شہباز شریف ایک ترقی پسند لیڈر

دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جس کسی بھی حکمران نے عوام کی فلاح وبہبود کا خیال رکھااس کے لیے صاف پانی اور روزگار کا انتظام کیا ان حکمرانوں کی حکومت کو کبھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا۔ اور جن ملکوں کے حکمرانوں نے اپنی ذاتی خواہشات کی جستجو میں عوام کو خود سے دور رکھاان کا انجام یہ ہی ہوا ہے جس کی زندہ مثال پاکستان کی 70سالہ تاریخ کے دھندلکوں میں اٹی پڑی ہے ۔ہمارے حکمران بہت شوق سے طیب اردگان کی نکل کرتے ہیں عوام پر مصائب کے پہاڑوں کو توڑ کر بھی ان سے یہ ہی امید رکھتے ہیں کہ ہماری عوام بھی ترکی کی عوام کی طرح ہمارے اقتدار کو بچانے کے لیے ٹینکوں کے نیچے جالیٹے گئی !! مگر ایسا ہرگز نہیں ہے ۔ کیونکہ ایک اچھے لیڈر میں ہی عوام کو اپنا ہمدرد نظر آتا ہے اور اچھا لیڈربننا کوئی اس قدر مشکل کام بھی نہیں ہوتا بس ایک لالچ اور طمع کو دل سے نکال باہر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کونسا حکمرانوں کو اپنی جیب سے ملک کی خدمت کرنا ہوتی ہے ہوتا تو وہ عوام ہی کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے بس جس کا مال ہے اسی پر خرچ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ناکہ اپنے ساتھ ملائے گئے لالچی اور فریبی وزیروں کو بھوک اور افلاس کی ماری عوام پر بھوکے کتوں کی طرح چھوڑ دیا جائے اور پھر اس زخمی عوام سے یہ ہی امید رکھی جائے کہ اگلی مرتبہ بھی ہمیں ہی کامیاب کروایا جائے تاکہ جو کسر اس ملک میں بربادی کی رہ گئی ہے اسے بھی نمٹادیا جائے ۔اچھے حکمرانوں کو اپنے کڑے وقتوں میں عوام سے مدد اور جھوٹی تقریروں کی بھی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کو مار پیٹ اور دھمکا کر جلسے جلوسوں اور چوراہوں پر لایا جاتاہے بلکہ عوام اس مسیحا نما حکمران کے لیے اپنی جانوں کو قربان کرنے کے لیے خود ہی سڑکوں پر نکل آتی ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ حکومت اگر عوامی فلاح وبہبود کے اچھے کاموں کا آغازکرے تو بہت سے کرپشن کے معاملات اگنور بھی ہوجاتے ہیں ،اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں جس کسی کو بھی اقتدار ملا وہ اس کے ٹھاٹ باٹ میں اس قدر کھو جاتا ہے اور وہ یہ بات بھول جاتاہے کہ اس نے کچھ وعدے اس ملک کی عوام سے بھی کیئے تھے ۔حکومتوں اور اقتدارکا مظبوطی کا راز چند لوگوں کی خوشنودی یا انہیں ملنے والے پروٹوکول میں نہیں ہوتا بلکہ یہ راز خدمت خلق میں چھپا ہوتا ہے ،عوام کو راضی یا خوشحال رکھنا اس قدر مشکل کام بھی نہیں ہوتا کہ جتنا اس کو بنادیا گیا ہے ایک ایک وزیر اربوں روپے کی اخراجات سے نکل کر عوام پر وہ ہی پیسہ خرچ کرے تو کوئی مضائحقہ نہیں ہے کہ لوگ خوشحال نہ ہو لوگوں کو روزگار دینے کا آسان حل صرف یہ ہے کہ سب وزراء اور اداروں میں بیٹھے لوگ اپنے اپنے محکموں میں ترقی لائیں لوٹ مار کوچھوڑ کر متعلقہ ادارے کو قومی امور کے لیے فائدہ مند بنائیں تو پھر خود بہ خود ان اداروں کی ترقی کا پہیہ دوڑنے لگے گا اور پھر ہوگا یہ کہ ترقی کے اس بہاؤ میں اس ادارے کو وسیع کرنے کی ضرورت ہوگی جس کے لیے مزدور اور پڑھے لکھے لوگوں کے لیے ترقی اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہونگے یہ عمل ہر ایک ادارے کے ساتھ جڑا ہے فرق صرف نیتوں کا ہے جس کی مسلسل خرابی کے باعث آج وطن عزیز کا ہر قومی و صوبائی محکمہ سر پکڑ کر بیٹھا ہے جہاں دیکھو تنخواہوں کا رونا دھونا یا پھر اس ادارے کو منافع بخش نہ ہونے کی صورت میں بیچنے کی باتیں ۔ قائرین کرام لالچ اور پیسے کی ہوس تو انسان کا سکون تو کیااس کی صحت تک برباد کردیتی ہے اوراس کی لت میں آج ہمارایہ معاشرہ بری طرح ملوث ہے جو پورے پاکستان کی تباہی کا ذمہ دار ہے ہم خود کو ٹھیک نہیں کرتے چھوٹے چھوٹے کاموں میں مجبور اور جلدی میں کام کروانے والے لوگوں کی جیبوں میں جھانکتے ہیں ان کو رشوت دینے اور لینے کا سبق دیتے ہیں اوربرا بھلا حکمرانوں کو کہہ دیتے ہیں الزام حکومت پر لگاتے ہیں مطلب کے کچھ کام کرنے کے ہمارے بھی ہیں ہر ایک آدمی اپنی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے نیک نیتی اورایمانداری کا جزبہ خود میں پیداکرے ۔