حال ہی میں امریکی سی آئی اے کے جاسوس ریمنڈ ڈیوس کی ایک
کتاب شائع ہوئی ہے کتاب میں دیگربہت سی باتوں کے علاوہ پاکستان کے اہم
اداروں اورشخصیات کانام لیکرریمنڈ ڈیوس نے اپنی رہائی میں انکی مددوتعاون
کے بارے میں بتایاہے کتاب میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل شجاع پاشاکے
حوالے سے ایسی باتیں کی گئی ہیں جوکسی طورماننے کی قابل نہیں انکے حوالے سے
بتایاگیاہے کہ وہ عدالت میں موجودرہ کر کسی کوریمنڈ ڈیوس کیس کی تفصیلات سے
آگاہ کرتے رہتے تھے جوکہ ناصرف ناقابل یقین ہے بلکہ اسے لغوالزام تراشی بھی
قراردیاجاسکتاہے شجاع پاشا سے اس ملک میں مجھ سمیت بہت سے لوگوں کواختلاف
ہوسکتاہے انکے بارے میں یہاں یہ بات مشہورہے کہ پی ٹی آئی کوپروموٹ کرنے
میں ان کاہاتھ ہے اگرجنرل شجاع پاشاآئی ایس آئی کے سربراہ نہ بنتے توتحریک
انصاف اب بھی 1997اور2002والی پارٹی کے روپ میں ہوتی جب ایک الیکشن میں اسے
پورے ملک سے کوئی سیٹ نہیں ملی جبکہ دوسرے الیکشن میں اس وقت کے ملکی چیف
ایگزیکٹیوکی مددسے صرف ایک ہی نشست ملی وہ بھی پارٹی سربراہ عمران خان کی
تھی جوکہ مارشل لاگورنمنٹ کی مرہون منت تھی اس الزام میں کوئی صداقت
موجودہے یانہیں یہ ایک الگ بحث ہے اوراس پراب تک بہت کچھ لکھا
اورکہاجاچکاہے بلکہ آئندہ کیلئے بھی یہ باب کلوزنہیں ہوااوپن ہے
اوراسپرآئندہ کئی سالوں تک بحث ومباحثے کاسلسہ جاری رہیگایہاں بات ریمنڈ
ڈیوس کے کتاب کی ہورہی ہے توجیساکہ میں نے عرض کیااس کتاب میں پاکستانی
سیاستدانوں کانام لیکرریمنڈ نے اپنی رہائی کے حوالے سے انہیں امتحان میں
ڈالنے کی کوشش کی ہے جنرل شجاع پاشاسمیت نواز شریف اورزرداری کوبھی
موردالزام ٹھہرایاگیاہے جیساکہ ہمارے ہاں روایت رہی ہے بہت سے لوگ کوئی
تحقیق یاسوچ بچارکئے بغیرلٹ لیکرشجاع پاشا،زرداری اورنوازشریف کے پیچھے
پڑگئے بات یہاں پرختم نہیں ہوئی بلکہ ان لوگوں کوسزادینے کے مطالبات بھی
سامنے آگئے جنرل شجاع پاشا کے حوالے سے تحریک انصاف اورعمران خان کوبھی
رگڑادیاگیاشاہ محمودقریشی کوبھی داددی گئی جبکہ جماعت اسلامی کے دوست شروع
میں تو اس تعریف پرپھولے نہیں سمائے جب انہوں نے پڑھاکہ ’’ تمام سیاسی
جماعتیں ریمنڈکو رہاکرنے پرتیارتھیں مگرایک جماعت اسلامی تھی جو اس کی
رہائی کے خلاف تحریک چلانے کیلئے ادھارکھائے بیٹھی تھی ‘‘جماعت اسلامی کے
دوست ریمنڈ ڈیوس کے یہ الفاظ اپنے لئے غنیمت سمجھ کر ان الفاظ پر آئندہ
الیکشن کی مہم استوارکرنے کیلئے تیارتھے مگرجماعت کے عقلمندوں کوجب اس بات
کی سمجھ آئی کہ امریکہ جیسے ملک کے جاسوس کی کتاب میں انہیں
کیونکرسراہاجاسکتاہے تب جماعت کے کارکن ذرا ٹھنڈے پڑگئے اسی طرح تحریک
انصاف کے سربراہ عمران خان تو اس قدرجوش میں آئے کہ انہوں نے ہرپاکستانی
کویہ کتاب پڑھنے کی ترغیب دی تاکہ ملک کے عسکری اورسول قیادت کااصل چہرہ
عوام کے سامنے آسکے قابل افسوس بات یہ ہے کہ خان صاحب پاکستانیوں کو ایک
ایسی کتاب پڑھنے کی ترغیب دے رہے ہیں جو پاکستان کے دوست نمادشمن ملک کے
ایجنٹ اور جاسوس نے لکھی ہے جسکے ہاتھ بے گناہ پاکستانیوں کے خون سے رنگے
ہیں ناہی تو ریمنڈ ڈیوس کوئی فلاسفرہیں ناہی دانشوراورناہی کوئی مذہبی
