جب امجد کا بیٹا دو سال کا تھا‘‘،،تو امجد کی وائف کا
انتقال ہو گیا تھا‘‘،،،جب سے اس کی دادی اس بچے کو پال رہی ہے‘‘،،،اس کی
ایک بہن بھی اب شادی شدہ ہو گئی ہے‘‘،،،امجد بھائی کی ماں بھی بہت بیمار
رہتی ہے‘‘،،،بیچارہ بہت پریشان رہتا ہے‘‘،،،بہت اچھا انسان ہے‘‘،،بس بیوی
کے بعد ٹوٹ سا گیا ہے‘‘،،،بہت یاد کرتا ہے اپنی بیوی کو‘‘،،،
کئی بار کہا ہے کوئی اچھی سی لڑکی دیکھ کے شادی کرلے‘‘،،،مگر کہتا ہے اپنے
بیٹے پر سوتیلی ماں نہیں لاؤں گا‘‘،،
بس اس خوف نے اسے زندگی سے دور اور مایوسی کے قریب کردیا ہے‘‘،،،بس دعا کرو
اس کا بیٹا ٹھیک ہوجائے‘‘،،
موسم بھی ٹھنڈا ہے‘‘،،بس اللہ رحم کرے‘‘،،
برکت سلمان کو امجد کی کہانی سنارہا تھا‘‘،،،سلمان کے چہرے پردکھ کی اک کے
بعد دوسری لکیر آتی جاتی تھی‘‘،،
سلمان نے اپنی اسی مسکراہٹ کے ساتھ جس سے اس کے چہرے کا رنگ تانبے کی طرح
ہونے لگتا تھا‘‘،،،یار برکت‘‘
زندگی اِسی کا نام ہے‘‘،،،کوئی انہونی‘‘،،کوئی اداسی‘‘،،کوئی غم‘‘،،جب جسم
سے گزر کےروح میں اتر جاتا ہے نا‘‘،،پھر بس اس کی آنکھوں میں ہی نظرآتا
ہے‘‘،،،ہر کسی کو جینے کابہانہ چاہیے‘‘،،،کسی کو ماں‘‘،،کسی کو بچوں‘‘،،کسی
کو فیملی کے لیے جینا ہوتا ہے‘‘،،بس یہ رب کی مرضی وہ کسی کو کیا سونپتا
ہے‘‘،،،
امجد کو بھی جینا ہے‘‘،،،اس کا ڈر بے وجہ نہیں،،،سوتیلی ماں‘‘،،ماں نہیں
ہوتی،،کیونکہ ا ک لفظ سوتیلی بڑھ جاتا ہے‘‘
وہ بھی ماں کے لفظ سے پہلے‘‘،،اگر کوئی لڑکی ماں ہی رہے صرف ماں‘‘،،،جب
اسکی اپنی اولاد ہو جائے گی‘‘،،پھر لفظ سوتیلا پھر سے جی اٹھتا ہے‘‘،،،بس
انسانیت کمزور اور لاغر ہے‘‘،،،برکت نے ایسے سرہلایا جیسے خاک سمجھ نہیں
آیا
یا سب کا سب سمجھ آگیا‘‘،،اک دم سے برکت کی آنکھوں میں چمک آگئی‘‘،،،سلمان
بھائی،،،
سلمان نے برکت کی طرف دیکھا‘‘،،،یار آپ یہ پرابلم ختم کرسکتے ہو‘‘،،،سلمان
نے حیرت سے برکت کو دیکھا‘‘،،،
حیرت بھرے لہجے میں‘‘،،کیسے؟،،،برکت تیز تیز لہجے میں بولا‘‘،،یار میں نے
دیکھا ہے آپ ہر کام کرلیتے ہو‘‘،،،
شاعری۔۔مزدوری۔۔ڈرائیوری‘‘،،،اک اچھا سا رشتہ کیوں نہیں ڈھونڈ
سکتے‘‘،،،سلمان مسکرا دیا اسے برکت کے بھولپن پر بہت پیار آیا‘‘،،،یار برکت
بات سن پہلے امجد کو راضی کرنا ہو گا‘‘،،،پھر ایسی لڑکی ڈھونڈنا
ہوگی‘‘،،،جو بیوی اور ماں کا کریکٹر پہلے دن سے ہی کرسکے‘‘،،،برکت خوش ہو
کے بولا۔۔دیکھا۔۔‘‘،،،سلمان حیرت سے کیا دیکھا‘‘،،،میں نے روزی بی بی سے
سنا ہے کہ اگر آپکو پتا چل جائے‘‘،،،کہ مسئلہ کیا ہے‘‘،،،پھر
سمجھو‘‘،،،آدھا مسئلہ حل ہو گیا‘‘،،
سلمان مسکرادیا‘‘،،،روزی۔۔سلمان نے آہستہ سے دوہرایا‘‘،،برکت کو
گھورا‘‘،،،اک بات بتا جھوٹ نہ بولنا مجھ سے‘‘،،
برکت نے ڈرنے کے انداز میں سلمان کو دیکھا‘‘،،،سلمان بھائی کوئی مشکل سوال
نہ پوچھنا‘‘،،،جو سوال سلمان نے پوچھا برکت کے کان لال ہو گئے‘‘،،،(جاری)
|