انسان اپنی اصلاح اسی دن سے شروع کر دیتا ہے جب وہ اس
دنیا میں پہلا قدم رکھتا ہے۔بلکہ اگر یوں کہا جا ئے کہ اصلاح کا عمل
ایک ارتقائی پروسیس ہے تو غلط نہ ہو گا۔
یہ بات بھی ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ اصلاحِ خودی ممکن ہی نہیں جب تک
کہ روح کے ڈائنا مکس کو نا سمجھا جائے۔ اور روح کو سمجھنا ایک نہ ختم
ہونے والا سلسلہ ہے۔ اللہ پاک نے اپنی مخلوقات میں سے جس قدر اہمیت
انسان کو دی ہے وہ شاید کسی اور کو نہیں دی۔ یہی وجہ ہے کہ ایک خالص
روح انسان فرشتہ صفت بن جاتا ہے ۔
اور اگر بات کی جائے کہ وہ کون سے محرکا ت ہیں جن کی عملداری سے ہم روح
کی اصلاح کر سکتے ہیں
ویسے تو دنیا میں منعقد کی جانے والے کئی سیمینارز ، کانفرنسز ،
ٹریننگز میں کئی ایک طریقے متعارف کرائے گئے ہیں ، جن ہے
۔(meditation)میں آجکل سب سے زیادہ قابِل عمل طریقہ کا رغور و فکر
یہ سب کچھ جس پہ آج دنیا کے نامور ماہِر نفسیات آج پہنچ رہے ہیں ، آج
سے تقریباً1400 سال پہلے اللہ نے ہی فرما دیا تھا ۔ "تم لوگ غور کیوں
نہیں کرتے "۔ اب یہاں پہ اگر یہ کہا جائے کہ اس غور کرنے سے مراد صرف
اللہ کی بنائی ہوئی ہے ۔ Self-Meditationمادی اشیا ہیں تو یہ سرا سر
غلط ہے ۔ دراصل یہاں غور سے مراد عموماً لوگوں کو یہ کہتے سنا جا تا ہے
کہ ہم کس طرح صحیح و غلط میں تمیز کر سکتے ہیں ۔ دراصل جب انسان اپنے
رو برو ہونا شروع ہو جاتا ہے تو صحیح وغلط میں فرق کرنے والی عقل مل
جاتی ہے ، جو کہ گذرتے وقت کے ساتھ پختگی کی راہ پے گامزن رہتی ہے ،
اور ایک وقت ایسا آتا ہے کی انسان اپنی زندگی میں کیا جانے والا ہر عمل
اس روح کے تابع کر چکا ہوتا ہے جو کہ جسمانی اطمینان کی بجائے روح کے
اطمینان کو سیکھ جاتی ہے ۔
چنانچہ دنیا کی تما م الجھنوں سی نکل کر کبھی بھی اپنے اندر کے سچے
انسان یعنی اپنے ضمیر کے روبرو ہو جایا کرو تا کہ صحیح وغلط ، سچ اور
جھوٹ کو جانچ کے اطمینا نِ کامل والی زندگی بسر کی جا سکے۔
"پیدائش پہ آنے والی چھینک سے لیکر موت کی آنے والی ہچکی تک کو اصلا ح
میں گذار لو یقین مانو دنیا تواہاتھ میں رہے گی ہی ، آخرت بھی دائیں
ہاتھ والوں میں شامل ہوجائے گی اور یہی حقیقی کامیابی ہوگی "۔ |