احرام اور نیت :
حج کے مہینوں میں (شوال ،ذی قعدہ، ذی الحجہ) صرف حج کی نیت کریں گے ۔مکہ
والے اگر حج افراد یا قران کریں تو اپنی رہائش سے ہی احرام باندھیں گے
۔احرام کے وقت غسل کرنا اور بدن پہ خوشبو لگانا مسنون ہے ۔ واضح رہے حج یا
عمرے میں داخل ہونے کی نیت کرنے کواحرام کہاجاتاہے ۔نیت کے الفاظ زبان سے
اس طرح کہے جائیں گے ۔" اللھم لبیک حجا"۔
احرام کی کوئی نماز مشروع نہیں ہے ،نمازکا وقت ہو تو نماز پڑھ کے احرام
باندھیں یا احرام باندھنے کے بعد دو رکعت وضو کی سنت ادا کرسکتے ہیں۔
میقات سے تلبیہ پکارتے ہوئے حرم تک آئیں گے ۔ تلبیہ کے الفاظ یہ ہیں ۔
لبيك اللهم لبيك .لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك
لك لبيك
(اے اللہ میں تیرے دربار میں حاضر ہوں ، باربار حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک
نہیں ہے ، میں تیرے حضور حاضر ہوں ، ہر قسم کی حمد و ستائش کا تو ہی سزا ور
ہے ، اور ساری نعمتیں تیری ہی ہیں اور بادشاہت تیری ہی ہے ، تیرا کوئی شریک
نہیں ہے ۔)
عورتوں کو خاموشی سے اور مردوں کو بلند آواز سے تلبیہ کہنا چاہئے ۔ نبی ﷺ
کا فرمان ہے ۔
حضرت سائب بن خلا د انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
أتاني جبريلُ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ فأمرني أن آمرَ أصحابي ومن معي
أن يرفعوا أصواتَهم بالإِهلالِ أو قالَ بالتَّلبيةِ يريدُ أحدَهما( صحيح
أبي داود:1814)
ترجمہ : میرے پاس حضرت جبرئیل تشریف لائے اور مجھ سے کہا کہ میں اپنے صحابہ
اور ساتھیوں کو حکم دوں کہ وہ تلبیہ کہتے ہوئے اپنی آوازیں بلند کریں ۔
حرم شریف:
مکہ پہنچ کر حرم شریف میں دایاں قدم رکھتے ہوئے یہ دعا پڑھیں :
بسم الله والصلاة والسلام على رسول الله أعوذ بالله العظيم وبوجهه الكريم
وسلطانه القديم من الشيطان الرجيم , اللهم افتح لي أبواب رحمتك
حرم شریف میں داخل ہوکر طواف قدوم کریں اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت
طواف کی سنت ادا کریں خواہ کوئی بھی وقت ہو۔ (یہ نماز ممنوع اوقات میں بھی
پڑھ سکتے ہیں )۔ یہ طواف افراد کرنے والوں کے حق میں مستحب ہے ( اہل مکہ کے
لئے نہ تو طواف قدوم ہے اور نہ ہی طواف وداع)۔ افراد کرنے والا اگر طواف
قدوم چھوڑ دیتا ہے تو بھی حج کی صحت پہ کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ لیکن طواف
کرلے تو بڑے اجر وثواب کا کام ہے ۔ طواف کے بعد چاہیں تو آج ہی حج کی سعی
بھی کرسکتے ہیں پھر دس ذی الحجہ کو صرف طواف افاضہ کرنا ہوگا سعی نہیں کرنی
پڑے گی ۔ یعنی افراد کرنے والوں کے لئے تین صورتیں ہیں ۔
اولا: چاہیں تو صرف طواف قدوم کرلیں۔
ثانیا: چاہیں تو طواف قدوم وسعی دونوں کرلیں۔
ثالثا: چاہیں تو طواف قدوم وسعی دونوں چھوڑدیں۔
طواف میں دھیان دینے والی باتیں :
طواف میں اضطباع (دایاں کندھاکھلا اور بایاں ڈھکاہونا) ہونا چاہئے ،حجراسود
سے طواف کی شروعات ہوگی، ہرمرتبہ حجراسود کے پاس دایاں ہاتھ اٹھاکربسم اللہ
