پا نا ما پیپر ز لیکس کی جا نچ پڑتال کرنے والی جے آئی ٹی
لیبارٹری کی حتمی رپورٹ منظرِ عام پر آنے کے بعد پورامُلک گو نوازگوکے فلک
شگاف نعروں سے گونجنے رہاہے،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ آوازیں اُس تک مُلک
کے طول و ارض سے بلند ہوتی رہیں گے جب تک 63/62پر پورا نہ اُترنے والے
موجودہ وزیراعظم نوازشریف اپنے عہدے سے مستعفیٰ نہیں ہوجا تے ہیں چو نکہ جے
آئی ٹی کی رپورٹ کے آشکار ہو جا نے کے بعد مُلک کے سیاستدان، وکلاء برادری
اور سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں سمیت مُلکی و غیر مُلکی میڈیا مگرسوا ئے
ہمارے سرکاری ٹی وی چینل کے تمام نجی ٹی وی چینلز کے ساتھ ساتھ تھوڑا سا
بھی سیاسی شعوررکھنے والا پاکستانی شہری بھی وزیراعظم نوازشریف سے استعفے
کا شدت سے خواہش مند ہے، اَب یہ اور بات ہے کہ کو ئی شلوار کندھے پر رکھ کر
گھومے اور سا منے والی کی پھٹی آہسن (پھٹی روما نی )کی جا نب اشارہ کرکے
دنیا کو بتاتا پھرے کہ یہ کیسا بے شرم ہے کہ اِسے اپنی پھٹی روما لی کا بھی
ہوش ہی نہیں ہے جبکہ پھٹی روما لی کا واویلا کرنے والا خود یہ بھول گیاہے
کہ وہ اپنی شلوار کندھے پہ رکھ کردنیا بھر میں گھوم رہاہے اور کرپٹ اِبن
کرپٹ اور چوراِبن چور ہے کیا میرادیس دنیا کاوہ عجیب و غریب مُلک نہیں ہے
جس میں ایک روٹی چوری کرنے والا پا بندِ سلال ہوجاتا ہے جبکہ پانا ما پیپرز
لیکس زدہ حکمران قومی دولت لوٹ کے تمام شواہد ہونے کے باوجود بھی حق کو حق
اور سچ کو سچ ما ننے کو تیار ہی نہیں ہیں اُلٹا سینہ تان کہہ با آوازِ بلند
جے آئی ٹی کی رپورٹ کو جھٹلا رہے ہیں ، دہت تیری کی ۔
جبکہ اُدھر سوا ئے نوازشریف اور ن لیگ والوں اورصرف سیاسی ملا ’’مولانا فضل
الرحمان ‘‘اور اِ ن کے حا می جے آئی ٹی رپورٹ پر خود ساختہ میں نہ ما نو کا
واویلا کررہے ہیں اور اِسی بنیاد پر نوازشریف اور ن لیگ والے محاذ آئی کے
لئے آستینیں چڑھا کر سڑکوں پر نکلنے کے لئے تیار ہوئے بیٹھے ہیں، اِس پر
سوا ل یہ پید ا ہوتا ہے کہ کیا اِس طرح نوازشریف اور ن لیگ والے جے آئی ٹی
کے سچ کے روشن چراغ کو اپنی ضداور جھوٹ پہ جھوٹ بول کر بجھا پا ئیں گے؟؟
چونکہ جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ سُپریم کورٹ میں پیش کردی ہے یوں
معاملہ سُپریم کورٹ میں ہے فیصلہ سُپریم کورٹ کو ہی کرنا ہے، خدشہ ہے کہ
نواز شریف اور ن لیگ والوں کا وزارتِ اعظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ نہ دینے کا
اعلان اور ضد معاملے کو کہیں کا کہیں نہ لے جا ئے ، وقت سے پہلے محاذ آرا
ئی کی جا نب تیزی سے جاتے حالات اور نازک اوربے یقینی سے دوچار ہوتے لمحات
مُلک میں کسی ہولناک طوفان کے آنے کا اشارہ دے رہے ہیں جو بہت سوں کی بہت
سی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے سب کا سب کچھ جلا کر بھسم کرسکتا ہے، کچھ بھی
ہے مگر با لخصوص نوازشریف اور ن لیگ والوں کو سیاسی دانشمندی سے کام لیتے
ہوئے عدلیہ ، اداروں اور اپوزیشن سے کسی بھی قسم کی محاذ آرا ئی سے ضرور
