تو کیا میاں نواز شریف جو کہہ رہے تھے اس کے پیچھے
آپ تو نہیں تھے۔ان کا فرمان تھا کہ میرے ہٹائے جانے سے کوئی بڑا واقعہ ہو
سکتا ہے ۔جی راجہ فاروق حیدر صاحب آپ سے بات کر رہا ہوں ۔مجھے یہ پڑھ کر
دلی صدمہ پہنچا کہ اپنے ممدوح کو چاروں شانے چت ہونے کے بعد اسلام آباد میں
پریس کانفرنس کرتے ہوئے آپ کا کہنا تھا کہ بطور کشمیری مجھے سوچنا ہو گا کہ
میں کس ملک سے الحاق کی بات کر رہا ہوں۔اسے کہتے ہیں کفن پھاڑنا۔حضور
پاکستان ایک ازلی حقیقت ہے اور دو قومی نظرئے پر بنے اس ملک کی بنیاد ہی
ہندو اور مسلمان کے نام پر تقسیم تھی۔کشمیر تو ویسے ہی ایک نا مکمل ایجینڈہ
ہے ورنہ اس حصے کو پاکستان اپنے آپ میں ضم کر کے قصہ پاک کر چکا ہوتا۔اس
پار کے کشمیری پاکستانی پرچم میں دفن ہو رہے ہیں اور آپ ہیں کہ ایک ایسے
کشمیری نسل کے شخص جس کے بارے میں خود انڈین میڈیا کہتے ہیں کہ نواز شریف
کے جانے کے بعد مسئلہ کشمیر انڈیا کے ہاتھ سے نکل جائے گا فوج طاقت ور ہو
جائے گی۔مجھے تو محسوس ہوا کہ ایک محب وطن دشمن کی زبان بول رہا ہے اور آپ
انڈین زبان بول رہے ہیں۔
صاحبزادہ اسحق ظفر کی موت کا نقصان اس قدر ہے کہ ہر لمحے پر وہ یاد آتے ہیں
جن کی موت کی وفات کے بعد حلقہ پانچ سے آپ کو سر اٹھانے کی مہلت ملی۔راجہ
صاحب کشمیر کا پاکستان سے الحاق آپ کی اس تند خوئی سے سوائے نقصان کے کچھ
اور نہیں ہو سکتا آپ وزیر اعظم ہیں اور منتحب وزیر اعظم ویسے وہ تو ہمیں
علم ہے کہ کس طرح نون لیگ کو اکثریت ملی ایک جاوید اقبال بڈھانوی اور مطلوب
انقلابی کی شکست سے ہمیں یہاں پنڈی میں بیٹھ کر اندازہ ہو گیا تھا کہ دب کے
اکثریت دی گئی ہے۔ اس کشمیر کے بارے میں ہمارے قائد اعظم محمد علی جناح
جنہیں پتہ نہیں آپ قائد اعظم بھی مانتے ہیں یا نہیں انہوں نے بر ملا کہا
تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔چودھری رحمت علی تو چیختے چلاتے مر گئے
کہ گورداس پور کو پنجاب کا حصہ کیوں مانا گیا۔جو کشمیر کے لئے انڈین پنجاب
سے واحد راستہ تھا۔
چلئے قائد اعظم کی بات کو ایک طرف رکھتے ہیں آپ غازی ملت جناب چودھری غلام
عباس کی جد وجہد کو سامنے رکھیں۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر یہ سچ ہے کہ آپ
الحاق پاکستان پر یقین نہیں رکھتے تو آپ تو انڈین زبان بولنے والے آزاد
کشمیر کے شہری ہیں۔میں یہ نہیں کہوں گا کہ پاکستان کی عدالتیں آپ کو
گھسیٹیں البتہ پوری قوم اس بات کا مطالبہ کرے کہ آپ نے ایسی بات کیوں کی؟
ایک طرف انڈین ہیلڈ کشمیر میں لوگ جانیں قربان کر رہے ہیں اور پاکستان سے
کلمہ طیبہ کے رشتے پر مر مٹنے کی داستانیں رقم ہو رہی ہیں اور دوسری جانب
آپ کی سوچ متزلزل ہو رہی ہے۔
میں نے یہ خبر پاکستان کے ایک باوقار روزنامے آئینہ ء جہاں میں پڑھی ہے اور
گلگت بلتستان کے وزیر اعلی اور آپ کی پریس کانفرنس کا حوالہ ہے اس بے چارے
کی بات چھوڑیں جسے یہ بھی علم نہیں ہے کہ پاکستان کے اندر گلگت بلتستان کی
