یہ دین کے تاجر یہ وطن بیچنے والے ۔

حکومت نے اس ملک میں جہاں قانون کی حکمرانی کا نعرہ لگایاہے وہاں اپنے معاملات کو سیدھا کرنے کے لیے بے شمار کاموں کو غیر قانونی انداز میں سرانجام دیاہے ،یہاں اس ملک میں غریب آدمی قانون کی پاسداری کرنے کے باوجود کسی جرم کو کئے بغیر سالوں جیلوں میں گزار دیتا ہے دوسری جانب سرمایہ دار اور ایوانوں کا تعلق دار شخص جو ہمیشہ قانون کی حکمرانی کی بات کرتاہے وہ قدم قدم پر قانون کو اپنے کالے کاروبار کے تحفظ کے لیے استعمال کرتاہے اوروہ جب کہیں پھنستا ہے تو ان اداروں میں سفارشی طوپر بیٹھاکوئی ماما کوئی چاچا اور کوئی بھتیجا ان کی اس انداز میں مدد کردیتاہے کہ وہ کرپٹ آدمی وہاں سے ڈرائی کلین ہوکر نکلتاہے ۔یہ بلکل نہیں کہا جاسکتا ہے کہ نوازشریف صاحب یا اس کے خاندان میں سے کسی نے اس ملک میں دوران حکمرانی کبھی کرپشن نہیں کی ہے یہ لازم ہے کہ کچھ تو گڑ بڑ ہے ۔جے آئی ٹی جانبدارہے کہ یا غیر جانبدار یہ الگ معالہ ہے مگر اس ملک کے اندر لوٹ مار میں ان تمام حکمران خاندانوں کا بھرپور ہاتھ رہا ہے اوراس میں کوئی دلیل یا ثبوت پیش کرنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ حکومت ا س وقت اپنے بچاؤ کے لیے اپنا پورا زور لگاچکی ہے مگرحکومت کے جن پانچ پاپیوں نے شریف خاندان کے چمن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے دراصل یہ ہی لوگ شریف خاندان کا چمن اجاڑنے والے ہیں یہ خود بھی کرپشن کے لیے سیاست کے میدان میں آئے اوپر سے ان کو لیڈر بھی اپنے ہی جیسے مل گئے ، مطلب یہ نہیں کہ شریف خاندان نے کچھ نہیں کیا مگر شریف خاندان نے اپنے جن مداریوں اور درباریوں کو بڑے بڑے عہدوں سے نوازا اور ان کو اپنے اپنے اداروں میں خراب ترین کارکردگی کے باوجو د جس انداز میں شاباش دی جاتی رہی ہے ،ان ہی احسانوں کا بدلہ اتارنے کے لیے یہ پانچ چھ حکومتی فنکار شریفوں کے آگے اپنی اپنی وفاداریوں کا ثبو ت دینے کے لیے اس وقت ملک کے معتبر اداروں کی ساکھ کی دھجیاں اڑانے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوششیں کررہے ہیں اور یہ بھول رہے ہیں کہ وہ اس چمچہ گیری میں اپنے احسان مندوں کا احسان اتارنے کے چکر میں ان کا اور اس ملک کا بیڑہ غرق کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔میرا تجربہ ہے کہ نواز لیگ اور پیپلزپارٹی والے شاید اپنی حکمرانی کو ہی ملکی خدمت سمجھتے ہیں اپنا پیٹ بھرو مال بناؤ بچوں کا بیک بیلنس اور اپنی سات نسلوں کا بینک اکاؤنٹ پہلے سے ہی بھردو، میں سمجھتا ہوں کہ ان دونوں جماعتوں کو ہی احتساب کے لیے لانا چاہیے ،ہمارے بھولے وزیراعظم صاحب اگر ان پانچ پاپیوں کی خدمت پر ملکی اداروں کو قربان کرنے کی بجائے اس ملک کی عوام کی خوشحالی کے لیے اپنی توانائی خرچ کرتے اوراور قومی خزانے سے اربوں کھربوں پر ہاتھ صاف کرنے کی بجائے وہ ہی پیسہ عوام کی فلاح وبہبود پر لگاتے توآج یہ ہی عوام شریف خاندان کے دفاع میں کھڑی ہوتی ، عوام کو اس قدر دکھ دے کر ان سے یہ خواہش کی جائے کہ میرے لیے بھی عوام طیب اردگان کی طرح ٹینکوں کے نیچے لیٹ جائے۔ ایسا نہیں ہوسکتا ! اس کے لیے پہلے نواز شریف صاحب کو اس ہی انداز میں عوام کی خدمت کرنا ہوگی جس طرح وہ اپنے پانچ پاپیوں اور درباریوں کی کرتے ہیں طیب اردگان نے تو حکومت میں تمام تر پریشانیوں اور وسائل کے باوجود خود سے بھی زیادہ عوام کے حقوق کی حفاظت کی ہے ان کے لیے صاف پانی کا انتظام کیا ہے ان کے لیے ہسپتالوں کو بہتر کیاصحت کے انتظام کیئے مہنگائی کا بم گرانے کی بجائے عوا م کو ریلیف دیا اور سب سے بڑھ کر ایسے حکمرانوں کے دامن کرپشن سے پاک ہیں اور ایک ہمارے حکمران جو نہ صرف خود کرپشن کرتے رہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے خاندان