صبح کی ٹھنڈی ہوا ہلکی ہلکی بارش یہ موسم تو دل کو سکون
دیتا ہے ۔پہر میرا دل کیوں اداس ہے۔کیوں اتنا بوجھ ہے دل پے۔کبھی یہی ہوا
مجھے اور مغرور کر دیتی تھی ۔ شیزرے یہ سوچنے میں مصروف ہی تھی کہ کسی چیز
کے زمین پر گرنے کی آواز نے اسے حال میں آنے پر مجبور کر دیا تھا۔ تمھارا
دماغ ٹھیک ہے پہر سے میرے کمرے میں یے پھولوں کا گلدان رکھوا دیا ہے۔ریحان
شیزرے پر چلا رہا تھا۔نفرت ہوتی ہے مجھے ان کھلتے گلابوں اور ان کی خوشبو
سے اور آج آخری بار کہ رہا ہوں سکون سے جینے دو مجھے اب بولتی کیوں نہیں
ہوں تم سے بات کر رہا ہوں ۔جی آیندہ نہیں ہو گا شیزرے بامشکل بول پائ تھی۔
اب جاو یہاں سے اور ہاں آئندہ یاد رکھنا اگلی بار اس گلدان کی جگہ تم ہو گی۔
شیزرے وہاں سے ہٹ تو گئی تھی پر دل کیا تھا ایک بار مڑے اور ریحان سے چیخ
چیخ کر کہے کہ وہ اس گلدان سے بھی بری طرح ٹوٹ چکی ہے بس فرق اتنا ہے وہ
گلدان کوڑے دان میں پھینک دیا جاے گا پر اسے تو ابھی جینا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |