پاکستان چودہ اگست انیس سو سینتالیس کو معرض وجود میں آیا
جو اللہ پاک کی خاص رحمت کا نتیجہ اور غذوہ ہند کی تکمیل کا ذریعہ بنا اور
بنے گا جس کیلیے ہمارے بزرگوں نے لاکھوں قربانیاں دیں اور پاکستان نے اپنا
سفر قاید اعظم کی قیادت شروع کیا اور وزیراعظم لیاقت علیحاں تھے دونوں نے
اتنی ایمانداری سے کام کیا کہ وہ قومی خزانے کو قوم کی امانت سمجھتے تھے
اور قومی خزانے سے چاے تک نہ پیتے تھے اور ایک سال کے اندر جس کے پاس وسایل
کی کمی کے باوجود کیونکہ وسایل پر انگریزوں سے ملکر بھارت نے غاصبانہ قبضہ
کر لیا تھا اس کے باوجود قاید و لیاقت علیحان کی ایمانداری سے پاکستان ایک
سال کے اندر اپنے پاوں پر کھڑا ہوگیا اس کے بعد قاید کی وفات اور لیاقت
علیحان کی شہادت سے پاکستان میں اھل قیادت کا ایسا بحران شروع ہوا کہ جو آج
تک جاری ہے اور پاکستان میں لوٹ مار کا ایسا بازار لگا کہ سب سیاستدانوں نے
اس سے اپنے ہاتھ رنگے ناصرف سیاستدان بلکہ بیوروکریسی بھی کسی سے پیچھے نہ
رہی اور سب نے اپنے اپنے جساب سے اپنی اپنی جایدادیں بنایں اور ستر سال
فوجی اور نام نہاد جمہوریت کے انے میں ضایع ہوگے عوام بیچارے کبھی فوج کو
ویلکم کہتے تو کبھی جمہوریت کو اس دوران پاکستان ترقی کرنے کی بجاے پیچھے
جاتا رہا ادارے دیوالیہ ہونے کے قریب جاتے تو ان کو مصنوعی اکسیجن سے چلایا
جاتا رہا ان ستر سالوں میں تیس سال فوج نے حکومت کی ایک سال نگران حکومت
اور باقی عرصہ پی پی پی اور مسلم لیگ نے حکومت کی اور ہر حکومت وعدہ کرتی.
کہ اب پاکستان کا کشکول توڑ دیا جاے گا مگر جب حکومت اتی تو پھر قرضے لینا
شروع کردیتے اور آج قرضے ریکار ڈ سطح تک پہچ چکے ہیں اور پاکستا ن کا ہر
شہری لاکھوں روپے کا مقروض ہے پاکستانی عوام کو سیاستدانوں نے جان بوجھ کر
ان پڑھ اور ترقی سے محروم رکھا تاکہ کوی ان کے سامنے سر اٹھا کر نہ جی سکے
اور پھر پاکستان کی سیاست میں گالی کا کلچر متعارف ہوا اور اب پاکستا ن
چارو ں سے سازشوں کا شکارہے مگر سیاستدان اب بھی کرسی کی لڑای لڑ رہے ہیں
اور بہت سی ریاستیں ہمارے ایٹم بم سے خوش نہیں یہ تو اللہ بھلا کرے ہماری
فوج کا کہ وہ مضبوط ہے اور عوام کی حمایت اور دعایں ان کے ساتھ ہیں جس طرح
کی دہشتگردی اور امن وامان کی خراب صورتحال کا سامنا پاکستان کو کرنا پڑا
اگر کوی اور ریاست ہوتی تو وہ کب کی ختم ہو چکی ہوتی. مگر ہماری خوش نصیبی
ہے کہ ہمارے دو ادارے فوج اور سپریم کورٹ مضبوط ہیں اور عوام کی امیدوں کا
محور بن چکے ہیں. ان ستر سالوں میں ہم نے کھویا بہت پایا کم ہم نے اتفاق
امن بھای چارہ برداشت مساوات مشرقی پاکستان تین وزراے اعظم بجلی گیس پانی.
صفای تعلیم ترقی کھوی اور ہم نے ان ستر سالوں میں عدل مضبوظ ہوا فوج مضبوط
ہوی کھیلوں میں ہم نے اعلے کارکردگی دیکھای ہم نے ایک نقطے پاکستان پر سب
ایک ہیں اور انشاءاللہ ہم سب ایک ہیں ہم پاکستان ہیں انشاء اللہ پاکستان
قیامت تک قایم رہے. گا مسایل کے باوجود ہمیں یقین ہے اللہ پاک ہمیں بھی.
طیب اردوان جیسالیدر دے گا جو پاکستا ن کو ایشین ٹایگر بناے گا اور پاکستان
کو ایٹمی طاقت کے ساتھ ساتھ معاشی طاقت بھی بناے انشاءاللہ ہماری عدلیہ اور
فوج مزید مضبوط ہوگی پاکستان زندہ باد |