دہشتگردی کے خلاف پاکستان نے دنیامیں سب سے زیادہ
قربانیاں دی ہیں۔۷۰ہزارجانوں کے خراج اورایک ارب بیس کروڑکے مالی نقصان کے
باوجودامریکااورروس کی حلیف قوتیں پاکستان سے''ڈومور''کاہی مطالبہ کرتی
رہیں اورالزام تراشی کایہ سلسلہ آج تک تھم نہیں سکا۔ایسے میں روسی صدر
کامقبوضہ کشمیرمیں پاکستان کودہشتگردی کاذمہ دار قرار دینے سے انکار جہاں
ہمارے اصولی مؤقف کی جیت ہوئی ہے وہاں پاکستان کومقبوضہ کشمیرمیں دہشتگردی
کا مرتکب قرار دینے سے انکارکرکے روسی صدرنے بھارتی توقعات پرپانی
پھیردیاہے جو پاکستان کوہرقیمت پردہشتگرد قرار دلوانے کی کوشش کر رہا ہے۔
روس جس نے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف کی جانے والی مثبت کوششوں
کابرملااعتراف کیا ہے ، اس سے نہ صرف بھارت کوشرمندگی بلکہ دیگرعالمی
طاقتوں کو ایک مرتبہ پھرکشمیر کی طرف متوجہ کردیاہے لیکن امریکابھارت و
افغانستان پاکستان کے حوالے سے معاندانہ روّیہ ترک کرنے پرآمادہ نہیں ہے ۔
دنیابھرکے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات میں ایک نیاورلڈآرڈرتشکیل پارہاہے،
ایسے میں پاکستان پرلازم ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کا از سرنوجائزہ
لے،دوست دشمن کی پہچان کرے۔ پاکستان ایک طویل عرصے سے امریکاکااتحادی
چلاآرہا ہے جس نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کو استعمال تو کیالیکن اس کے
جواب میں پاکستان کومشکل میں نہ صرف تنہاکر دیابلکہ اس کے حریف کوگلے لگانے
میں ذرابھرشرم محسوس نہیں کی اوراس وقت بھی اپناتمام وزن بھارتی پلڑے میں
ڈال کرپاکستان کودباؤ میں رکھنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔اگرامریکابھارت
پرمقبوضہ کشمیرکاحل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کرنے کادباؤڈالے
توکوئی وجہ نہیںکہ بھارت کشمیرسمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کیلئے مذاکرات کی
میزپرنہ آئے لیکن امریکا چونکہ اپنے مفادات کااسیرہے سووہ بھارت کو ایشیائی
خطے میں چوہدری بنانے کاخواہش مندہے تاکہ بھارت جنوبی ایشیامیں امریکی
مفادات کاتحفظ کرے۔ ان حالات میں جب روس نے پاکستان کے اصولی مؤقف کی
تائیدکی ہے،ہمیں امریکاپرانحصار کرنے کی بجائے روس سے تعلقات بہتربنانے
چاہئیں۔روس کے اس مؤقف کو پاکستان اپنی جیت سمجھے اورسفارت کاری کے ذریعے
بھارت کی اصلیت دنیاکے سامنے شواہدکے ساتھ پیش کرکے اسے بے نقاب کرے۔
ادھرروس نے پاکستان کومسافرطیارے سخوئی سپرجیٹ میں سرمایہ کاری اور فروخت
کی پیشکش کی ہے۔ائیربس بوئنگ طرزکے طیاروں کایہ منصوبہ آئندہ دوبرسوں میں
مکمل ہو گا ۔ روس نے یہ پیشکش وفاقی وزیرصنعت وپیداوارغلام مرتضیٰ جتوئی سے
گزشتہ دنوں سینٹ پیٹر س برگ میں روسی ہم منصب ڈینس منتروف سے ملاقات میں کی
تھی جبکہ پاکستان دفاعی سازوسامان سمیت زیادہ تر دیگراشیاء کی خریداری میں
امریکاپرہی انحصار کرتا رہا ہے حالانکہ امریکی ارکان کانگرس اورامریکی
حکومتوں کی جانب سے جان بوجھ کرکسی نہ کسی بہانے سے کبھی پابندی کبھی کمی
