ہمارے جسم میں فاسفورس کی جو مقدار موجود ہے وہ کل جسم کا
ایک فیصد ہے خون میں 480ملی گرام فی لیٹر فاسفورس پایا جاتا ہے جسم میں
موجود فاسفورس کا 85فیصد ہڈیوں میں پایا جاتا ہے
انسانی جسم کے لیے ضرورت:-
کیلشیم کے ساتھ مل کر فاسفورس ہڈی بنانے والا میٹریل بناتا ہے
جن کیمیائی مرکبات کے ذریعے جسم میں خلیوں کو توانائ پہنچائ جاتی ہے
فاسفورس ان مرکبات کا ایک لازمی حصہ ہے
فاسفورس رائبونیو کلیک ایسڈ( r.n.a) اور
ڈی آکسی رائبونیوکلیک ایسڈ (d.n.a) کی بناوٹ کا حصہ ہے
فاسفورس کا جسم میں جذب ہونا:-
جسم میں فاسفورس غیر نامیاتی حالت میں جذب ہوتا ہے کیلشیم اور فاسفیٹ کا
مرکب ہی دونوں نمکیات کو جذب کرنے کا موجب بنتے ہیں
وٹامن ڈی کی غذا میں موجودگی کی وجہ سے فاسفورس تیزی کے ساتھ جذب ہوتا ہے
آنتوں میں اگر تیزابیت ہو تب بھی فاسفورس کا انجذاب بڑھ جاتا ہے
جسم سے فاسفورس کا اخراج:-
جسم کی ضرورت سے زیادہ فاسفورس کا تقریبن 80فیصد پیشاب کے ذریعے باہر خارج
ہوتا ہے
جبکہ باقی حصہ فضلے کے ذریعے خارج ہوتا ہے
فاسفورس کے غذائ ذرائع:-
جن غذاؤں میں کیلشیم موجود ہوتا ہے ان میں فاسفورس بھی شامل ہوتا ہے
حیوانی غذاؤں میں
پنیر
گوشت
انڈا
دودھ
مکھن اہم ذرائع ہیں
جبکہ نبتاتی غذاؤں میں
بادام
پھلیاں
مٹر
مالٹا
گاجر
ان چھنے آٹے کی روٹی
وغیرہ شامل ہیں
فاسفورس کی یومیہ مقدار:
0سے6 ماہ تک 100ملی گرام
7سے12 ماہ تک 275ملی گرام
1سال سے 3 سال تک 420 ملی گرام
4سال سے 8 سال تک 500 ملی گرام
9سال سے 18 سال تک 1250 ملی گرام
19 سال سے 50 سال تک. 700ملی گرام
حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت. 700ملی گرام
طالب دعا..
حکیم ضیاء شاہد خانیوال
|