جب سے پامامہ کا ایشو ہوا ہے تب سے پاکستانی سیاست میں
ہلچل ہے جو رکنے کا نام نہیں لے رہی پوری دنیا نے اس معاملے کو جلدی جلدی
سلجھا دیا مگر پاکستان میں یہ معاملہ طول پکڑ گیا اور اب آحری راوند میں ہے
اور تمام پارٹیاں اس کے فیصلے کے انتظار میں ہیں اور کل جب جے ای ٹی رپورٹ
پیش ہوی تو پی ٹی ای والوں نے مٹھایاں تقسیم کیں جبکہ ن لیگ کچھ پریشان نظر
آی جب پانامہ کیس سپریم کورٹ میں گیا تو سب نے اس فیصلے کو ماننے کا وعدہ
کیا تھا مگر اب حکومتی پارٹی اس سے بھاگنے اور وعدہ خلافی کی جانب جارہی ہے
جن لوگوں. نے وزیراعظم کو ڈٹ جانے کا مشورہ دیا ہے وہ دراصل جمہوریت کے
دشمن ہیں. میاں صاحب کا یہی تو المیہ شاہانہ طرز میں ایک بات کرجاتے ہیں
مگر بعد میں وہی چیز انکے گلے پڑ جاتی ہے اور جب پانامہ پر بیان بازی ہورہی
تھی تو سب کے بیانات میں تضاد تھا اب وقت اگیا ہے کہ قوم کو اس پانامہ
ایشو. سے نکالا جاے اور ملک کی ترقی پر توجہ دی جاے اور عوام کے ستر سالوں.
کے خوابوں کی تعبیر کی جاے اور عوام کی رقم واپس کرکے بیرونی قرضے ادا. کیے
جایں. اب سب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننا ہوگا اور وزیراعظم نے قوم سے
خطاب میں خود وعدہ کیا تھا کہ اگر ان پر ثابت ہوا تو وہ گھر واپس چلے جایں
گے اب اگر سپریم کورٹ میاں صاحب کے خلاف فیصلہ سناتی ہے تو میاں صاحب کو
اپنا وعدہ پورا کرتے ہوے سیدھے گھر چلے جانا چاہیے اور اس سے پہلے بھی دو
وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کر. چکے ہیں اور صرف دو
ہی اداے تو بچے ہیں جنکی وجہ سے پاکستان قایم ہے ایک ہاک فوج اور دوسرا
سپریم کورٹ. اب اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیراعظم نہیں مانیں گے تو اور کون
مانے گا. اللہ خیر کرے اور ہمارے وطن کو مزید انتشار سے بچاے اور ہمارا ملک
پہلے ہی بہت درد اٹھا چکا ہے اب اور نییں دونوں. ہارٹیوں. کو. برداشت کا
مظاہر ہ کرنا ہوگا اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو من وعن تسلیم. کرنا ہوگا
اللہ پاک ہمارے وطن کی خیر کرے امیں |