کیا اہمیت ہے۔ویسے بھی ناتجربہ کار متوالا ہے مجھے حیرانگی اس بات پر ہے کہ
جسے ہم آزادی ء کشمیر کے بیس کیمپ کا نام دے رہے ہیں وہاں کے ایک بزرگ
تجربہ کار اور ذمہ دار فرد نے یہ بات کی ہے۔میرا خیال ہے سپریم کورٹ کے اس
فیصلے سے انڈیا میں جو صف ماتم بچھی ہوئی ہے اس پر آپ کو دکھ ہے اس لئے کہ
جندال و مودی کے یار کو جھوٹا مکار اور خائین قرار دیا ہے۔جو آپ اور آپ
جیسے لیگی سمجھ رہے ہیں اور جشن منا رہے ہیں کہ وزیر اعظم کو جھوٹا قرار
دیا گیا ہے کرپٹ نہیں۔میں سمجھتا ہوں ایک شخص کے لئے موت ہے کہ اسے جھوٹا
قرار دیا جائے ویسے بھی جے آئی ٹی کی رپورٹس ریکارڈ کا حصہ ہیں۔حضور کہیں
اس گدھے سوار کی سوچ سے متفق نہیں جس نے کہا تھا کہ منہ تو کالا کر دیا
لوگوں نے لیکن اﷲ کا شکر ہے میں گدھے سے گر کر نہیں مرا۔
جناب راجہ فاروق حیدر صاحب آپ سے یاد اﷲ بھی ہے علیک بھی اور سلیک بھی۔ذرا
سینے پر ہاتھ رکھ کر کہئے کہ کیا آپ کا رشتہ نواز شریف سے ہے یا پاکستان سے
اگر اس کی ذات سے ہے تو وہ تو ذلیل و خوار ہو کر رائے ونڈ پہنچ گئے ہیں آپ
میں اخلاقی جرائت ہے تو احتجاجا یہ کرسی چھوڑ دیں۔اور گلگت بلتستان والا
بچونگڑا بھی گھر بیٹھ جائے۔آزاد کشمیر یہ خطہ ہزاروں کشمیری اور پاکستنیوں
کے خون سے حاصل کیا گیا ہے۔کشمیری اب بھی راولپنڈی کو اپنی منڈی قرار دیتے
ہیں اور پاکستان کی گھڑیوں کے ساتھ اپنا وقت ملائے رکھتے ہیں۔یہ عجب بات ہے
میٹھا میٹھا ہڑپ اور کڑوا کڑوا تھو کر دیتے ہیں۔پاکستان نے آپ کا کیا بگاڑا
ہے میں حیران ہوں اور لکھتے ہوئے خوف کھاتا ہوں کہ اسلام آباد کے فیصلے
ایسے کمزور کیوں ہیں۔کیا مسلم لیگ نون کے پاس اس پورے خطے میں نرم خو نرم
مزاج لیڈر نہیں تھا جو آپ جیسے تند خو کو چن لیا۔بد قسمتی سے آپ جیسے لوگوں
کی وجہ سے نظریہ پاکستان کمزور ہو رہا ہے۔میں تو ویسے ذاتی طور پر آزاد
کشمیر میں پاکستانی سیاسی پارٹیوں کے وجود کے خلاف ہوں اور اس سلسلے میں
صرادر عبدالقیومی سوچ کا حمائتی ہوں کہ ادھر کا رولا ادھر نہیں ہونا
چاہئے۔خالصتا کشمیری پارٹیاں وہاں ہو نی چاہئیں۔یہ بڑی غلطی ذوالفقار علی
بھٹو نے کی جن کا جی چاہتا تھا کہ آزاد کشمیر پاکستان کا مستقل حصہ بن جائے
ادھر والے ادھر رہیں اور ادھر والے ادھر۔یہ الگ بات ہے وہ آزادی ء کشمیر کے
لئے گھاس کھانا چاہتے تھے وہ تو نہ کھائی البتہ فرانس کا پانی پی کر دنیا
سے رخصت ہوئے۔جہاں تک میرا خیال ہے کہ پیپلز پارٹی سے ایک بڑی غلطی یہ ہوئی
کہ حلقہ پانچ میں وہ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچتے رہے انہیں یہ علم تھا کہ
اشفاق ظفر کی جیت سے انہیں شائد بی بی فریال کی شفقت نہ مل پائے گی اگر
انہیں یہ احساس ہوتا کہ اس کشمکش سے وہ کشمیر میں ایک ایسے شخص کی اسمبلی
میں پہنچنے کی راہ ہموار کر رہے ہیں جو آگے چل کر تحریک الحاق پاکستان کے
سر پر گٹا مارے گا تو شائد آج کشمیر کی تاریخ بھی مختلف ہوتی ۔بہر حال
ڈلیاں بیراں دا اچر وی کج نئیں گیا۔ |