کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ہم ہر بات پر بلاوجہ اف اف بہت
کرتے ہیں‘‘،،،اب پتا نہیں ان سب کو ہماری اف سے اتنی اف کیوں کر ہے‘‘،،،ہم
تو بس یہ ہی کہہ پاتے ہیں کہ ہمارے پاس اف بے تحاشا ہیں‘‘،،،ہر اف ہمارا
انمول ہے‘‘،،،بس کیا کریں ملتے بے مول ہیں‘‘،،،
ویسے درحقیقت ہماری سیدھی سی بات بھی کوئی سمجھ نہ پائے‘‘،،،تو ہماری اِ ک
آدھی اف نکل آتی ہے‘‘،،،جیسے ہر پندرہ دن بعد پٹرول‘‘،،،گیس‘‘،،،ڈیزل‘‘،،،بجلی
کی قیمت بڑھا کر قوم کی اف نکال دیتی ہے‘‘،،،
اِ ک بزرگ کا تو یہاں تک ماننا ہے کہ حکومت قوم کو ذرا بھی خوش دیکھے
توحکومت کی اف نکل آتی ہے‘‘،،،تو وہ کسی نہ کسی بہانے سے قوم کی اف نکلوانے
کی فکر میں لگ جاتی ہے‘‘،،،اور جیسے پی ٹی آئی نے پانامہ کی اف سے حکومتی
اف کو اف میری توبہ میں تبدیل کر دیا ہے‘‘،،،بس ہمارے معاشرے میں اف کی بہت
اہمیت ہے‘‘،،،
ہم دیر سے آفس جاتے ہیں تو باس ہماری اف نکلوا دیتے ہیں‘‘،،،اور اگر کبھی
ہمارے گھر لائٹ نہ ہو‘‘،،،یا پڑوسی میں کوئی خوشی ہوتو ہم جلدی آفس نکل
جاتے ہیں‘‘،،،کیونکہ پڑوسی کی خوشی ہم سے دیکھی نہیں جاتی‘‘،،،جیسے انڈیا
کو پاکستان کی خوشحالی نہیں دیکھی جاتی‘‘،،،
پڑوسی کو ہماری سائیکل‘‘،،،جوتے اور فیوز ٹیوب جیسا ہمارا منہ نہیں دیکھا
جاتا‘‘،،،
بات ہو رہی تھی جلدی آفس گر ہم پہنچ جائیں‘‘،،،تو پیون سے لے کر باس کی اف
نکل جاتی ہے‘‘،،،سب بار بار اپنی گھڑی کو دیکھتے ہیں کیا اک تو خود کو نوچ
کے بھی دیکھتے ہیں‘‘،،،مگر مجال جو ہم نے آج تک خود کو بدلا ہو‘‘،،،
ارے بھائی!،،مستقل مزاجی بھی کوئی چیزہوتی ہے‘‘،،،ویسے بھی ہم اگر کوئی
اچھی عادت اپنا لے‘‘،،،تو ہمیں نظر بہت لگتی ہے‘‘،،،اور ہمیں اگر نظر لگ
جائے تو ہماری اف نکل جاتی ہے‘‘،،،اف رے اف تیری کونسی اف سیدھی‘‘
اف کیوں نہ کریں ہم کیا کیا نہ ہم پر ہے بیتی‘‘۔۔۔۔۔۔۔
|