کسان کے بیٹے کی کسان گری

تحریر: آسیہ پری وش، حیدرآباد
اسلام پور گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا، اس دو بچے تھے۔ وہ بیوی بچوں کے ساتھ خوش و خرم زندگی گزار رہا تھا۔کسان کے کھیت گھر سے ایک کلو میٹر کی دوری پر تھے۔ پاس ہی ایک جادو گر رہتا تھا۔ ایک دن کسان کی چھوٹی بیٹی اپنی سہیلوں کے ساتھ کھیتوں میں چھپن چھپائی کھیلتے ہوئے اچانک غائب ہوگئی۔ کسان کی بیٹی کی گمشدگی پورے گاؤں میں پھیل گئی۔ سب کو معلوم تھا کہ یہ کام جادوگر کا ہوسکتا ہے مگر کوئی ہمت نہیں کر پارہا تھا۔ دو دن گزر گئے تھے اور مریم کا کچھ پتا نہیں چلا تھا۔

اگلے روز جب کسان کا بیٹا عاطف کھیتوں کی طرف گیا تو جادوگر کے کچھ لوگوں نے اسے بھی پکڑ کر بہن کے ساتھ قید کردیا۔ مریم نے جب بھائی کو سامنے دیکھا تو اسے حوصلہ ملا ، ادھر بھائی کو بھی اطمینان ہوا۔ روتی ہوئی بہن کو تسلی اور دلاسے دے کر چپ کروا کے کسان کے بیٹے نے اپنے اردگرد کا جائزہ لیا۔ تو اسے پتا چلا کہ وہ ایک خالی میدان ہے جس کے چاروں طرف دیواریں بنی ہوئی ہیں اور اس میدان میں وہ دونوں بہن بھائی قید تھے۔ اس قید سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ بھی اسے نہیں ملا۔

کسان کا بیٹا بہادر اور محنت کش تھا وہ گھبرانے کے بجائے اﷲ سے مدد مانگتے ہوئے اس قید سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ترکیب سوچنے لگا۔ اس کے ذہن میں ایک ترکیب آئی جس کے لیے اسے ایک دن صبر کرنا تھا۔ جادوگر صبح کے ٹائم ان کے پاس آتا اور انہیں ڈرا دھمکا کے چلا جاتا۔ تیسرے دن حسب معمول جب جادوگر آیا تو کسان کے بیٹے نے بڑی بہادری اور بے خوفی سے اس سے کہا ’’ہمیں آزادی چاہیے ؟ اگر نہیں آزاد کرسکتے تو پھر میں اس میدان میں کچھ نہ کچھ کاشت کرنا چاہتا ہوں خاص طور پہ چاول ،آپ مجھے کچھ سامان لادیں‘‘۔

لڑکے کی اس فرمائش پہ جادوگر نے اسے غور سے دیکھا پھر مطلوبہ سامان لاکر اس کے سامنے رکھ دیا۔ سامان دیکھ کر لڑکے کی آنکھوں میں چمک آگئی اور اس نے اسی وقت اﷲ کا نام لے کر خوشی خوشی اپنا کام شروع کردیا اور میدان کے ایک بڑے حصے پر الگ الگ کچھ نہ کچھ کاشت کرنا شروع کردیا لیکن چاول اس نے خاص طور پہ دیوار کے ساتھ کاشت کیے کیونکہ اس کی ترکیب کے مطابق چونکہ چاولوں کی فصل کو بہت زیادہ پانی دیا جاتا ہے ، دیوار کے ساتھ چاولوں کی فصل میں بہت زیادہ کھڑا پانی یقینا دیوار کو اندر سے کمزور کرکے گرا دیتا۔ یوں دیوار کے گرنے سے ان کو اس قید سے نجات مل سکتی تھی۔

وہ چاہتا تو کدال سے دیوار کو توڑنے کی کوشش بھی کرسکتا تھا لیکن اسے اندازہ تھا کہ جادوگر کہیں نہ کہیں سے ان پر نظر رکھے ہوئے ہوگا سو ایسا کرنے سے وہ پکڑے جاتے پھر وہ مارے جاتے ۔اس آئیڈیے کی طرف جادوگر کا دھیان بھی نہیں جانا تھا۔ جادوگر مسلسل ان پر نظر رکھے ہوئے تھا۔ اپنے علاقے کے گرد جادو کا ایک حفاظتی جال بھی بچھا یا ہوا تھا۔

کسان کا تو کام ہی یہی ہوتا ہے کہ وہ بیج بونے سے کھیت کے پکنے تک صبر سے کام اور انتظار کرتا ہے ۔ کسان کا بیٹا بھی نہایت صبر اور محنت سے کام کرتا رہا اور دیوار کے گرنے کا انتظار کرتا رہا۔ کچھ وقت کے بعد اﷲ نے ان کو خود پر بھروسہ رکھنے اور ان کی محنت کا پھل ان کو دے دیا۔ رات کے پہر دیوار دھڑام سے گر پڑی۔اس وقت جادو اپنے محل میں سو رہا تھا۔ دونوں بہن بھائی نے اﷲ کا شکر ادا کیا اور وہاں سے نکل گئے۔ کسان نے جادو گرکیخلاف پولیس میں ایف آئی درج کروادی اور پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔
کچھ ہی روز میں جادو گر کے کھیت میں بوئی گئی فصل بھی پک کر تیار ہوگئی۔ پولیس نے عاطف کی محنت کے صلے میں فصل کا تمام اناج عاطف کو بطور انعام دے دیا۔ اس طرح ایک کسان کے بیٹے کو آزادی بھی مل گئی اور محنت کا پھل بھی مل گیا اور سمجھداری سے ایک مجرم کو اس کے گناہوں کی سزا مل گئی۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1020099 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.