پانامہ کیس کے تاریخ سازفیصلے کے بعد پاکستان
اسلامی،اخلاقی،سماجی بحرانوں کی زد میں آگیا ہے ،نواز شریف نے سپریم کورٹ
کا فیصلہ تسلیم کرکے وزیراعظم ہاؤس خالی کر دیا 29 جولائی کو ن لیگ نے
اجلاس بھی منعقد کیا جس میں عبوری وزیراعظم کے طور پر شاہد خاقانی اوربعد
میں این اے 120 سے میاں شہباز شریف ضمنی الیکشن جیت کر مستقل وزیراعظم بن
جائیں گے اس طرح ن لیگ اپنی مدت اقتدار پوری کرے گی ۔جبکہ پنجاب کا
وزیراعلیٰ مجتبیٰ شجاع الرحمان کو بنایا جائے گیا ۔فیصلے کے بعد آئین
پاکستان کے آرٹیکلز 62,63 کو بعض اینکرپرسنزز ،صحافیوں ،تجزیہ نگاروں
اورسیاست دانوں نے آڑھے ہاتھوں لیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ 62,63 آرٹیکلز پر
موجودہ دور میں کوئی پورا نہیں اترتا ،اس لئے اسے ختم کردینا چاہیے یا اس
میں سے سخت(اسلام پسند) شقوں کو نکال دینا چاہیے جو ضیاء الحق دور میں شامل
کی گئی تھیں ۔اس پر بحث کرنے سے پہلے آرٹیکل 62,63 کے بارے میں جاننا ضروری
ہے کہ وہ کیا ہیں ؟ بعد میں جائزہ لیں گے کہ اس دور میں کوئی ان پر پورا
اترتا ہے یا نہیں ۔
آرٹیکل 62 کے مطابق (۱)کوئی شخص پارلیمنٹ کارکن بننے کا اہل نہیں جو
پاکستان کا شہری نہ ہو۔ (۲)ضروری ہے کہ رکن پارلیمنٹ اچھے کردار کا مالک ہو
۔(۳)اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ علم رکھتا ہو۔ (۴) اسلام کے مقرر کردہ
فرائض کا پابند ہو۔ (۵) اس نے کبھی گناہ کبیر نہ کیا ہو ۔ (۶) رکن پارلیمنٹ
سمجھ دار ،پارسا،ایماندار،صادق وامین ہو۔(۷)عیاش،فضول خرچ،آوارہ گرد نہ ہو۔
آرٹیکل 63 کے مطابق (۱) کوئی شخص فائز العقل ہو یا کسی مجاز عدالت نے اسے
قرار دیا ہو تو وہ پالیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا۔ (۲)نظریہ پاکستان اور ملکی
سلامتی کے خلاف رائے رکھنے والا شخص بھی پارلیمنٹ کا ممبر رہنے کا اہل نہیں۔(۳)مسلح
افواج اور عدلیہ کی تضحیک کرنے والا بھی آرٹیکل 63 کے دائرے میں آئے گا۔(۴)نااہلی
کے زمرے میں آنے والے رکن کے خلاف سپیکر یا چیئرمین سینیٹ معاملہ کمیشن کو
ریفر کرے گا جو نوے دن میں متفقہ فیصلہ کرے گا۔
قارئین کرام!یہ ہیں وہ آرٹیکل62,63 جن کے بارے میں پاناما کیس کے بعد
سیکولر،آزاد ذہن کے مالک عیاش پرست لوگ زبان درازی کر رہے ہیں کہ اسے ختم
ہونا چاہیے یا اس میں ترمیم کی جائے تاکہ ہر کوئی لچا،لفنگا،بدمعاش،کرپٹ
شخص پارلیمنٹ کا ممبر بن کر جو مرضی کرے ۔ذرائع کے مطابق جمہوریت پسند
مذہبی قیادت نے ماضی قریب میں آرٹیکل62,63 کے خلاف سازشوں کا دروازہ بند
کرنے کیلئے سخت پیغام دیا تھا کہ اگر آرٹیکل62,63 کو ختم کیا گیا تو پھر