اجتناب برتنا چا ہئے ورنہ ورنہ ...؟؟مُلک میں جمہور اور جمہوریت کی
بالادستی کا خوا ب چکنا چور بھی ہوسکتا ہے۔ویسے بھی پچھلے ستر سالوں سے
مُلک میں بھانت بھانت کے آتے جا تے سِول اور آمر حکمرانوں کی ضد کی وجہ سے
اخلاقی و سیا سی اور اقتصادی ومعاشی طور پر تباہ حال اور متواتر پستی اور
گمنا می کی کھا ئی میں جا تے پاکستان پر ترس کھا نے کی جتنی ضرورت آج ہے
اِس سے پہلے کبھی اتنی ضرورت نہیں تھی۔
تا ہم اِس میں شک نہیں کہ پاکستانی عوام اور ووٹرز اپنے حکمرانو،
سیاستدانوں اور بعض اہم اداروں کے سربراہان کی نسبت بہت زیادہ معصوم ہیں،
آج بھی کوئی لٹیرااور دھوکے باز اور پانا ما پیپرزلیکس کی کڑھا ئی میں دوبا
ہوا حکمران اور سیاستدان خود کو ایمانداری، دیانتداری اور مُلک و قوم کی
ترقی و خوشحالی کے خوش نما لبادھے میں پیش ہوکر پاکستانی عوام اور ووٹرز کو
جیسا پڑھا اور رٹا دیتا ہے یہ بیچا رے پاکستا نی شہری اور ووٹرز اُسی پر
یقین کرلیتے ہیں، حا لا نکہ اِنہیں جیسا وہ لٹیرا بتاتا اور دکھاتاہے
درحقیقت سب ایسا ہرگز نہیں ہوتا ہے بلکہ یکدم اُلٹ ہوتا ہے،یقینا عوام کا
اِسی سیدھے پن کا فا ئدہ تو حکمرانوں سیاستدانوں اور اداروں کے سربراہان کو
ہوتا ہے اور وہی مزے بھی لوٹتے ہیں اور ہمیشہ لوٹتے رہیں گے جب تک کہ عوام
اپنے حا کموں اور بہروپئے سیاستدانوں اور چرب زبان اداروں کے سربراہان کی
چکنی چپڑی باتوں کے جادوئی اثر سے نہیں نکلیں گے پاکستانی عوام اور ووٹرز
کے دامن میں سوا ئے پچھتاوے اور کفِ افسوس کے کچھ نہیں پڑے گا۔
بہر کیف ، وزیراعظم نواز شریف اور ن لیگ والوں کی نظر میں پاکستان پیپلز
پارٹی کی حیثیت نہ پہلے کبھی کچھ تھی اور نہ آج کچھ ہے،یہ بات ما ننی پڑے
گی چو نکہ سیاست میں کو ئی بھی بات اور وعدہ اور اعلان و خیال اور خیالات
حتمی نہیں ہوتے ، اِسی طرح کل کے دُشمن آج کے دوست اور کل کے دوست آج کے
دُشمن بن جا تے ہیں، کوئی بات نہیں کہ وزیراعظم نوازشریف نے پی پی پی کو
کبھی بھی دل و دماغ سے اچھا نہیں سمجھا ہے مگر آج اِنہیں اپنے اور اپنے
خاندان سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ آشکارہوجا نے کے بعدیہ ضرور تسلیم کرنا
پڑے گا کہ نوازشریف اور ن لیگ والے سیاست کے وسیع و اریض میں تنہا کھڑے ہیں
آج سِوا ئے ایک سیاسی مولانا فضل الرحمان کے سب ہی ن لیگ کے حا می اور
اتحادی ساتھ چھوڑتے جا رہے ہیں اِس صورتِ حال میں با لخصوص نوازشریف اور ن
لیگ والوں کی ضد ی اور میں نہ ما نو ں کی ایک ہی رٹ پر قا ئم رہنے والوں کو
یہ چا ہئے کہ وہ دس قدم آگے بڑھ کر پی پی پی کی دہلیز پر جا ئیں اور
پاکستان پیپلز پارٹی کے دروازے پر زور زور سے دستک دیں کہ اپنے گلے پھاڑ
پھاڑ کراور چیخ چیخ کر التجا ئیں کریں کہ وہ اِس مشکل گھڑی میں جمہوریت بچا
نے کی اُوٹ سے دراصل نوازشریف اور ن لیگ کا ساتھ دیں آج اگر پی پی پی نے ن
لیگ کے اِس نازک اور مشکل وقت میں ساتھ نہ دیا تو نواز فیملی اور ن لیگ قصہ
پارینہ بن جا ئے گی ، اِن لمحات میں جب ن لیگ والے پی پی پی کے سامنے دامن
پھیلا کرمدد کے طلب گار ہوں گے تواَب پی پی پی والے اتنے بھی سنگدل نہیں