آج اس ملک میں بغیر کسی سفارش کے سرکاری ہسپتالوں میں غریب مریضوں کو کمرہ تک نہیں ملتا ڈاکٹر ز توجہ نہیں دیتے سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کا لکھا تو ہوتا ہے مگر حسب ضرورت دوائیاں موجود ہی نہیں ہوتی یعنی یہ قصور پھر حکومت کا ہوا۔ ؟ ممکن ہے کہ حکومت نے وہ ادویات متعلقہ ہسپتال میں پہنچائی ہو جبکہ اس ہسپتال کے عملے نے ہی ہیرا پھیری کی ہو جس کے باعث متعلقہ مریض کے لواحقین ان مہنگی ادویات کو ہسپتال کے باہر سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہوتے ہیں اور گالیاں حکومت کو دیتے ہیں۔دوستوں اس وقت یقینا ملک کے چاروں صوبوں کی حالت قابل رحم ہے میرا سوال عمران خان صاحب آپ سے ہے میں گزشتہ تین سال سے سن رہا ہوں کہ شریف خاندان چور ہے مگر افسوس مجھے اس وقت ہوتا ہے کہ جب آپ اپنے ارد گرد نظرنہیں دوڑاتے کہ آپکے آس پاس کھڑے کس قدربڑے ڈکیت اور لینڈ گریبر قسم کے لوگ ہیں مگر کیا کہ بس شریف خاندان ہی چور ہے باقی آپ کے تمام رہنما پاک صاف اور ہر طرح کی کرپشن سے پاک ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا اس ملک کی عوام کو ہو کیا گیا جو بات میں کہہ رہا ہوں کیااس ملک کے لوگوں کو دکھائی نہیں دے رہا میں مسلسل نواز حکومت کے خلاف ان کی خراب پالیسیوں کے باعث تنقیدی تحریریں لکھ رہا ہوں مگر اس بات کوبھولتا نہیں ہوں کہ میاں نوازشریف اور میاں شہباز شریف نے بہت سے اچھے کام بھی کروائیں ہیں جن کا جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچنا بہت ضروری ہے ۔مثال کے طور پر ہم اس ملک کے چاروں صوبوں کی کارکردگی کی بات اگر کریں تو یقینا اندھا بھی یہ کہے گا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی دیگر صوبوں سے بہت زیادہ اچھی ہے دس کروڑ سے زائد کی آبادی کا یہ شہر اپنے سے کئی گناہ چھوٹے صوبوں سے بہت آگے ہے ۔خیبر پختونخوا میں عمران خان صاحب خود ہی بیٹھ کر تالیاں نہ بجائیں وہاں کیا کچھ ہورہاہے یہ انہیں بھی اچھی طرح معلوم ہے کے پی کے میں کونسی دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں جو پنجاب حکومت کو اٹھتے بیٹھتے تنقید کا نشانہ بنایا جائے آج پنجاب میں صفائی ستھرائی اور خوبصورتی میں یہ صوبہ سب سے آگے ہے میں صوبہ سندھ ،خیبر پختواخو ا اوربلوچستان تک گیا لوگ پنجاب دیکھنے کے خواہش مند دکھائی دیئے مگر کسی نے بھی کے پی کے یا سندھ میں ہونے والوں کاموں کی تعریف نہ کی اور نہ ہی ان صوبوں کو دیکھنے کی کوئی حسرت ان میں موجود تھی یعنی یوں کہاں جاسکتا ہے کہ شہباز شریف کی کارکردگی دیگروزرااعلیٰ سے بہتر ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ میں یہ بھی کہنا چاہونگا کہ پنجاب کے حکمران پلوں اورسڑکوں کو ہی بناکر ترکی کی عوام کی طرح توقع نہ رکھیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ان تمام تر قیاتی کاموں کے ساتھ انہیں عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اورملک میں معاشی انقلاب لانا ہوگا جس سے غربت کا خاتمہ ہوگایقینا شریف خاندان اس ملک کی لوٹ مار میں ملوث ہوگا مگر کیا کسی نے محترم زرداری کی بہن فریال تالپور کے متعلق سن رکھا ہے جس پر عدالت کے ریماکس بھی موجود ہے اس خاتون نے 90ارب روپے لاڑکانہ کے لیے سندھ حکومت سے مختص کروائے مگر آج آپ لاڑکانہ چلیں جائیں آپ کو ایسا لگے گا کہ آپ کسی جنگل اور اجاڑ خانے میں آچکے ہیں نہ پینے کا صاف پانی اور نہ پیٹ بھرنے کے لیے خوراک وگرنہ نوے ارب کی رقم تو سندھ کا نقشہ تک بدل سکتی ہے اس طرح کی مثالوں سے سندھ کا چپہ چپہ بھرا پڑاہے پیپلزپارٹی کو بارہا بار اقتدار ملا آج جو ان لوگوں نے خورشید شاہ اور دیگر عہدیداروں کو اپنی جھوٹی تعریفوں کے لیے چھوڑ رکھا ہے کیا ان کو پہلے کبھی اقتدار نہیں ملا؟ تو پھر انہوں نے کیوں نہ اس ملک کے لیے کام کیئے ؟ ارے کم ازکم زرداری اور ان کے سابق حکمران اپنے اپنے حلقوں کے گلی محلوں کو ہی بنوادیتے ؟ ۔ کم از کم شریف خاندان نے پنجاب کو سنوارا تو ہے یعنی اگر کھایا ہے تو لگایا بھی ہے ۔ آپ کی فیڈبیک کا انتظار رہے گا۔
 

Rao Imran Salman
About the Author: Rao Imran Salman Read More Articles by Rao Imran Salman: 75 Articles with 60696 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.