اکبر کہیں گے، شروع کے تین چکروں میں رمل مسنون ہے ، ہرچکرمیں تکبیر کے
ساتھ رکن یمانی کا استلام کرنا چاہئےاگر ممکن ہوورنہ چھوڑدیں،رکن یمانی اور
حجراسود کے درمیان ہرچکر میں (رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً
وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ) پڑھناہے، بقیہ جگہوں
پہ کوئی مخصوص دعا نہیں ہے جو چاہیں دعا کرسکتے ہیں۔ کتابوں میں موجودہرچکر
کی مخصوص دعا بناوٹی ہے اس بناوٹ سے بچیں، دعا میں کتابوں یا طواف کرنے
والے کسی قاری کی پیروی کرنا غلط ہے ۔ حجراسود کے پاس باربار ہاتھ اٹھانا
یا دونوں ہاتھ اٹھانااور ہاتھوں کو چومنا غلط ہے ۔
سعی میں دھیان دینے والی باتیں :
سعی میں کندھانہیں کھولناہے، ابتداء صفا سے کرنی ہے مروہ پہ پہنچ کر ایک
چکر ہوجاتاہے ۔ ہری بتی کے درمیان مردوں کو تیزی سے چلنا ہے ۔ سعی کی ساتوں
چکر میں کوئی مخصوص دعا نہیں ہے جو جی میں آئے دعا کرسکتے ہیں۔ ہرمرتبہ صفا
اور مروہ پہ تین تین دفعہ یہ دعا پڑھنی ہے :
'لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہٗ الْمُلْکُ
وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ،
لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ أنْجَزَ وَعْدَہٗ
وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہٗ' ۔
آخری مرتبہ مروہ پہ کچھ نہیں پڑھناہے ۔
مفرد طواف قدوم (چاہیں تو سعی بھی) کے بعد سے لیکر ذی الحجہ کی آٹھ تاریخ
تک احرام میں ہی باقی رہیں گے(اس کے بعد بھی مزید دو دن ،یوم النحرتک) ۔ اس
دوران ممنوعات احرام کی پابندی کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے اس وجہ سے مفرد کو
میں مشورہ دینا چاہتاہوں کہ وہ آٹھ ذی الحجہ کے قریب حج کا احرام باندھیں
تاکہ زیادہ دنوں تک ممنوعات احرام کی پابندی نہ کرنی پڑے ۔
آٹھ ذی الحجہ (یوم الترویہ)
اگر مفرد آٹھ ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھتا ہے تو طواف وسعی کرکے یا
بغیر طواف وسعی ظہرتک منی چلاجائے ۔اگر آٹھ سے پہلے ہی احرام باندھا تھا تو
اسی احرام کی حالت میں منی چلا جائے ۔ منی پہنچ کر ظہر، عصر،مغرب،عشاء اور
فجر کی نماز اپنے اپنے وقتوں پر قصر کے ساتھ پڑھے (اہل مکہ بھی قصرکرے)۔فجر
کی نماز پڑھ کر سورج نکلنے کے بعد عرفات کی طرف جائے ۔
نوذی الحجہ (یوم عرفہ)
اگر کسی وجہ سے مفرد آٹھ ذی الحجہ کو احرام نہیں باندھ سکا تو نو ذی الحجہ
کو بھی باندھ سکتا ہے ۔ میقات (اہل مکہ اپنی رہائش ) سے احرام باندھ کر
سیدھے عرفات چلا جائے ۔ (آٹھ ذی الحجہ کو منی جانا سنت ہے اگریہ چھوٹ جائے
تو حج صحیح ہے مگربلاکسی سبب قصدا منی جانا نہ چھوڑے )۔
عرفات پہنچ کر ظہر کے وقت ہی ایک اذان اور الگ الگ دو اقامت سے ظہر وعصر کی
دو دو رکعت نماز (جمع وقصر) ادا کرے۔نماز ادا کرکے غروب شمس تک
دعاواستغفاراور ذکرواذکار میں مصروف رہے ۔ عرفہ کی بہترین دعاجو نبی ﷺ نے
سکھائی ہے (لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہُ
