عمرہ کرنے والوں میں پاکستانی سرفہرست

حال ہی میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق رواں مالی سال یکم ماہ صفر 1438ھ سے اب تک سعودی عرب میں عمرہ کیلئے آنے والوں کی کل تعداد 59لاکھ 96ہزار ہے جبکہ سعودی حکومت کی جانب سے عمرہ کیلئے کل 66لاکھ 57ہزار ویزے جاری کئے گئے ۔ عمرہ کیلئے جانے والوں میں سب سے زیادہ جس ملک کے لوگ گئے وہ پاکستان ہے جہاں سے 1346342 زائرین عمرہ کی غرض سے آئے جبکہ دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا مسلمان ملک انڈونیشیا سے 839627، مصر سے 637004، ترکی سے 411292، ہندوستان جہاں مسلمانوں کی آبادی 30کروڑ کے قریب ہے سے 556687، جزائر سے 365751، اردن سے 322006، عراق سے 262418، ملیشیا جو صنعتی اور ٹورازم کے لحاظ سے سب سے بڑا سلامی ملک ہے سے 238299 زائرین نے عمرہ کی سعادت حاصل کی ۔ ان زائرین میں سے 9429مدینہ شریف اور 1550932 مکہ شریف فلائٹس کے ذریعے اترے جبکہ گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال عمرہ ادا کرنے والوں کی تعداد میں تقریبا 14%اضافہ ہو ا جبکہ 5405121زائرین ہوائی جہاز اور 539071زائرین بذریعہ روڈ پہنچے جبکہ بذریعہ بحری جہاز آنے والوں کی تعداد صرف 51808رہی۔ مذکورہ ممالک کے علاوہ دیگر دنیا بھر کے ممالک سے بھی زائرین آئے جن کی کل تعداد 871498رہی ۔ مذکورہ اعداد و شمار دیکھنے سے معلوم ہوتاہے کہ جہاں ایک طرف لوگوں کا رحجان دین کی طرف ہر آنے والے دن کی ساتھ بڑھ رہاہے دوسرے نو مسلموں کی تعداد میں بھی اضافہ بڑی تیزی سے ہورہاہے۔ دعوت و تبلیغ، مدارس و دیگر ذرائع سے اسلام کی تبلیغ کاکام احیاء اسلام کا سبب آج سے 1400سال پہلے بھی تھا اور اب بھی انہیں ذرائع سے دین پھیل رہاہے۔ ان اعداد و شمار کو دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ سب سے زیادہ پاکستان سے 1346342 زائرین نے عمرہ کی سعادت حاصل کی جبکہ حج پر جانے والوں میں بھی پاکستانیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دنیابھر کے لوگ پاکستان کے بارے میں جتنا بھی منفی پراپیگنڈہ کریں، اسے دہشت گرد ملک مبینہ طورپر قرار دیں، اس کے پاسپورٹ کے حامل لوگوں کو ائیرپورٹس پر ناجائز تنگ کریں۔ یہاں کے مسلمان اسلام سے محبت عملی طورپر کرنے والے ہیں۔ دنیا بھر میں مدارس اور تبلیغ کے کام کے مراکز کا نظام یہاں قائم ہے۔ یہا ں کے مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے دنیا بھر سے مسلمان آتے ہیں ۔ اسی طرح رائیونڈ کا عالمی تبلیغی مرکز دنیا بھر کے مسلمانوں کی نگاہوں کا مرکز ہے۔ جہاں سے روزانہ ہزاروں کی تعدا دمیں جماعتیں اﷲ کے راستے میں نکلتی ہیں۔ پاکستان کے مراکز و مدارس سے دنیا بھر سے لوگ آگ کر دین کو سیکھنا چاہتے ہیں لیکن ہماری مغرب نواز او ریہو د و نصاری کے ٹکڑو ں پر پلنے والی حکومتیں اپنے آقاؤں کے اشارے پر انہیں یہاں آنے نہیں دیتیں۔ ہمارے مراکز و مدارس سے موجودہ قرضوں پہ چلنے والی نواز حکومت نے بھی ہزاروں مسلمان طالب علموں کو نکال باہر کیا جو یہاں نہ صرف دین کی تعلیم حاصل کررہے تھے بلکہ وہ سالانہ اربوں روپے زرمبادلہ کی صورت میں لانے کا سبب بھی تھے ، اگر ہمارے حکمران بیرون ممالک سے دین سیکھنے والو ں کو آنے کی کھلی اجازت دیدیں تو ہمیں کسی بھی ٹورازم محکمہ کی ضرورت نہ رہے۔ جب نواز حکومت نے مدارس و مراکز سے مسلمان طالب علموں کو نکالا تو اسلام دشمن ملک بھارت نے انہیں فورا ویزے دئیے ۔یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے اپنے متزلزل ، غیر مستحکم سیاسی حالات اور دہشت گردی کے واقعات کے باعث ٹورازم کے سلسلے کو تقریبا ختم کردیاہے لیکن اسلام سے محبت کرنے والے لوگ دعوت و تبلیغ کے کام کو سیکھنے اور عالم ، حافظ، مفتی ، قاری بننے کیلئے یہاں آنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے کرپٹ، اسلام دشمن حکمران رکاوٹ ہیں۔ ہمیں اسلام کے نام پر حاصل شدہ ملک پاکستان میں ہر قسم کی مذہبی آزادی حاصل ہے ۔ احیاء اسلام اور فروغ اسلام کے سلسلے میں دنیا بھر کے 250ممالک سے زیادہ کام یہاں ہورہاہے۔ یہو د و نصاری اس سے خائف ہیں ۔ حکمرانوں کی جانب سے آئے دن نت نئے مطالبے، مدارس ، مراکز کو بند کرنے کیلئے آتے رہتے ہیں ۔ مدارس کی رجسٹریشن اور انہیں جدید تعلیم کے نام پر سنوارنے کا سلسلہ بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔ لیکن اگر جب تک مسلمانوں میں اخلاص رہا تو دنیا کی کوئی طاقت دین اسلام کے تبلیغ کے کام سے نہیں روک سکتی اور جس نے بھی ماضی میں ایسا کیا وہ چاہے روم و فارس ، قیصر و کسری، فرعون ہو یا نمرود، ابو جہل تمام عبرت کا نشان بن گئے ۔ کیونکہ جہاد و تبلیغ کے کامو کے ساتھ اﷲ کی مدد و نصرت ہر وقت ہوتی ہے۔ اس لئے ان دونوں کاموں کو نہ تو پہلے کوئی طاقت روک سکی ہے اور نہ ہی اب ۔ ہمارے دانشور بتاتے ہیں کہ کرکٹ، ہاکی، سکاؤش کاکھیل پاکستان کی پہچان ہیں۔ نہیں ہرگز نہیں ہم نے ان کھیلوں میں بھی کرپشن کا زہر گھولا، جس کے باعث خصوصا کرکٹ میں سٹہ بازی، فکسنگ وغیرہ نے ہمیں مزید بدنام کیا ہماری اصل پہچان یہ ہے کہ یہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر قائم ہو او راسلام کے عملی نفاذ و عمل کے ذریعے ہی ہمیشہ قائم و دائم رہیگا۔ اس ذمہ داری کو ہماری حکومتیں پورا کرنا تو دو رکی بات الٹا رکاوٹ کا باعث بن رہی ہیں۔لیکن ہمارے مراکز مدارس اس اہم فریضہ کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو لوگ اسلام کاقلعہ کہتے ہیں۔ یہاں پر بسنے والے لوگوں میں جو خرابیاں موجود ہیں انہیں درست کرنا کسی حکومت، ادارے، فوج کے بس کی بات نہیں بلکہ یہ صرف اس محنت کے ذریعے درست ہوں گے جس محنت سے ہمارے نبی ﷺ نے کفار مکہ جیسے بدترین لوگوں کو دنیا کے بہترین لوگ بنادیا۔ پاکستانیوں میں تمام تر خرابیوں کے باوجود یہاں کے لوگ ذہین ترین اور امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے ہیں انہی لوگوں نے روس جیسی سپر پاور کے ناپاک عزائم رد کئے اور اب امریکہ کو28ممالک کی مدد کے باجود شکست کا سامناہے۔ میں دنیا کے کئی ممالک میں گیا ہوں لیکن میرے ملک کی مٹی مجھے ہر جگہ یاد آتی ہے اور قدرت نے ہمیں ہر نعمت سے نوازا ہے اور تمام تر خرابیوں ، قباحتوں ، کرپشن کے باوجود اس ملک کے 20کروڑ عوام اسلام سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے ہیں۔ زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔

Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 137194 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.