تحریک آزادی کشمیر اور مودی کی بوکھلاہٹ

بر صغیر پاک و ہندمیں امن و ترقی یا تباہی و بربادی مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہ ہونا ہے۔ مسئلہ کشمیر حل نہیں کیا جا رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے اس طرح کے کئی مسائل حل ہوتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال سے مقبوضہ کشمیر کے مجبور عوام جس طرح پاکستان کی حمایت میں نعرے لگاتے ،پاکستان کا پرچم بلند کرتے ،ہندوستان کے پتلے نظر آ تش کرتے، شہدا کو سبز ہلالی پرچم میں دفنا تے رہے اس طرح کے جذبات کی مثال میرے علم کے مطابق دنیا میں کہیں بھی نہیں ملتی۔کشمیری عوام نے اپنے کاروبار، کھیت کھلیان اور جائیدادیں اپنی آزادی کے حصول کے لئے قربان کیں جبکہ بھارت نے بیرونی مدد سے ہر سطح کا ظلم ڈھایا۔ بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا،طالب علموں کو پیلٹ گنوں سے زخمی بھی کیا۔ کشمیر ی طلبا اور طالبات نے اپنی آنکھوں کی بصارت کی قربانی دی۔ظلم و ستم کا کون سا رویہ ہے جو بھارتی سرکار نے کشمیریوں سے روا نہیں رکھا؟ جبکہ کشمیر کا مجاہد اکیلا ہی اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہے۔ ایک نسل اس ظلم و ستم کو دیکھتے دیکھتے ایک نسل دنیاسے چل بسی دوسری بر سر پیکارہے اور تیسری نسل اسے دیکھ دیکھ کر پل پوس رہی ہے۔

ظلم سہتا کشمیری پاکستان کی بقا اور اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے اور اپنے اور اپنے بیوی بچوں کے مستقبل سے بالکل اس طرح بے خبر لڑ رہا ہے جیسا کہ ان کا مستقبل اس کے علاوہ کچھ نہیں کہ بس ’’آزادی اور آزادی ‘‘۔ کشمیری مجاہد بھارت کے ظلم کا مقابلہ کرتے ہو ئے جام شہادت نوش بھی کر رہا ہے، پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگا رہا ہے،اور کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے یا آزاد کرانے کا نعرہ بھی لگا رہا ہے۔اپنی جدو جہد کو جاری رکھے بے خوف مقبوضہ کشمیر کے مجاہدین اپنی آزادی اور پاکستان کی تکمیل تک کسی قربانی کو اپنا نقصان نہیں بلکہ فخر سمجھتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ بھارتی فوج کے ہاتھوں برہان مظفر وانی کی شہادت بھی جاری جدو جہد کو کمزور نہ کر سکی بلکہ کشمیری عوام کو ایک نیا ولولہ ملا۔

برہان مظفر وانی کی شہادت سے دنیا ایک با پھر بھر پور طریقے سے مسئلہ کشمیر کی طرف متوجہ ہوئی۔اور برہان مظفر وانی کی شہادت کی برکات سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوتاہوا امریکہ اور اسرائیل کے ایوانو ں تک جا پہنچا۔ مقبوضہ کشمیر کے مجاہدین کی قربانیوں کی کڑی ان کی شجاعت ، ہمت ، بہادری اور اپنے مشن سے لگن اور وابستگی نے دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھا یا ہے۔ کشمیر کے حوالے سے ایک عدد’’پارلیمانی کشمیر کمیٹی‘‘ بھی بنائی گئی ہے۔ اس کمیٹی کا کام کیا ہے کسی کو شائد ہی اس کے بارے میں علم ہو جبکہ پاکستانی قوم نے ’’کشمیر کمیٹی‘‘ سے بڑھ چڑھ کر مقبوضہ کشمیر میں جاری جہاد کی پشتی بانی بھی کی اور ان کے حوصلہ کو داد بھی دی اور ان کے لئے دعائیں بھی کیں اور اجرو ثواب کی مستحق ٹھہری تاہم ’’کشمیر کمیٹی ‘‘سے مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے عوام مایوس ہوئے۔

بھارت کی ظالم فوج نے مجاہدین کو شہید کر کے سوچا کہ اب کشمیری اپنے حقوق کی بات نہیں کریں گے مگر دنیا نے دیکھا کہ عوام میں جذبہ جہاد مزید مستحکم ہوا۔بھارتی فوج کی سرجیکل سٹرائیک کی بھڑک نے بھی ان مجاہدین کا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ دنیا میں بھارت کی بوکھلاہٹ سامنے آئی۔ جب اس سے بھی کام نہیں چلا تو امریکہ کی چاپلوسی کرتے ہوئے ٹرمپ سے حق کی جنگ لڑنے والے متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین اورسپریم کمانڈر جناب سیدصلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے کی ناکام کوشش کر ڈالی جس پر مزید مقبوضہ و آزاد کشمیر کے لوگوں کے دلوں میں مودی حکومت اور امریکہ کے لئے نفرت پیدا ہوئی اور تحریک آزادی کشمیر کو تقویت ملی آزاد و مقبوضہ کشمیر کے حریت قائدین عوام اورسیاسی و مذہبی جماعتوں نے سید صلاح الدین کی حمایت میں ریلیاں،بار کونسلز نے قراردادیں پاس کیں جس سے ہندوستان کا پروپیگنڈا بے نقاب ہوافریڈم فائیٹر کو دہشت گرد قرار دیناٹرمپ اور مودی گٹھ جوڑہے جس سے ان کے عزائم بے نقاب ہوئے۔دنیا اس بات پر حیران ہے کہ اپنے حق کی بات کرنے والا بھلا دہشت گرد کیسے ہو سکتا ہے ؟یا مودی اور ٹرمپ کو دہشت گردی کی تعریف کا علم نہیں۔

فی الحال آزاد اور مقبوضہ کشمیر کے عوام مسئلہ کا سفارتی حل چاہتے ہیں اور دنیا کے قوانین کے مطابق عوام کی رائے ہی ان کی قسمت کا فیصلہ ہے۔ ا س کے برعکس کوئی سازش ، کوئی دوسرا فیصلہ جو غیر منطقی ہو گا ناقابل قبول ہو گا۔آزاد کشمیر کی حکومت اور عوام مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بھائیوں کے ساتھ اسی طرح ہمدردی رکھتے ہیں جس طرح سے ان کا حق ہے۔وزیر اعظم آزاد کشمیر جناب راجہ فاروق حیدر صاحب نے آزادی کی جدوجہد اور مظلوم کشمیری بچوں، شہدا اورعوام کے ساتھ جن جذبات کا اظہار کیا اس سے مودی سرکارکی بوکھلاہٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ادھر پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بھارت کو شکست دے کر پاکستان اور کشمیر ی عوام کے جذبات کو تقویت بخشی ہے جس کی خوشی میں صدر آزاد حکومت نے قومی کرکٹ ٹیم کو آزاد کشمیر آنے کی دعوت بھی دی۔ میری گزارش ہوگی کہ صدر آزاد کشمیر اگر کرکٹ ٹیم کو آزاد کشمیر بلائیں اور کوئی پروگرام کریں کیوں کہ انہوں نے بھارت جیسے ازلی دشمن کو شکست دی ہے تو اس سے کشمیری عوام کے جذبہ جہاد کو بھی تقویت ملے گی۔’’کشمیر کمیٹی‘‘ نے اگر چہ کچھ نہ کیا تا ہم کرکٹ ٹیم کی آمد سے ’’کشمیر کمیٹی‘‘ کا بھی کسی حد تک کفارہ ادا ہو جائے گااور اگر آئندہ ’’کشمیر کمیٹی‘‘ کا چیئرمین ایسے شخص کو بنا یا جائے جو کچھ تو کردار ادا کر سکے اس سے بھی مقبوضہ اورآزاد کشمیر کے عوام کے دکھوں کا مداوا ہو سکے گا۔

8جولائی تا 13جولائی کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرا ٓباداور راولاکوٹ میں متحدہ جہاد کونسل کے زیر اہتمام عظیم لشان کانفرنسز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔اس میں آزادکشمیر کی سیاسی،مذہبی ،سماجی تنظیموں کے علاوہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کو دعوت دی گئی ہے۔جس میں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارتی فوج کے جاری ظلم و ستم کے حوالے سے تفصیلات بتائی جائیں گی اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گاآزاد خطے کے عوام اس میں بھرپور شرکت کر کے تحریک آزادی کشمیر سے اپنی وابستگی کا اظہار کریں چونکہ اس پروگرام کی کال متحدہ جہاد کونسل نے دی ہے اس لئے ضروری ہے کہ اس میں شرکت کر کے مقبوضہ کشمیر میں جاری جہاد میں اپنا حصہ ڈالا جائے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام اور مجاہدین کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ دنیا کشمیر کے حوالے سے بھارت کی مکروہ پالیسیوں اور جاری ظلم و ستم کے حوالے اپنی رائے کا اظہار کر سکے اور دنیا مسئلہ کشمیر پر اثر انداز ہونے والی قوتوں کو مجبور کر سکے کہ وہ ایک ظالم سے مظلوموں کے حقوق دلوانے میں اپنے فرائض کا ادراک کرے اور اگر جانتے بوجھتے اپنے فرض کی ادائیگی میں کو تاہی کی گئی تو آنے والی تباہی سے کوئی امن و سکون میں کیسے رہ سکتا ہے۔ خطہ میں لگی آگ کو بجھانا ہر ایک کا فرض ہے ورنہ انتشار کی فضا پھیلتی چلی جائے گی مسئلہ کشمیر کا پر امن حل نہ ہوا تو پورا جنوبی ایشیاء کا امن خطرے میں ہو گا ۔

Khawja Bashir Ahmed
About the Author: Khawja Bashir Ahmed Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.