اورکبھی التواء جیسے مسائل پیداکئے جاتے رہے ہیں۔ان حالات میں چین کے ساتھ
اپنے دفاعی معاہدوں اوراسلحے کی خریداری پرتوجہ دینا شروع کی تواس کے نتیجے
میں آج پاکستان چین کے ساتھ مل کرجے ایف تھنڈرطیارے بنا اورفروخت بھی
کررہاہے اور پاکستان کی دفاعی پیداوارمیں اس کی فروخت سے اہم پیش رفت بھی
ہوئی ہے۔اب روس نے بھی اپنے سخوئی سپرجیٹ میں سرمایہ کاری اورفروخت کی
پاکستان کوپیشکش کی ہے جودونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات کی نشاندہی
کرتی ہے، پاکستان کویہ پیشکش قبول کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کرنی چاہئے
کہ اس طرح کے معاہدوں سے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بھی توازن پیداہوگا۔
ایسے ہی دیگر ممالک سے دفاعی سازوساامان کی تیاری فروخت سے پاکستان کادفاعی
پیداوار کاشعبہ مضبوط ہوگا اورامریکاسے اسلحہ کی درآمدکاانحصاربتدریج
متوازن ہو جائے گاجس پرامریکاسمیت کسی بھی ملک کو اعتراض نہیں ہوناچاہئے۔
ادھرمودی سرکارمقبوضہ کشمیرمیں انسانی تذلیل کی ساری حدیں عبورکرکے اب ساری
دنیامیں ظلم کااستعارہ بن چکاہے اوراس کی یہ اوچھی حرکات ساری دنیا میں اس
کاتعاقب کررہی ہیں۔ جون ۲۰۱۷ء کے آخری ہفتے میں نریندرمودی جب اپنے مربی
قصرسفیدکے فرعون ڈونلڈٹرمپ سے ملاقات کیلئے واشنگٹن روز گارڈن پہنچے تواس
وقت باہرواشنگٹن کاآسمان سینکڑوں امریکی نژاد کشمیریوں اورسکھوں کے مشترکہ
مظاہرے میں ''مودی مردہ باد''اور''بھارت مردہ باد''کے نعروں سے گونج
رہاتھاجس کوامریکی اورعالمی میڈیا نے براہ راست دکھایا اور اسٹیج پرجھوٹ
پرمبنی تحریری تقریر کے اوراق بھی ہوامیں اڑتے ہوئے دنیانے دیکھے۔دراصل
مودی سرکاراوران کے اتحادی اس بات سے پریشان ہیں کہ کشمیریوں کی تیسری نسل
کشمیر کی جدوجہد آزادی کیلئے جس دلیری کے ساتھ بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کے
ساتھ مقابلہ کرہی ہے، اس سے ان کے نہ صرف قدم بلکہ سانس بھی اکھڑرہی ہے۔ان
نوجوانوں کے دلوں میں جہادآزادی ٔ کشمیرکی جڑیں اس قدر گہری ہوگئی ہیں کہ
ان کے معصوم بچے بھی الحاق پاکستان کے نعروں کے ساتھ بے دریغ اپنی جانیں
بھی قربان کررہے ہیں اوریہ قربانی کا جذبہ شہادت یقیناًانہیں اپنے والدین
اوربزرگوں سے وراثتاً منتقل ہورہاہے۔
مقبوضہ کشمیرکے ایک فوجی کمانڈرمیجرجنرل بی ایس راجونے ان نوجوانوں کے دلوں
سے جذبہ شہادت کوسردکرنے کیلئے اپنی مکارانہ چال کے ساتھ یہ سوچا کہ ان
نوجوانوں کی ایک کثیرتعداد کو حکومتی خرچ پربھارت کے مشہور شہروں،ثقافتی
مراکز،تعلیمی اداروں اورآرٹ سنٹرکے دورے کروائیں جائیں جہاں ان کی خوب
خاطرمدارت کرکے ان کوبتایاجائے کہ بھارت کے دل میں ان کیلئے کس قدرمحبت
اوراپنائیت ہے اوربھارت کے ساتھ جڑے رہنے میں ان کامستقبل تابناک رہے گا
لیکن مقبوضہ کشمیرکے غیوروالدین نے بھارتی سازش کوبھانپتے ہوئے اپنے بچوں
کواس کریہہ منصوبے سے دور رکھا جس کی وجہ سے بھارتی جنرل بالآخرتھک
