فرشتوں نے استدعا سے ہٹ کر نواز شریف کو نا اہل قرار دیدیا

 پاکستان میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر وزیر اعظم نواز شریف پہلے وزیر اعظم نہیں جنہیں فرشتوں نے اپنے عہدے سے محروم کیا ہو۔اس بد قسمت ملک میں جمہوری وزرائے اعظم کو پاکستان کی70 سا لہ تاریخ میں سات مرتبہ عد ا لتِ عظمیٰ نے ملک کے چیف ایگزیکٹیو کے عہدے سے ہٹایا ہے ۔بلکہ انہوں نے تین مرتبہ آئین پاکستان توڑنے والے جرنلوں کو اقتدار پر قابض ہونے کے بعد حق بجانب قرار دے کر نو نو دس دس سال کے لئے اسلامی جمہوریہ پاکستان پر اپنے فیصلوں سے مسلط کرایا۔پچھلے دور حکومت میں یوسف رضا گیلانی اس سے قبل ظفر عی شاہ کیس میں2000 میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو ان کے عہدے سے ایک ڈکٹیٹر کے ایماء پر ہٹانے کا حکم نامہ جاری فرما کر جمہوری عمل کے سینے میں کیل ٹھونک دی۔90 کی دہائی میں بے نظیر بھٹو کی حکومت کا دوسری بار خاتمہ کیا گیا۔اسی طرح عدالت عظمیٰ نے 1980میں ذوالفقار علی بھٹوکی جمہورری حکومت کے خلاف ایک آمر کی بھر پور حمایت کی جنہیں بعد میں عدالت عظمیٰ کے حکم پر ہی تختہِ دار پر چڑھا دیا گیا اور اب پھر تیسری مرتبہ منتخب وزیرِ اعظم کو عدالت سے کی گئی پرے سے ہٹ کر فیصلہ دے کر گھر بھیجدیا گیاہے۔ یہ تو تھی جمہوری وزرئے اعظم کے خلاف روا رکھی اور دہرائی جانے ولی یتار یخ ۔

پاناماکا کیس ڈرامہ نواز شریف اور ان کے خاندان کو سیاست کے میدان سے مکمل اور ہمیشہ کے لئے باہر کرنے کے لئے اداروں نے مل جل کراور ماہرین کے مطابق بیرونی اشاروں پر گذشتہ چار سالوں سے اسٹیج کیا ہوا تھا۔جو پہلے دھرنوں کی شکل میں ناکام ہوا تو،پاناما لیکس سے تیسری مرتبہ شروع ہوا اور اقامہ پر ختم ہوا۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 28 جولائی کو عدالت ِعظمیٰ کے فیصلے کی شکل میں رونما ہوچکا ہے۔وزیرِ اعظم نے اعلیٰ ظرفی کا ثبوت دیتے ہوئے فیصلے کی تعمیل کر کے عدالت، آئین و قانون کا احترام کیا ہے۔

پاکستان کے سیاسی لوگ اور قانون کے پیشے سے تعلق رکھنے والے ذی شعور لوگ وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف آنے والے فیصلے پراپنے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں:اخباری خبر کے مطابق ایک سینئر لا آفیسر کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بعد حیران کن بات ہے کہ پانچ ججوں نے متحد ہو کر وزیرِ اعظم کو نا اہل ہونے کا متفقہ فیصلہ سُنایا۔اس ضمن میں ایڈوکیٹ حشمت حبیب نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی نااہلی کا فیصلہ آئینِ پاکستان اور قانو کے خلاف ہے۔یہ فیصلہ ججز کی حکومت کا نتیجہ ،اور قانون کی حکمرانی کے تصور کے خلاف ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عدالت نے قابلِ وصول کے معنی غلط لئے۔کیونکہ وزیر اعظم کا کیپٹل زیڈ ای سے لیا گیا عہدہ فرضی تھا جو اقامہ کے لئے لیا۔یہ عمل کاغذی کاروائی ہوتا ہے ا ٓئین میں گنجائش نہیں ہے کہ وزیر اعظم کو نا اہل کر سکیں۔جسٹس وجہہ الدین کہتے ہیں عدالتِ عظمیٰ نے کمزور ترین دلیل کا سہارا لیا۔معروف قانون دان ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ تنخواہ وصول نہ کرنے پر نا اہلی حیران کن ہے رپورٹ کا ایک حصہ مخبری پر مشتمل ہے جو فیصلہ کیا گیا ہے وہ مولوی تمیز الدین اور نصرت بھٹو کیس جیسا ہی ہوگا ۔ایک اور سینئر قانون دان عابد حسن منٹو کا کہنا ہے کہ’’میرے لیئے یہ فیصلہ حیران کن ہے ۔ جھوٹ تو یہ ہوتا ہے کہ کسی کو جان بوجھ کر دھوکا دیا جائے‘‘۔

مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں جس بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا ہے اس پر ماہرینِ قانون حیران ہیں۔مسلم لیگ ن کے رہنما سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پہلے ایٹمی طاقت سے اور اب سی پیک ملک میں لانے میں لانے کی سزادی گئی ہے۔صادق اور امین کی کہانی وہاں تک بھی جانی چاہئے جہاں فیصلے کئے جاتے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کا دن تاریخی نہیں بلکہ تاریکی ہے۔ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہم منتخب ہو کر ایوانوں میں آتے ہیں اور رسوا کر کے نکالے جاتے ہیں ۔مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ امکان کے مفروضے پر وزیرِ اعظم کو نااہل کیا گیا۔ان کو دس ہزار درہم جو انہوں نے نہ وصول کئے اور نہ ہی وصو ل کئے جا سکتے تھے پر نااہل کرنا مذاق ہے۔

امریکہ کے مشہور اخبار نیو یارک ٹائمز کے ایک آرٹیکل کے مطابق پاکستان میں ہر چند برسوں کے بعد ایک کنگز پارٹی پیدا کیجاتی ہے اور وہ پاکستان کی مقبول اور بڑی سیاسی جماعت کے خلاف صف آرا ہوجاتی ہے۔جس میں ہر سیاسی جماعت کے یتیم اکٹھا ہوجاتے ہیں۔ایسے ہی بعض دولت مند عمران کی جماعت میں شامل ہوچکے ہیں۔جواشرافیہ کے پیدا کردہ ہوتے ہیں۔ اور جن کی زبردست طریقے پر حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔اور سیاسی موقع شناس اور ابن الوقت قوتیں اپنی جماعتوں سے بے وفائی کر کے کنگز پارٹی میں شامل ہوجاتے ہیں پھر اس کو ایک خاص مرحلے پر سب سے زیادہ ووٹ بینک والی پارٹی کے خلاف بڑی شد و مد کے ساتھ کھڑا کر دیاجاتا ہے۔اس کے مخالفین کو واضح پیغام دیدیا جاتا ہے کہ ان کی جماعت کو بیورو کریسی اور انٹلی جینس ایجنسیوں کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔ اور پھر وہ ملک میں ایجنسوں کے ذریعے اکھاڑ پچھاڑ کا سلسلہ شروع کر دیتی ہے جیسا عمرا اور اس کی پارٹی نے گذشتہ چار سالوں سے شروع کیا ہوا ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف وہ واحد وزیرِ اعظم ہیں جنہیں وزیر اعظم ہاؤس سے صدر نے 1993 میں اور آرمی چیف اور ااُس کے لشکر نے 1999میں طاقت کے بل بوطے اور اب عدالتِ عظمیٰ نے اقامہ کی دلیل پر بے دخل کر دیا اس حقیقت سے بھی کیا کوئی انکار کرے گا کہ نواز شریف پی ٹی آئی ،جماعتِ اسلامی اور شیخ رشید کی جانب سے پٹیشنوں کی استدعا ،اورلگائے گئے الزامات ثابت ہونے کی بنیاد پر نا اہل نہیں ہوئے۔ بلکہ ایک ایسے اقامہ پر فارغ کئے گئے جس میں تنخواہ کا ذکر تو تھا مگر نہ انہوں نے وہ تنخواہ لی اور نہ لینے کا کوئی ارادہ تھا۔لہٰذافرشتوں نے استدعا سے ہٹ کر نواز شریف کو نا اہل قرار دیدیا اور ملک کے منتخب وزیرِ اعظم کو گھر بھیج دیا گیا․․․․․․․․
 

Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 212968 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.