پاکستانی سیاست بھی سمندری موجوں کی طرح ہے ،کبھی تیز
مدوجزر ،کبھی سونامی ،کبھی بالکل پرسکوں ،تقریبا سوا سال پہلے آئی پاناما
لہر نے سونامی کی شکل اختیار کر لی ہے ،جس کی ایک لہر میں نوازشریف ڈوبتے
ڈوبتے بچے لیکن۶۵ دن بعد دوسری لہر انہیں بہا کر لے گئی ، سڑکوں سے ہوتی
ہوئی عدالت میں ٹہری یہ لہر ، جس میں ۵ججوں نے متفقہ طور پر JITکی رپورٹس
کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں کے سیاسی پیشواکے بنائے ہوئے قانون کی شق ۶۲ کے
تحت تا حیا ت نااہل قرار دے دیا ،ویسے میاں صاحب کی نااہلی کوئی نئی بات
نہیں ، اتفاق سے اپریل نوازشریف کی زندگی میں بہت اہم رہا ہے ،آپ ۹ اپریل
۱۹۸۵ء بحثیت صوبائی وزیر(ضیاء کے آمرانہ دور) اقتدار میں آئے ،۱۸اپریل
۱۹۹۳ء كو کرپشن کے الزام میں برطرفی ہوئی ،۱۴اپریل ۲۰۰۰ء میں عمر قید ہوئی
،اور الحمد لللہ آخری تاحیات نااہلی جو ۲۰اپریل کو ہی صادرہوچکی تھی جس پر
عمل جولائی میں ہوا، بس پھرنہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز،آخری میں نے
اس وجہ سے لکھا کہ شنید تھی کہ صوفی برکت صاحب نے انہیں دعا دی تھی کہ’ تم
۳ دفعہ وزیراعظم بنوں گے‘ ،اللہ کرے یہ بات سچ ہوورنہ تو میاں صاحب کا دل
اور اکاونٹ ابھی تک نہیں بھرا ، حالانکہ اس دفعہ موصوف’صادق اور امین ‘ بھی
نہ رہے، جو پہلے کرپٹ تھے جو اب بھی ہیں،چونکہ میاں صاحب پاکستان کے
وزیراعظم رہتے ہوئے ۱۰۰۰۰ درہم تنخواہ پر دبئی میں میں ملازم تھے اور اقامہ
ہولڈر نکلے ،حیرت ہوئی بات نکلی تھی پاناما سے کیونکر پہنچی اقامے تک (ویسے
امیروں کے اقامے اور غریبوں کے اقامے میں فرق ہوتا ہے)،حالانکہ موصوف پر
بيسيوں کرپشن اور سرکاری ذرائع کے بے دریغ استعمال کے الزامات رپورٹ میں
درج ہیں خیر یہ سب عدالت جانے! شاید انہیں گاڈ فادر کو مزید ننگا کرنا
مقصود ہو JIT سے ان کی تشقی نہ ہوئی ہواسی لیے نیب اور FIA کو ریفرنس
دائرکرنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی عدالت کے ایک جج کی نگاہ ان پر رکھ دی
ہے ،موصوف اپنی نوعیت کے انوکھے پاکستانی گاڈ فادر ہیں جن پر لکھا ناول
ابھی تک ۱۰ جلدوں اور کم وبیش ۶۰۰ صفحات پر پھیل گیا ہے اور ابھی اس ناول
کا اختتام نہیں ہوا ،ابھی تو گاڈ فادر کی واپسی (GOD FATHER RETURNS) جس
میں گم شدہ اوراق کا ملنا باقی ہے ، ابھی تو گاڈفادر کا بدلہ (The GOD
Father revenge "Written by Wyngarden") جیسی کہانیوں کا آنا باقی ہے ،جس
میں گاڈفادر کا بھائی کیسے بدلا لیتا ہے شریف فیملی کے لائین میں لگے وزا
رت ا عظمی کے امیدوار جن کو ’ن‘ لیگ کے نااہل چیئرمین (جو کہ اصولی طور پر
پارٹی کے صدربھی نہیں رہے )نے لا ئین میں کھڑا کردیا ہے ۴۵ دن کے عبوری
وزیر اعظم خاقان عباسی صاحب کے بعد جو کہ ’ن’ لیگ کی سیاسی خودکشی ہوگی اور
لگتا نہیں کہ عباسی صاحب۴۷ وزیروں (جن میں ایک اورعدالتی نااہل اسحاق
ڈاربدستور نئی کابینہ میں وزیر خزانہ ہیں) کے ساتھ صرف ۴۵ دن وزیراعظم رہیں
آثار بتا رہے ہیں کہ وہ باقی ماندہ ایام تک کرسی پہ براجمان رہیں گے ،کرسی
اور عہدہ ایسا ہی نشہ ہے ۔ ابھی تو والیم ۱۰ پر مزیدتحقیقات ہونا باقی
ہیں،جس کے متعلق ’ ن‘ لیگ نے مکمل خاموشی اختیار کرلی ہے وگرنہ تو پہلے بہت
شور تھا کھولنے کا۔ مجھے بہت تشویش ہوئی ورلڈ بینک کی رپورٹ Migration and
Remittances 2016 پڑھ کر کہ پاکستان سے انڈیا میں زرمبادلہ کی مد میں پچھلے
۳ سالوں میں ۱۴ ارب ڈالر کی رقم بھیجی جا چکی ہے،شایداسکا حساب بھی جلد ۱۰
میں ہو،دعا ہے کہ احتساب کے دوران شریفوں پر کچھ پابندیاں عائد ہوں اور