یاسیاسی پیشوا،وہ تو ایک ایجنٹ تھا ایک جاسوس تھا وہ یہاں پاکستان کی مدد
کرنے نہیں بلکہ اپنے ملکی مفادات کی خاطرکام کرنے آیاتھااس دوران اسکے ہاتھ
سے دوشہریوں کاخون ہوا اسے گرفتارکیاگیامگرجیساکہ ہمارے ہاں روایت رہی ہے
2011میں پاکستانی عوام کو یقین تھاکہ چونکہ ریمنڈ امریکی شہری اورایجنٹ ہے
لہٰذااسے پاکستان میں سزادلاناممکن نہیں کتاب میں جن باتوں کوانکشافات
کہاگیایہ باتیں تو پاکستان میں سینہ بہ سینہ چلی آرہی ہیں یہ تو یہاں کے
بچے بچے کوعلم ہے کہ امریکی شہری کو پاکستان جیسے ملک میں ہاتھ تک نہیں
لگایاجاسکتا ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں کس نے کرداراداکیاور کس نے کیاکیا؟ یہ
بات کوئی اہمیت نہیں رکھتی پاکستان جیسے ملک امریکہ جیسے ممالک کی خوشنودی
کیلئے اپنے ہزاروں لوگ مروانے پرتیارہوجاتے ہیں تو ایک جاسوس کی رہائی کیا
معنی رکھتی ہے؟اس وقت ملک میں کسی کی بھی حکومت ہوتی یہی ہوناتھاکیاتحریک
انصاف ،نوازلیگ یاجماعت اسلامی کی حکومت امریکہ کوآنکھیں دکھانے کی پوزیشن
میں ہوتی ؟ یقیناً نہیں کیونکہ امریکہ سپرپاورہے، دنیامیں اسکی ایک حیثیت
ہے ،اسکے پاس طاقت ہے ،دولت ہے، رعب ودبدبہ ہے تب ہی تو ہم اورہمارے حکمران
امریکہ کے سامنے بچھ بچھ جاتے ہیں وہ حکم دیتاہے توہم سویت یو نین کوصفحہء
ہستی سے مٹادیتے ہیں ،امریکی اشارۂ ابروپرہم اپنے سٹریٹیجک اثاثے قراردینے
والے طالبان کاخاتمہ کرنے پرتیارہوجاتے ہیں امریکی حکم پر ہماری مذہبی
جماعتیں ہزاروں پاکستانیوں کو’’جہاد‘‘ کیلئے تیارکرواتی ہیں اس سے مالی
مددلینے کیلئے قرآن وحدیث کی دلیلیں دی جاتی ہیں اور اسوۂ حسنہ ﷺ سے ایسے
واقعات سنائے جاتے ہیں جن کی روسے غیرمسلموں کی امدادحلال قراردی جاتی ہے
ملکی سطح پرہم ابھی اس مقام تک نہیں پہنچے کہ امریکہ سے اپنے کسی بے گناہ
شہری کے قتل کاانتقام لے سکیں ہم ابھی امریکی امدادکے محتاج ہیں ہمارادفاع
امریکہ کی مرہون منت ہے، ہمارے راڈارزکے چپ امریکہ کے کنٹرول میں ہیں،
ہمارے جنگی جہازوں کے پرزے امریکہ سے آتے ہیں، ہماری ایٹمی اورمیزائل
ٹیکنالوجی امریکی نظرکرم کی محتاج ہے الغرض ہماری دست نگری کی ایک لمبی
فہرست ہے ہمارے ہاں کے بعض سیاسی راہنماقوم کو حقیقت حال سے آگاہ رکھنے کی
بجائے اسے غلط فہمی میں مبتلارکھنے کی سعی کررہے ہیں سیاست چمکانے کے ساتھ
ساتھ اگریہ راہنماقوم کو درست صورتحال سے آگاہ رکھنے پربھی توجہ دیتے تو
پاکستانی قوم خوش فہمی کی بجائے زمینی حقائق کاادراک کرتی سیاسی قیادت
اقتدارکی لڑائیوں کوایک جانب رکھ کرملک کوخودکفالت کی منزل پرپہنچائے اسکے
بعداسے امریکہ کے سامنے ڈٹ جانے کے اسباق بھی پڑھائیں تواچھالگے
گاریمنڈڈیوس کی کتاب کاسرسری جائزہ لینے کے بعدیہ بات پایہء ثبوت کوپہنچتی
ہے کہ ایسے وقت میں اس کتاب کامنظرعام پہ آنا ،سیاسی اورعسکری قیادت
کومطعون کرناایک سازش ہے سیاسی قیادت ملک وقوم کیخلاف ہونے والی اس سازش سے
قوم کوآگاہ کرے تو بڑی بات ہوگی ریمنڈ ڈیوس کے پاس انکشافات کیلئے کچھ نہیں
مگراسے جھوٹ سے روکنے والا،اوراس جھوٹ سے قوم کوآگاہ کرنے والابھی کوئی
نہیں ۔
|