والوں کو بھی اس قابل بنادیا ہے کہ ان کے گھروں کے نوکر وں کے پاس بھی قیمتی گاڑیاں موجود ہیں یہ آج جن کیسوں کو پانامہ کی وجہ سے کھولا گیا ہے یہ تقریباً 1991سے زیر التوا بتائے جارہے ہیں اور اتنے سالوں تک ان کو آزادی ہی اس لیے ملتی رہی ہے کہ ان کے من پسندافراد اس ملک کے مختلف اداروں میں نہ صرف خودمال بناتے رہے بلکہ ان حکمرانوں کا دفاع بھی کرتے رہے ہیں ،کہتے ہیں کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے عدالت کے سامنے مسلسل جھوٹ نے اس بات کو ثابت کردیاہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ جو لوگ عدالت سے شریف خاندان کو سزدلوانے پر خوشی محسوس کرتے ہیں یقیناًوہ زاتی طورپر شریفوں کو پسند نہیں کرتے وگرنہ اس ملک کا بیڑہ غرق جسقدر پیپلزپارٹی والوں نے کیا ہے وہ کسی بھی لحاظ سے شریف خاندان سے کم نہیں ہے مگر قربان جایئے احتساب کا نعرہ لگانے والوں پر جنھیں زرداری صاحب دکھائی ہی نہیں دیتے سندھ میں بیٹھے وہ کالے مگر مچھ انہیں کیوں نظرنہیں آتے جنھوں نے سندھ اور اس ملک کی عوام کا خون پینے کا دھندہ شروع کررکھا ہے میں اس تحریر میں نواز لیگ کے جن پانچ پاپیوں کا زکر کررہاہوں وہاں ایسے پاپیوں سے پیپلزپارٹی بھری پڑی ہے پھر وہی بات کہ ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے شریف خاندان کے ساتھ یقینا ان لوگوں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا یہ اس قدرنڈر ہیں کہ انہوں نے حال ہی میں اپنے کرپٹ لوگوں کو بچانے کے لیے سند ھ میں نیب کے پر کاٹ ڈالے ہیں جس سے کئی سو کرپٹ لوگوں کا کالا دھن سفید ہوگیاہے ان کی لوٹ مار کی دولت اب جائز ہوگئی ہیں کاش کے جس انداز میں عمران خان نے شریف خاندان کا پیچھا دبا یابلکل اسی انداز میں خان کو زرداری اور ان کا خاندان نظر آتا تو شاید یہ مکافات عمل صرف خاندان شریفہ کے گرد ہی نہ گھومتاکاش کہ عمران خان نے ان لوگوں کے خلاف بھی دھرنا دیا ہوتا جو خود کو مذہبی رہنما گردانتے ہیں اور ہر حکومت میں بھرپور حکومتی فائدوں سے خود کو نہال رکھتے ہیں اور تمام سرکاری مراعات سے فیض یاب ہوتے ہیں،مگر ان کی سیاست کی ترقی مذہب کو استعمال کرنے میں ہیں جن کے بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ مذہبی رہنما نہیں بلکہ دین کے تاجر ہیں جووطن بیچنے والوں کے ساتھ مل گئے ہیں قائرین کرام س ملک میں جس جس نے بھی قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور اپنی جائیدادوں کو بنانے کے لیے ملکی اداروں کو بیچا ان سب کا احتساب ہونا چاہیے پہلے پہل تو مجھے بھی لگا تھا کہ عمران خان کی جدوجہد حکمرانوں کی کرپشن کے خاتمے کے ساتھ ایک نئی اور بااعتماد سیاسی جماعت کو جنم دے گی مگر اب ایسا نہیں ہے میں غلط سوچ رہا تھاکیونکہ آج کل اس کے ارد گرد جن جماعتوں کے لوگ شامل ہورہے ہیں اس پر مجھے ہی نہیں بلکہ عمران خان کے ان جوانوں کو بھی تشویش ہوگی جوتحریک انصاف کو صاف ستھری جماعت کہتے ہوئے تھکتے نہیں تھے ،یہ بات خان صاحب کو بھی سوچنی چاہیے کہ وہ جن لوگوں کے پا س کھڑے ہوکر الزام تراشیاں کرتے ہیں اسے دیکھ کر یہ ہی لگتا ہے کہ "چوراں نو پے گئے مورـ"خیر احتساب تو اب تحریک انصاف میں شامل ان رہنماؤں کا بھی بنتا ہے جو ڈرائی کلین ہونے کے لیے تحریک انصاف کا رخ کررہے ہیں ۔لہذا میں سمجھتا ہوں کہ اگر احتساب کرنا ہے تو پھران سب لوگوں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا نہیں تو مورخ اس احتساب کوشریف خاندان کے خلاف احتساب نہیں بلکہ سازش لکھے گا۔آپ کی فیڈ بیک کا انتظاررہے گا۔

Rao Imran Salman
About the Author: Rao Imran Salman Read More Articles by Rao Imran Salman: 75 Articles with 67524 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.