میں سلمان ہوں(٦٠)

تقدیر پھر سے کس موڑ پہ لے آئی ہے
یاتو تنہائی ہے یا رسوائی ہے

اگر میں کہوں تو میں پاگل پنِ کی حد تک تم سے پیار نہیں عشق کرتی ہوں‘‘،،،اور اب میں اس عشق میں اک ماشہ بھی کم نہیں کرسکتی‘‘،،،خواہ کچھ بھی ہو‘‘،،،عرصہ ہوامیں نے ہر خواب تمہارا ہی دیکھا ہے‘‘،،،تمہارے ہر شعر کو ایسے سمجھا کہ مجھے دیکھ کے �‘‘،،میرے لیے لکھا ہو‘‘،،،یہ عشق ہے سلمان نہ عروج‘‘،،،نہ زوال ‘‘،،،نہ آگےنہ پیچھے‘‘،،
نہ ذیادہ نہ کم‘‘،،،بس اِک عشق صرف عشق‘‘،،،سلمان نے اس الجھی ہوئی لڑکی کو غور سے دیکھا‘‘،،،
آج اس لڑکی کے ضبط کا بندھن ٹوٹ چکا تھا‘‘،،،یاتو آج وہ بہت بہادر تھی یا اک ٹوٹی ہوئی عورت بن گئی تھی‘‘،،،جو اپنے خوابوں کو ٹوٹتے بکھرتے ہوئے دیکھ رہی تھی‘‘،،،اس کے خواب بھی زخمی ہوگئے تھے‘‘،،،جسے وہ بازار کے چوراہے پر لا کر آواز لگا لگا کربیچ رہی ہو‘‘،،،اور کوئی بھی اسکےخواب کسی بھی قیمت پر خریدنے کو تیار نہ ہو‘‘،،،بس اک عجیب سی مسلسل ناکامی‘‘،،،
سلمان کو سمجھ نہیں آرہا تھا‘‘،،،انسان کمزور سہارے سے سہارا کیوں مانگتا ہے‘‘،،،جو خود کسی سایے کی مانند ہو‘‘
سایہ بھی ایسا جو کچھ پل میں شام کی آمد کے ساتھ فنا ہو جاتا ہو‘‘،،،وہ سوچوں میں گم تھا لفظ مل نہیں رہے تھے‘‘
وہ انہونی میں پھنس چکا تھا‘‘،،،ندا کی آواز کا لرزتا ہوا اعتماد واپس آگیا تھا‘‘،،،
سلمان مجھے جواب چاہیے ‘‘،،،ہاں‘‘،،،یا ندا کی ہمت نا لفظ کہنے سے جواب دے گئی‘‘،،،،بولو پھر میں یہ لاش کسی کے بھی حوالے کردوں گی‘‘،،،دیکھ لینا کبھی بھی کوئی سوال نہیں پوچھوں گی‘‘،،،بس آج مجھے بے شرم‘‘،،،منہ پھٹ کچھ بھی سمجھ لو‘‘،،،
سلمان نے ندا کی طرف دیکھا‘‘،،،جیسے کسی بچے کو بہلایا جائے‘‘،،،نداتم میں وہ سب ہے‘‘،،،جو زندگی‘‘،،،جو مرد دیکھتا ہے‘‘،،،،چاہتا ہے‘‘،،،کہا نہ جس چیز کا اختیار انسانوں کے پاس نہیں ہوتا‘‘،،،اس کے لیے خود کو الزام نہیں دینا چاہیے‘‘،،،میں مرد ہوں‘‘،،،مگرایسی پتنگ کی طرح ہوں‘‘،،،جو اوپر کو نہیں‘‘،،،زمین بوس ہو رہی ہو‘‘،،،،بہت قریب سے دیکھا ہے زندگی کو‘‘،،،نہ اس کو میں پسند آیا‘‘،،،نہ ہی میں زندہ ہوں‘‘،،،بس جی رہا ہوں کیونکہ اس کی شروعات اور اختتام میرے بس میں نہیں‘‘،،،سلمان اٹھ کر گلی میں کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا‘‘،،،میں بہت کمزور سا انسان ہوں‘‘،،،ڈرپوک سا ‘‘،،،جس نے مجھے جسم دیا اس کا بھی سہارا نہ بن سکا‘‘،،،سلمان پلٹ کے بولا‘‘،،ندا تم‘‘،،،
وہاں کمرے میں کوئی نہ تھا شاید ندا کو جواب مل گیا تھا‘‘،،،سلمان خالی کرسی کو تکنے لگا‘‘،،،کیا کروں‘‘،،،کہاں جاؤں‘‘،،،کیسے کسی کے کچھ کام آؤں‘‘،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193690 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.