گزشتہ روز لاہور میں دشمن کی بزدلانہ دہشت گردی کے
بعد پورا ملک ایک بار پھر سوگ میں ڈوب گیا ، جہاں ارفع کریم ٹاور کے سامنے
پولیس اہلکاروں کو دہشت گردی کا نشانہ بناتے ہوئے ایک موٹر سائیکل سوار
خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس سب
انسپکٹر، ایک اے ایس آئی ،سات پولیس کانسٹیبل، ارفع کریم آئی ٹی سنٹر کا
نیٹ ورک آپریٹر اور ایک خاتون سمیت اٹھائیس افراد شہید جبکہ چھپن سے زائد
افراد زخمی ہو گئے۔ اور وہاں کھڑی متعدد گاڑیاں تباہ جبکہ قریبی عمارتوں کو
بھی نقصان پہنچا۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق اعلیٰ سطح ذرائع نے تصدیق کی ہے
کہ لاہور شہر میں سب سے زیادہ دوسو غیرملکی فرموں کے دفاتر ارفع کریم ٹاور
میں موجود ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کیمپ آفس بھی ادھر ہے جبکہ حکومت پنجاب 9 اور
10 اگست کو لاہور میں پاکستان چائنہ اکنامک کوریڈور کے بارے میں بہت بڑی
بین الاقوامی کانفرنس منعقد کر رہی تھی جس کی تیاریوں کو انتہائی خفیہ رکھا
جا رہا تھا۔ ایسے میں بعض غیرملکی اداروں کی طرف سے لاہور میں دہشت گردی کی
کارروائی کراکے پاکستان چین اقتصادی راہداری کانفرنس میں امریکہ ، یورپ،
چین ، آسٹریلیا، یوکے اور دیگر ملکوں کی بڑی کمپنیوں کی اس کانفرنس میں
شرکت سے روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مذید یہ کہ چند روز قبل تحریک طالبان
خراسانی گروپ کے 6 دہشت گردوں کے پاکستان داخل ہو نے کی اطلاعات ہیں۔ تاہم
حساس اداروں نے فوری طورپر سہولت کاروں کی تلاش شروع کر دی ہے، اعلیٰ سطح
سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس دہشت گردی کی کارروائی میں سہولت کاروں کی مدد
بعض جرائم پیشہ افراد نے بھی کی ہے کیونکہ اس سے قبل رواں برس خودکش حملہ
آور کی طرف سے ٹرانسپورٹ کا استعمال پنجاب میں کسی کارروائی میں سامنے نہیں
آیا۔ دہشت گردی کی اس بزدلانہ کاروائی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔اس بات
میں کوئی شبہ نہیں کہ ہمارے دشمن دہشت گردی کے واقعات سے ملک میں امن و
امان کی صورت حال خراب کرکے اپنے مذموم مقاصد پورے کرنا چاہتے ہیں ،مگر
ہمارے اداروں کو آپس میں مل جل کر مشترکہ لائحہ عمل سے دہشت گردی کے ناسور
پر قابو پانے کے لئے مزید سخت عملاً اقدامات کرنا ہوں گے اوراس حوالے سے
ملکی مفادات کو سر فہرست رکھنا ہو گا۔ اس کے علاوہ عوام کو بھی اتحاد،باہمی
یگانگت کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور اپنے قومی اداروں کے ہاتھ مزید مضبوط کرنا
ہوں گے۔ باہمی اتحاد اوراعتماد سے ہم نہ صرف دشمن کے خطرناک اداروں کو خاک
میں ملانے میں کامیاب ہوں گے بلکہ ہم دشمن کے نیٹ ورک کو توڑنے اور ان کا
قلع قمع کرنے کی پوزیشن میں بھی ہوں گے۔ کیونکہ واضع طور پر محسوس کیا
جاسکتا ہے کہ دشمن ملک اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ایماء پردہ دہشت گردی کرکے
پاکستان میں ترقی کے عمل کو روکنا چاہتا ہے ۔ بھارتی خفیہ ادارے را کے
ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسرکلبھوشن یادیو نے گزشتہ دنوں آرمی
چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپنی سزائے موت کی منسوخی کے لیے انسانی
ہمدردی کی بنیاد پر رحم کی اپیل کررکھی ہے ، اور ساتھ ہی مذید چشم کشا
حقائق کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف بھارت کے سازشی کردار کو پوری
دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔ مبارک حسین پٹیل کے جعلی نام سے حاصل کیے
گئے پاسپورٹ کے ساتھ گرفتار ہونے والے اس بھارتی جاسوس نے غیرمبہم الفاظ
میں تسلیم کیا ہے کہ بھارت کا خفیہ ادارہ را پاک چین اقتصادی راہداری
منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی
سرپرستی کرتا رہا ہے اور خود کلبھوشن نے ان سرگرمیوں میں کلیدی کردار ادا
کیا ہے۔اس اعترافی بیان میں کلبھوشن نے بتایا ہے کہ وہ 2005ء میں بھی
بلوچستان اور کراچی میں سرگرم رہا جبکہ گزشتہ سال اس کی پاکستان آمد کا
مقصد کراچی ،کوئٹہ اور تربت سمیت مکران اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں
پاکستان مخالف سرگرمیوں کو فروغ دینا اور دہشت گردی کی کارروائیوں کو پائیہ
تکمیل تک پہنچانا تھا تاکہ سی پیک کے لیے حالات کو ناسازگار بنایا جائے۔
کلبھوشن کے بقول ’’اس بار میرا پاکستان آنے کا مقصد بلوچ عسکریت پسندوں سے
مل کر مکران کوسٹ سے ساحلی پٹی تک را کے تیس سے چالیس اہلکاروں کو داخل
کرنا اور ان کے ذریعے فوجی انداز میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرانا تھا‘‘۔
کلبھوشن نے اپنے بیان میں اسلحہ اور مالی وسائل کی آمد کے پورے نیٹ ورک کی
تفصیل بھی بتائی ہے جسے دہلی، ممبئی اور دبئی سے کنٹرول کیا جاتا ہے، جبکہ
افغانستان کے مختلف شہروں میں قائم بھارتی سفارت خانے بھی اس میں بھرپور
کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان میں جاری سی پیک منصوبہ بھارت کی آنکھ کا
شہتیر بنا ہوا ہے جو اسے کسی بھی لمحے چین سے بیٹھنے نہیں دیتا، پاکستان کی
ترقی کے اس عمل کو روکنے ، اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی
ظاہری بیانات اور درپردہ کاروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ایک طرف تو
بھارت اپنی ایجنسیوں کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں
میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے زریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے
تو دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا رہتاہے۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور کراچی میں دہشت گردوں کی پیسے اور اسلحہ
سے سرپرستی اب کوئی راز نہیں رہا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پاکستان میں
جہاں کہیں بم دھماکے، دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماء ہورہے ہیں
ان سب کے پس پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘سمیت دیگر ایجنسیاں اور
بھارتی فوج، اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی
انتہاپسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں ہی کارفرما ہیں۔ افغانستان میں موجود
بھارتی سفارتخانے پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ
گاہوں کے لئے مذموم کردار ادا کررہے ہیں، جس سے پاکستان میں دہشت گردی کے
واقعات رونماء ہورہے ہیں اور اسطرح بھارتی ہٹ دھرمی کے سبب دو ایٹمی ملک
ممکنہ جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ لیکن اس طرح کی مذموم کارروائیوں سے
پاکستانیوں کے جذبوں میں کوئی کمی نہیں آئی اور ہمارا دشمن ایسی بزدلانہ
کارروائیوں سے کبھی اپنے مزموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتا، آج پوری
پاکستانی قوم متحد ہے اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اورانشااﷲ
دشمنوں کے مذموم ارادوں کوخاک میں ملا کردم لے گی ۔ |