ہیں کہ وہ ن لیگ والوں کی مدد کے لئے آگے نہ بڑھیں اور اِنہیں اپنے سینے سے
لگا کر اِن کی کمرکو مضبوط نہ کریں اور نواز شریف اور ن لیگ کی جا نب جاتے
استعفے وار کو اپنی جا نب نہ موڑکا حالات کا مقا بلہ کرنے کے لئے نواز شریف
اور ن لیگ والوں کاساتھ نہ دیں ۔
تا ہم آج اِس سے انکار نہیں ہے کہ وزیراعظم نوا ز شریف اور ن لیگ کی حکومت
اخلاقی اور سیاسی طور پر اپنی حکمرانی کا جواز کھو چکی ہے،ایسا جے آئی ٹی
کی رپورٹ منظرِ عام پر آ جانے کے بعدہوا ہے، یقینا نوازشریف اور ن لیگ کی
حیثیت ایک سوکھے ہوئے درخت جتنی بھی نہیں رہ گئی ہے، ن لیگ کا بوجھ سرزمین
ِ پاکستان کے لئے نا قا بلِ برداشت ہوگیاہے، ہاں البتہ، اِس موقع پر راقم
الحرف زور دے کر ایک مرتبہ پھر یہی کہے گا کہ مرجھا ئی ہوئی صورت بنا ئے
وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ ہاتھ سے جاتا دیتے وزیراعظم نوازشریف اور ن لیگ میں
توا نا ئی کا ایک طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ نوازشریف اور ن لیگ والے اپنے
اندرطاقت لا نے کے لئے( جس طرح ما ضی میں کمزور ہوتی پی پی پی نے اپنی
سیاسی مو ت مرنے سے بچا نے کے لئے ایک میثاقِ جمہوریت کو جنم دیا تھا) آج ن
لیگ بھی اپنی گرتی ہوئی سیاسی سا کھ کو سہارا دینے کے خا طر اُسی طرز کا
کوئی معاہدہ طے کرلے تو عین ممکن ہے کہ نوازشریف اور ن لیگ کاتیزی سے زمین
بوس ہوتا گراف سنبھال جا ئے اور ن لیگ میں پھر سے سیاسی توا نا ئی بحال
ہوجا ئے ورنہ ، ابھی تک تو ایسا کہیں سے ہوتا کچھ دکھا ئی نہیں دے رہاہے کہ
ن لیگ والے اپنی نوعیت کے طاقتورترین بھونچال سے بچ نکلنے میں کبھی کا میا
ب ہو پا ئیں گے۔
جبکہ یہاں یہ امر بھی با عث غور اور تشویش طلب ہو نے کے ساتھ ساتھ اَب یہ
بات بھی سب کو اچھی طرح سمجھ آجا نی چا ہئے کہ پی پی پی کے شریک چیئرمین
آصف علی زرداری گزشتہ کچھ ما ہ سے کیوں یہ کہا کرتے تھے کہ اگلا اقتدار
ہمارا ہوگا، وفاق اور پنچاب میں ہماری حکومت ہوگی، اِس لئے کہ وہ یہ خوب جا
نتے تھے کہ نوازشریف اور ن لیگ والے پا ناما پیپرز لیکس میں بری طرح سے
پھنس چکے ہیں اور جے آئی ٹی اپنی صاف و شفاف رپورٹ میں وہ تمام راز آشکار
کردے گی جِسے نوازشریف اور ن لیگ والے کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے، اورآج
جب جے آئی ٹی رپورٹ پوری طرح حق کا بول بالا اور با طل کا منہ کا لا کر چکے
گی ہے تو پھر لا محا لہ آئندہ اقتدارہماری یعنی پی پی پی کی جھولی میں پڑ
جا ئے گا، لہذا ن لیگ والوں کو اِدھر اُدھر پھرنے اورمدد کے لئے دردر سر
پیٹنے کے بجا ئے اپنی ذات میں مفاہمت اور مصالحت کی بے پنا ہ وسعت رکھنے
والے زرداری کے دل پر دستک دینی چا ہئے اور اِن سے مدد کی درخواست کرکے
اپنی دم توڑتی اور آئی سی یو میں پڑی سیاست کی روح میں آکسیجن بھردینی چا
ہئے اور جمہوریت اور قا نون کی بالادستی کے نام پر اپنے گرتے ہوئے وجود کو
سہارا دینا چا ہئے اور سنبھلنے کے بعد زرداری کا وفا ق اور پنجاب میں حکومت
کا خوا ب محض خوا ب ہی رہنے دینا چا ہئے ۔
|