باقی کرپٹ لوگ بھی ۶۲ /۶۳ کی زدمیں آئیں اور تا حیات نااہل ہوں اور پاکستان
سے لوٹی ہوئی دولت پاکستان میں واپس آئے جس کے امکان کم ہیں ،کیونکہ اب
پارٹیوں کی کوشش ہوگی جس طرح سب نے مل کر صدارتی نظام کو نکیل ڈالی تھی،اسی
طرح سب پارٹیاں اس پر متفق ہوجائیں گی کہ اس شق کو ختم کیا جائے ، تاکہ
تمام جھو ٹے دروگو،زانی،شرابی،بے ایمان وغیر وغیرہ ۔۔۔ جعلی ڈگریوں والے تو
پہلے سے ہی تھے ۲۰ کڑور قابل محنتی جفاکش پڑھی لکھی (یہ سب لکھنے کو دل نہی
چاہ رہا) عوام کم ہجوم پر مسلط رہیں ۔ اداروں کی تباہی کا کام تو الحمدلللہ
پہلے ہی انجام پا چکا ہے ،روس کی تباہی کا ایک قصہ یاد اآگیا جب روس کے
اعلی عہدوں پر تعینات چند)امريكى ايجينٹ ( افسران پر تحقیقات کی گئی تو
معلوم ہوا کی ان کے ذمہ ملک کا کوئی راز بیچنا نہ تھا بلکہ ان کے ذمہ صرف
ایک ہی کام تھا کہ کسی نہ کسی طرح اہل لوگوں کو اعلى عہدوں تک پہنچنے سے
روکنا اور ان کی جگہ نکمے کرپٹ اور جونیئر افراد کو اہم عہدوں پر تعینات
کرنا تھا،جس سے اداروں کی تباہی خود بخود عمل میں آئی اور روس ٹوٹ گیا۔
اب ’ن‘لیگ کی کوشش ہوگی کہ سیاسی حریفین کی کردار کشی بلکہ ان کی کشی ہی
کردی جائے ،جیسا کی ایک عائشہ نامی عورت کا خان صاحب کی ذات پر کیچڑ
اچھالنا دوسری طرف ایک اور عائشہ کا مخالف پر خدارا عائشہؓ کے نام ہی کی
لاج رکھ لیں اپنی اوقات دکھانے کو کوئی اور نام رکھ لیں یا کوئی اور طریقہ
کاراختیار کریں، جمہوریت یہی ہے کیا!! علاوہ ازین شیخ صاحب پر حملہ اس بات
کی غمازی کررہا ہے ،سعد رفیق کا پارلیمان میں پستول لانا؟ ایک اہم بات جو
عوام کم ہجوم کو یہ سمجھ نہیں آرہی کی باوجودنااہلی کے صرف چہرہ بدلا ہے
’ن‘ نظام نہیں بلکہ دیکھا جائے تو ۴۵ دن کی حکومت کیلئے ۴۷ تازہ دم وزیر وں
کی فوج جو اپنی ساری توانائیاں ’ن‘لیگ کے مردہ جسم میں نئی روح پھونکنے کی
کوششوں میں صرف کرے گی ،جس کا ثبوت ان نیب اور FIA کے عہدوں پر تعیناتیاں
،مختلف محکموں میں تقریاں اور تبادلے،حکومتی مشینری پر ہنوز نواز اور اسکی
فیملی کی اجارہ داری ہے۔
کرپشن سے میرے ایک دوست کی مثال یاد آگئی وہ ایک سرکاری عہدے پر براجمان
تھے جس کا براہ راست تعلق عوام کے مختلف شعبہ ہائے کار سے تھا ، جب تک وہ
اس عہدہ سے منسلک رہے ، عوام خوامخواہ ان کے گھر قیمتی تحفے تحائف بیجھتے
رہتے تھے،انہوں نے بھی اس دوران خوب خوب دولت کمائی ، انہیں مختلف سرکاری
اشیاء کے آرڈرز دینے پر ایک فری مل جاتی تھی ،جب یہ سب ایک چھوٹے سرکاری
افسر کے ساتھ ہوتا ہے تو پھر وزیراعظم کا تو حق بنتا ہے کہ۔۔۔۔۔۔پکڑ سکتے
ہو تو پکڑ لو۔۔۔۔
اقامے سے یاد آیا ،ہم بھی ۳۶ لاکھ دوسرے پاکستانیوں کی طرح اقامہ ہولڈر ہیں
،کہیں ہم پربھی یہاں سے زرمبادلہ پاکستان بھیجنا جرم نہ ٹھرے ،وہ تو ویسے
ہی ٹھرا ہوا ہے کہ اپنی ہی بھیجی ہوئی رقم بینک سے نکلوانے پر ٹیکس دینا
پڑتا ہے ،جس کا کوئی جواز نہیں بنتا ، عمران خان صاحب بھی ایسے ہی ایک جرم
کی پیشیاں بھگت ر ہے ہیں ،بغیر اقامے کے۔۔۔جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد
نہیں۔۔۔اسی جرم کی کہ محنت کرکے پاکستان میں زرمبادلہ بھیج رہیں ہیں جو
سعودائیزیشن کی وجہ سے کم ہو رہا ہے اب تک۷۵ ہزار اقامہ ہولڈر زپاکستان کوچ
کر چکے ہیں اس سے زیادہ جیلوں میں ہیں اور حکومت پاکستان کو کوئی فکر لاحق
نہیں واللہ عالم ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوتا ہے۔۔۔
اے پاکستان کے حکمرانوں ۔۔۔اللہ کے واسطے ہم غریب، جاہل،مظلوم عوام پر رحم
کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں پتہ ہے آپ سب صادق اور امین ہیں !!!
|