ہارکراپنی ناکامی پرہاتھ ملتاہوا صرف بیس کشمیری بچوں کو اکٹھاکرسکا ۔
یوم الحاق پاکستان،جو ۱۹جولائی ۲۰۱۷ءکو منایاگیا،اسی سلسلے میں امریکاکے
مشہورشہرشکاگومیں امریکی مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم ''اسلامک نارتھ
امریکا''کی ایک تقریب میں سابق امریکی صدر جمی کارٹراورسابق ایرانی صدر
محمدخاتمی نے بھی شرکت کی جس میں برملایہ تسلیم کیا گیاکہ کشمیر نہ توبھارت
کاکبھی حصہ تھااورنہ ہی اس کااٹوٹ انگ کہاجا سکتا ہے۔اس اجلاس میں اس بات
کابھی اعادہ کیاگیاکہ بھارت نے کشمیرکوحق خودارادیت نہ دیکرکشمیرکے حوالے
سے اقوام متحدہ کی منظورشدہ قراردادوںپرعمل نہ کرکے کشمیریوں کے جذبات
واحساسات کوخون کررہاہے بلکہ مودی سرکار کے دورمیں ظلم وستم نے ساری
دنیاکودہلاکررکھ دیاہے۔ اب تک ایک لاکھ سے زائدکشمیری اپنے اس حق خودارادیت
کیلئے اپنی جانیں قربان کرچکے ہیں اور اب توبراہِ راست نوجوان کشمیریوں
کوپیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیارکا شکار بناکران کو بینائی سے محروم کیاجارہاہے
مگراب یہ سلسلہ زیادہ دیرتک جاری نہیں رہ سکے گا۔
٨جولائی کوسارے کشمیراورپاکستان کے علاوہ یورپ اورامریکامیں بسنے والے
کشمیریوں نے جس ذوق وشوق اورمحبت و عشق سے شہیدبرہان وانی کی پہلی برسی
منائی ہے ،اسی سے اندازہ ہوجاتاہے کہ کشمیری بھارت اورپاکستان میں سے کس کے
ساتھ اپنی سیاسی ،معاشی اورجغرافیائی تقدیرمنسلک کرنا چاہتےہیں۔برہان وانی
کے یوم شہادت کوروکنے کیلئے بھارت نے سارے کشمیرمیں جہاں کرفیو
نافذرکھابلکہ کئی ہفتوں سے انٹرنیٹ پرمکمل بندش ہے تاکہ معصوم کشمیریوں
پرہونے والے مظالم کی بھنک بھی سوشل میڈیاکے ذریعے اقوام عالم تک نہ پہنچ
سکے لیکن اس کے باوجود''ظلم پھرظلم ہے بڑھتا ہے تومٹ جاتاہے'' کے مصداق
کشمیریوں پرہونے والے ظلم وستم اوربربریت کی سیاہ رات ختم ہونے کاوقت آن
پہنچا ہے۔برہان وانی کے پہلے یوم شہادت پر پاکستانی وزیراعظم اورپاکستانی
فوج کے سپہ سالارقمرباجوہ کے پیغامات سے بھارت ایک مرتبہ پھر سٹپٹاگیاہے
اوراپنے مربی ڈونلڈ ٹرمپ سے زبردستی بغل گیرہوکرجس سستی شہرت کامظاہرہ کرکے
اپ نے دورے کی کامیابی کاتاثردینے کی جو ناکام کوشش کی ہے اس نے بھی اپنے
بیان میں ''بھارتی کشمیر'' کے الفاظ استعمال کرکے گویا اسے بدستورمتنازعہ
قراردے دیاہے۔
بنئے کواس بات پربھی بڑی تکلیف پہنچی ہے کہ اوآئی سی نے ۱۱جولائی ۲۰۱۷ء
کوہونے والے ''کونسل آف فارن منسٹرز'' کے اجلاس میں ممتازکشمیری رہنما
سیدعلی گیلانی جن کوپچھلے سات برسوں سے گھرمیں مکمل طورپردنیاسے الگ تھلگ
کرنے کیلئے نظربنداوران کے تمام قریبی ساتھیوں کوجیل میں بندکر رکھا
ہے،کوبھی اس اجلاس میں شرکت کادعوت نامہ بھیجا گیاجس سے بھارت کے تن بدن
میں آگ لگی ہوئی ہے کہ اوآئی سی کے پلیٹ فارم پرکشمیرکی گونج سے مقبوضہ
کشمیر ابھی تک عالمی ایجنڈے پرتوجہ کامرکزبناہواہے اوربالخصوص گیلانی صاحب
کی اس اجلاس میں عدم شرکت پر بھارتی پابندیوں اورمظالم کا بھرپورتذکرہ
اورمذمت نے بھارت کوایک اورناکامی سے دوچارکردیاہے۔
|