،،اورچلتا
بنا‘‘،،،ہمارے کان سرخ سے ہوگئے‘‘،،،پھڑکنے سے نہیں‘‘،،،بلکہ اس کی چار
کے۔جی والی بات سے‘‘،،،ابھی ہم واپسی کا سوچ ہی رہے تھے کہ ہمارے پڑوس کی ا
ک اور ناکارہ سی شخصیت دانت نکالے سامنے آگئی‘‘،،،ان کے چہرے میں صرف دانت
ہی نظرآتے ہیں‘‘،،،ہمیں وہ پرانے وقتوں کا کوئی ویمپائر لگتا ہے‘‘،،،
بھائی جی‘‘،،بھائی جی،،،ہم نے شادی کرنی ہے‘‘،،،اس نے آتے ہی بم
مارا‘‘،،،ہمیں بہت غصہ آیا،،ہم بولے‘‘،،،میں کوئی لڑکی کی والدہ محترہ ہوں
کیا‘‘،،،ویسے بھائی تم ٹوٹھ برش کرو‘‘،،،نہا دھو لو‘‘،،،کچھ نہیں‘‘،،،تو
جیسے ہی ٹائم ملے‘‘،،
سوسائڈ کرو‘‘،،،کم بخت نے‘‘،،،کنڈی نہ کھڑکاؤ‘‘،،،راجا سیدھا اندر
آؤ،،،گانا سن رکھا تھا‘‘،،،سیدھا اندر آ گیا‘‘،،،
بھائی جی میرے پاس ذیادہ ٹائم نہیں ہے‘‘،،،کام کی بات کرو‘‘،،،مجھے اور بھی
کام کرنا ہوں گے‘‘،،،اس کی بات نے جلتی پر تیل کاکام کیا‘‘،،،ہمارے ضبط کا
بندھن ٹوٹ گیا‘‘،،،ہم بولے کیوں تم کسی ٹرک کے نیچے آنے والے ہو‘‘،،،جو
ٹائم نہیں ہے‘‘،،،اس نے ہمیں ایسے دیکھا جیسے‘‘،،،ہیری کلنٹن نے،،،مسٹر
کلنٹن کو مونیکا لیونسی کے ساتھ دیکھ کر اپنے مجازی خدا کو دیکھا
تھا‘‘،،،(جاری)
|