دمادم مست قلندرہو گا۔ آرٹیکل62,63 کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی
جائے گی۔ آرٹیکل62,63 کے خلاف اگر خدانخواستہ سازش کامیاب ہو جاتی ہے تو
پاکستان اخلاقی اور اسلامی اعتبار سے دیوالیہ ہو جائے گا ۔جو لوگ یہ کہتے
ہیں کہ پاکستان میں اس معیار کے لوگ ہی دستیاب نہیں ہیں ان کی خدمت میں
گذارش ہے کہ ملک میں اس وقت بھی بے شمار لوگ موجود ہیں جو اس معیار پر
بالکل پورا اترتے ہیں انھیں تلاش کرنا پڑے گا( کیونکہ یہ پراگندہ،سرمایہ
دارانہ موجودہ انسان ساختہ باطل نظام کسی قیمت پر صالح ہولوگوں کو آگئے
نہیں آنے دیتا) جو لوگ اس معیار پر پوا اترتے ہیں وہ ذمہ داری کو بہت بڑا
بوجھ اور امتحان سمجھتے ہیں جبکہ موجودہ سیاست دان کاروبار۔اسلامی تعلیما ت
کی روشنی میں وہ جانتے ہیں کہ اسلام میں عہدہ طلب نہیں کیا جاتا بلکہ جو
عہدہ طلب کرے اسے عہدہ نہیں دیا جاتا ۔اس لئے الیکٹرانک ،سوشل اور پرنٹ
میڈیاپر آرٹیکل62,63 کے خلاف مہم جوئی کرنے والوں کو کہناچاہتے ہیں کہ قحط
الرجال ضرور ہے مگر ابھی اتنا بھی قحط نہیں کہ پاکستان کی سرزمین سے صادق
اور امین لوگ ہی ختم ہو گئے ہیں اورقوم کوکرپٹ ،نااہل لوگوں کے رحم وکرم پر
چھوڑ دیا جائے ،اسلامی تعلیمات کے خلاف ہرزہ سرائی سرمایہ دارلوگوں کا
وطیرہ رہا ہے جو آج تک چل رہا ہے ۔بہرکیف مسلمان پاکستانی قوم سے التماس ہے
کہ وہ پاکستان کو اسلامی اور اخلاقی اعتبار سے دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے
آرٹیکل62,63 کا نفاذ یقینی بنائیں تاکہ یہ تلوار کرپٹ،بدکردار اور نااہل
لوگوں کے سروں پرہمیشہ لٹکتی رہے۔اگر یہ تلوار توڑ دی گئی تو پاکستان کے
دروازے پر کھڑا سیکولر ازم کا بت ملک کے اندرداخل ہوکر ننگا ناچنا شروع
کردے گا،جس سے مادر پدر آزاد معاشرہ مزید فساد کا پیغام لیکروارد ہوگا ۔اخلاقی
پستی کا ایک منظر یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ فیصلے پر سرعام تنقید ہو رہی ہے
درحقیقت یہ فیصلے پر نہیں بلکہ اعلیٰ ترین عدالت پر تنقید کی جا رہی ہے جو
ماہرین قانون ہی بتا سکتے ہیں کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں ۔البتہ
آرٹیکل62,63 تو انھیں توہین عدالت کا مرتکب ہی قرار دیتا نظر آرہا ہے۔کیا
تحفظ آئین کیلئے پاکستانی ادارے ان باغیوں کے خلاف بھی اقدام کریں گے یا
نہیں؟یہ بات یاد رہے کہ اگر آرٹیکل62,63 کو چھیڑا گیا تو پاکستان کی دین
پسند عوام سیکولر ،نااہل،کرپٹ،مفاد پرست نظام اور سیاست دانوں کا بوریا
بستر گول کردے گی کیونکہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیاغیور
پاکستانی مسلمان عوام پاکستان میں حیاء سے عاری،بدکردار ،کرپٹ لوگوں کو
اقتدار میں زیادہ دیر نہیں ارہنے دے گی ۔ہمارا ایمان ہے کہ پاکستانی قوم
کسی قیمت پر سیکولر ازم کو قبول نہیں کر سکتی ،قوم کے نزدیک سیکولر ازم
نظریہ پاکستان کی موت ہے۔
جمہوریت پسند سیاسی عمل کو دیکھا جائے تویہ بھی بری طرح زبوں حالی کا
شکار،آخری سانسیں لے رہا ہے ہمارے ہاں جمہوریت بھی نظرنہیں آتی بلکہ
خاندانی شہنشائیت کا ایک مضبوط جال ہے جسمیں پاکستانی قوم مشکل سے سانس لے
رہی ہے ۔اس منظر کا نظارہ ساری قوم کو ٹی وی بار بار دیکھایا گیا کہ سپریم
کورٹ کی طرف سے فیصلہ جاری ہوا ،اسے تسلیم بھی کرلیا گیا مگر بعد میں سزا
یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اسی فیصلے پر کچھ اس طرح سے تبصرہ کر
رہے ہیں جیسے عدالت نے سراسر ان کے خلاف غلطی پر مبنی فیصلہ دیا ہو اور
میاں صاحب ٹی وی پر قوم کو حقیقت بتارہے ہیں کہ پاکستان کی عدلیہ نے میرے
ساتھ ہی نہیں میری حمایت کرنے والوں کے ساتھ بھی زیادتی کی ہے میں کرپشن سے
پاک ہوں ،یہ پاکستانی ناکام نظام جموریت کا زندہ وجاوید ثبوت ہے مزید کہ
پاکستان کی سادہ اکثریت کی حامل جماعت ن لیگ کے اجلاس کی صدارت ایک نااہل
قرار دیا جانے والا شخص میاں نواز شریف کر رہا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ
ن لیگ کے پاس یا تو متبادل قیادت نہیں اگر ایسا نہیں تو پھر یہ چند
خاندانوں کا گٹھ جوڑ ہے جو تمام اسیاسی جماعتوں میں پایا جاتا ہے یہ لوگ
اقتدار کو اپنے گھر کی لونڈی بنا کر رکھنا چاہتے ہیں۔اگر ن لیگ کا نقطۂ
مجبوری یانظر یہ یہ نہ ہوتا تو وہ اپنے منتخب شدہ اراکین پالیمنٹ میں سے ہی
کسی کو وزیراعظم بنا دیتی ۔اس کے برعکس اب عارضی وزیر اعظم آئے گا پھر 45
دنوں کے بعد الیکشن ہوں گے اور شریف خاندان کا چشم وچراغ میاں شہباز شریف
مستقل وزیراعظم کے طور پر اقتدار سنبھالیں گے ۔ن لیگ کا یہ طرز عمل موروثی
سیاست کا آئینہ دار ہے،شائد ن لیگ کا کوئی درباری اپنی قیادت کے سامنے یہ
حق بات کہنے کی جرأت سکے۔
قوم کو بیدار رہنے کی ضرورت ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ پاناما کیس صرف نواز
شریف تک رہ جائے( اور باقی 258 چور بچ جائیں اگر ایسا ہوا تو یہ قوم کی بد
قسمتی ہوگی) سازشی سازش کے تحت آئین پاکستان میں موجود اسلام کے حمایتی
وعدوں اور ارادوں پر مبنی آرٹیکلز اور شقوں کے خلاف ایک محاذ کھڑا کردیں
۔بعد میں ہمیں ہوش آئے کہ یہ کیا ہوگیا ۔لہٰذا پاکستان کی اسلام پسند قیادت
کو اس ناپاک سازش پر بھی عقابی نظر رکھنا ہوگی۔
|