عالمی یوم آبادی اور محکمہ بہبود آبادی

عالمی یوم آبادی دنیا بھر میں 11جولائی کو منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کی منظوری 1989میں اقوام متحدہ نے دی ہر سال کی طرح اس سال بھی اقوام متحدہ کی جانب سے رواں برس اس دن کو خاندانی منصوبہ بندی لوگوں کی خود مختاری قوموں کی ترقی کے عنوان کے ساتھ منایا جا رہا ہے اگر اس وقت دنیاکی آبادی پر نظر ڈالیں تو تقریباً 7.6ارب آبادی ہے دنیا بھر میں تقریباََ8کروڑ افراد کا سالانہ اضافہ ہو رہا ہے اگر آبادی کا یہی تناسب رہا تو ایک اندازے کے مطابق 2030تک آبادی میں مزید 1ارب کا اضافہ ہو جائے گا اور اسی لحاظ سے اکیسویں صدی کے اختتام تک دنیا کی آبادی 11ارب تک ہو جائے گی 50%اضافہ نو ممالک کی آبادی میں ہو گا جن میں امریکہ ،انڈونیشیا،بھارت ،پاکستان، کانگو، نائیجریا،اتھوپیا،تنزانیہ،یوگنیڈا شامل ہیں اس وقت سب سے زیادہ آبادی کا ملک چین ہے جس کی آبادی 1.371ارب،بھارت کی آبادی 1.31ارب ہے لیکن ایک ریسرچ کے مطابق اگلے چند سال تک بھارت آبادی ے لحاظ سے چین کو پیچھے چھوڑ دے گا دنیا میں اس وقت شرح پیدائش سب سے کم یورپ میں ہے اور تیزی سے اضافہ افریقہ میں ہے پاکستان میں کیونکہ نئی مردم شماری کا اعداد و شمار جاری نہیں ہوئے لیکن اگر اس کا مشاہدہ کر لیا جائے تو پاکستان کی آبادی 19کروڑ سے زائد ہے اور پاکستان کی آبادی 2030تک 24کروڑ تک پہنچنے تک کا امکان ہے اٹھارہ سو عیسوی تک دنیا میں انسانوں کی آبادی ایک ارب تک تھی لیکن 1920میں آبادی میں یکدم اضافہ دیکھنے کو ملا جس کے نتیجے میں دنیا کی آبادی2ارب تک پہنچ گئی آبادی کو دوگنا ہونے میں صرف سو سال لگے اسی طرح محض پچاس سال کے وقفے میں آبادی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو کر آبادی 4ارب تک پہنچ گئی 2011کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کی آبادی 6ارب تک پہنچ چکی تھی لیکن موجودہ دور میں دنیا کی آبادی 8ارب سے تجاوز کر چکی ہے دنیا بھر میں ایک دن میں ڈھائی لاکھ افراد کا اضافہ ہو رہا ہے مشہور معاشیات دان تھامس مالتھس نے اٹھارویں صدی 1789میں ایک نظریہ پیش کیا جس کو مالتھس کا نظریہ کہا جاتا ہے اس نظریے کے مطابق آبادی میں اضافہ ایک سے دو ،دو سے چار، چار سے آٹھ اور آٹھ سے سولہ کی رفتار سے ہوتا ہے جبکہ وسائل ایک دو تین کے حساب سے بڑھتے رہتے ہیں کیونکہ کہا جاتا کہ کسی ملک کی آبادی 25سال میں دوگنی ہو جاتی ہے اس نظریے کو یورپ امریکہ میں مانا بھی گیا لیکن اس نظریے پر کچھ تنقید بھی ہوئی میرے خیال میں یورپ اور امریکہ میں آبادی میں تیزی سے اضافہ کے بارے سنجیدگی سے سوچنا اس نظریہ کے بعد ہی شروع کیا گیا اوکاڑہ شہر میں ہر سال کی طرح اس سال بھی یوم آبادی منایا گیاجس میں مقررین نے کہا کہ مربوط ترقی و معاشرتی خوشحالی کے لئے ملکی آبادی کا خاص تناسب سے بڑھنا فائدہ مند ہے آبادی میں بے تحاشہ اضافہ انفرادی وجتماعی سطح پر مسائل پیدا کرتا ہے ہمیں اس پیغام کو ملک کے کونے کونے میں پہنچانا ہے کہ خاندان کی منصوبہ بندی با اختیار معاشرہ اور ترقی یافتہ قوم بننے کے لئے خشتِ اول ہے ان خیالات کا اظہار کرنے والوں میں ضلعی پاپولیشن ویلفیئر آفیسر فیاض چوہدری ،ڈی ڈی او پاپولیشن شوکت علی اورسوشل ویلفیئر آفیسر رائے محمد عارف جج ،ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر خورشید جیلانی ،چیف آرگنائزر "ماڈا" و صدر سٹی پریس کلب (رجسٹرڈ)محمد مظہررشید چوہدری تھے عالمی یوم آبادی کے موقع پر آگاہی واک کا بھی انتظام محکمہ پاپولیشن ضلع اوکاڑہ نے کر رکھا تھا واک کے شرکاء نے ضیاء شہید لائبریری سے پریس کلب چوک تک واک کی شرکاء نے بہبود آبادی اور چھوٹے خاندان کی افادیت سے متعلق بینرز ،پوسٹرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے واک میں محکمہ بہبود آبادی کے سٹاف سرکاری افسران ،صحافیوں ،این جی اوز کے نمائندوں ،سول سوسائٹی اور عمائدین علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی مقررین نے کہا کہ آبادی میں بے تحاشہ اضافہ وسائل سے مطلوبہ ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں بڑی رکاوٹ ہے چھوٹے خاندان سے ،کم وسائل میں بہتر خوشحال زندگی،بچوں کی تعلیم ،علاج و معالجہ سمیت دیگر فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ کم بچے خوشحال گھرانہ کا اصول اپنا کر آبادی میں اضافہ کی شرح کو کم کیا جا سکتاہے جس کے لئے ہمیں اپنی اپنی سطح پر آگاہی پروگرام کو آگے بڑھانا ہے٭
 

محمد مظہررشید چوہدری
About the Author: محمد مظہررشید چوہدری Read More Articles by محمد مظہررشید چوہدری: 129 Articles with 133675 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.