الْمُلْکُ وَلَہٗ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیر) اسے باربار
پڑھے ۔
جب سورج ڈوب جائے تو مزدلفہ کے لئے روانہ ہو۔
عید کی رات
مزدلفہ پہنچ کر ایک اذان اور دو الگ الگ اقامت سے مغرب کی تین اور عشاء کی
دو رکعت (جمع وقصر) ادا کرے ۔ نماز ادا کرنے کے بعد اگلے دن اطمینان سے
مناسک حج ادا کرنے کے لئے سو جائے ۔ فجر کی نماز ادا کرکے مشعر حرام کے پاس
صبح روشن ہونے تک اذکار کرتا رہے ۔ سورج نکلنے سے پہلے پھرمنی ( جمرات) کی
طرف روانہ ہو۔ معذور آدمی آدھی رات کو بھی نکل سکتا ہے۔
دس ذی الحجہ (یوم النحر)
آج یوم النحر(قربانی کادن) ہے ۔ اس دن پہلے صرف ایک جمرہ (عقبہ) کو جو مکہ
سے متصل ہے سات کنکری مارے ۔ کنکری ایک ایک کرکے اللہ اکبر کہتے ہوئے مارے۔
کنکر کو جمرہ میں لگنا یا کم ازکم حوض میں گرنا ضروری ہے ورنہ کنکری شمار
نہیں ہوگی۔
پھر بال منڈوالے یا چھوٹا کرلے اور احرام کھول دے (تحلل اول حاصل ہوا جس
میں بیوی کے سوا سب کچھ حلال ہوگیا)۔ اس کے بعد حرم شریف جاکر طواف افاضہ
کرے اور اگر طواف قدوم کے ساتھ سعی کرلیا تھا تو آج سعی کی ضرورت نہیں لیکن
اگر پہلے سعی نہیں کی ہو تو طواف افاضہ کے ساتھ سعی بھی کرے گا۔ یہ طواف
وسعی عام لباس میں کرنا ہے کیونکہ رمی جمرہ اور حلق/تقصیر کے بعد مفرد حلال
ہوگیا۔تین کام کرنے (رمی، حلق،طواف یاسعی) سے بیوی بھی حلال ہوجاتی ہے ۔
اگر ان کاموں کی ترتیب بدل جائے یعنی طواف وسعی کرلے پھر بعد میں کنکری
مارے اور حلق کروائے تو کوئی حرج نہیں۔ طواف افاضہ آج نہ کرسکے تو ایام
تشریق میں بھی کرسکتاہے۔ان کاموں سے فارغ ہوکر منی واپس آجائے ۔
ایام تشریق (رمی جمرات کے دن)
کم ازکم دو دن یا تین دن منی میں رات گذارنا واجب ہے ۔ ان دنوں میں تینوں
جمرات(جمرہ صغری، جمرہ وسطی ، جمرہ عقبہ) کو بالترتیب سات سات کنکری مارنی
ہے ۔ رمی کا وقت ظہر سے شروع ہوتا ہے اور مغرب تک رہتا ہے ، مجبوری میں فجر
تک مارسکتے ہیں۔ معذوریا بیمار کی طرف سے کوئی دوسرا آدمی بھی کنکری
مارسکتا ہے۔ پہلے جمرے کو کنکری مار کرقبلہ رخ ہوکر لمبی دعا کرنی چاہئے ،
پھر دوسرے جمرے کو کنکری مار کر قبلہ رخ لمبی دعا کرےاور تیسرے جمرے کو
کنکری مار کر(دعاکئے بغیر) چلا جائے۔
اگر کوئی چاہے تو گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کی کنکری مار کر واپس جاسکتا ہے
، اس کے لئے ضروری ہے کہ سورج ڈوبنے سے پہلے منی چھوڑدے اور تیرہ کو بھی
کنکری مارتا ہے تو اچھا ہے ۔
تیرہ تاریخ کی کنکری مارنے کے بعد حج کا سارا کام ہوگیا ، اب صرف ایک کام
باقی ہے جب مکہ سے اپنی رہائش یا اپنے وطن کو لوٹنا ہو تواس وقت طواف وداع
کرے یہ واجب ہے۔اور طواف کی دو سنت ادا کرے۔ (حیض ونفاس والی عورت اور اہل
مکہ کے لئے طواف وداع نہیں)
طواف افاضہ دس ذی الحجہ کو نہ کرسکا ہو تو ایام تشریق میں کسی دن کرلے ، ان
دنوں میں بھی فرصت نہیں ملی تو رخصت ہوتے وقت طواف وداع کے ساتھ ایک ہی نیت
میں کرلے ۔
ارکان ،واجبات اور ممنوعات کے احکام
حج کے ارکان
(1) احرام (حج کی نیت کرنا)(2) میدان عرفات میں ٹھہرنا(3) طواف افاضہ
کرنا(4) صفا و مروہ کی سعی کرنا
حج کے واجبات
(1) میقات سے احرام باندھنا(2) سورج غروب ہونے تک عرفہ میں ٹھہرنا(3) عید
کی رات مزدلفہ میں گذارنا(4) ایام تشریق کی راتیں منی میں بسر کرنا(5)
جمرات کو کنکری مارنا(6) بال منڈوانا یا کٹوانا(7) طواف وداع کرنا(حیض و
نفاس والی عورت کے لئے نہیں ہے )۔
ممنوعات احرام
حالت احرام میں نو کام ممنوع ہیں جنہیں محظورات احرام کہاجاتاہے ۔ (1)بال
کاٹنا(2)ناخن کاٹنا(3)مردکو سلاہواکپڑا
پہننا(4)خوشبولگانا(5)مردکاسرڈھانپنا(6)عقدنکاح کرنا(7)بیوی کو شہوت سے
چمٹنا(8) جماع کرنا(9)شکار کرنا۔عورت کے لئے دستانہ اور برقع ونقاب منع ہے
تاہم اجنبی مردوں سے پردہ کرےگی۔
ارکان ،واجبات اور ممنوعات کے احکام
٭ اگر کسی نے حج کے چار ارکان میں سے کوئی ایک رکن بھی چھوڑ دیا تو حج صحیح
نہیں ہوگا۔
٭مذکورہ بالاسات واجبات میں سے کوئی ایک واجب چھوٹ جاتا ہے تو حج صحیح
ہوگامگر ترک واجب پہ دم دینا ہوگا۔ دم کی طاقت نہ ہو تو دس روزہ رکھ لے ،
تین ایام حج میں اور سات وطن واپس ہونے پہ ۔
٭جوشخص لاعلمی میں ممنوعات احرام میں سےکسی کا ارتکاب کرلے تو اس پر کچھ
بھی نہیں ہے ، لیکن اگر جان بوجھ کر ارتکاب کیا توفدیہ دینا ہوگا(گرایک سے
لیکر پانچ تک میں سے کسی کا ارتکاب کیاہو)۔فدیہ میں یاتو تین روزہ یا ایک
ذبیحہ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا۔ شکار کرنے کی صورت میں اسی کے
مثل جانور ذبح کرناہوگا۔عقدنکاح سے حج باطل ہوجاتاہے۔اگر تحلل اول سے پہلے
جماع کرلے توعورت ومرد دونوں کا حج باطل ہوجائے گا اور اگر تحلل اول کے بعد
طواف افاضہ سے پہلے جماع کرے تو حج صحیح ہوگامگر اس کا احرام ختم ہوجائے گا
وہ حدود حرم سے باہر جاکر پھر سے احرام باندھے تاکہ طواف افاضہ کرسکے اور
فدیہ میں ایک بکری ذبح کرے ۔
حج کرنے والوں کے لئے چند تنبیہات
• جیساکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مکہ والےصرف حج افراد کرسکتے ہیں غلط ہے
وہ لوگ بھی تینوں قسم کا حج کرسکتے ہیں البتہ یہ جب حج قران یا تمتع کریں
تو انہیں قربانی نہیں دینی ہے ۔
• مکہ والے حج افراد یا قران میں اپنی رہائش سے ہی احرام باندھیں گے ۔
• حج کی تین قسموں میں افراد میں قربانی نہیں دینی پڑتی ہے ۔
• حج قران کا بھی یہی طریقہ ہے ، اس لئے جو حج قران کرنا چاہتے ہوں وہ اسی
طرح حج قران کرے جیساکہ اس میں حج افراد کا طریقہ بتایاگیا ہے بس نیت کا
فرق ہے ، نیت اس طرح کریں" اللھم لبیک حجا وعمرۃ"۔نیز قران کرنے والا
قربانی بھی دے۔
• حج میں مدینہ جانا ضروری نہیں ہے یعنی زیارت مدینہ کا تعلق حج سے نہیں ہے
،پھر بھی اگر باہری ملک والے زیارت بھی کرنا چاہتے ہوں تو اچھاہے کیونکہ
انہیں ایک بار ہی یہاں آنے کا موقع ملتاہے ۔ زیارت کا طریقہ جاننے کے لئے
میرے بلاگ پہ جائیں اور سرچ میں زیارت مسجد نبوی لکھیں۔بلاگ کا نام:
www.maquboolahmad.blogspot.com
|